نظام علی خاں
نواب میر نظام علی خان بہادر آصف جاہ ثانی 1762ء سے 1803ء تک ریاست حیدر آباد کے تخت پر متمکن رہا۔
علی خان وہ 7 مارچ 1734ء کو پیدا ہوا۔ وہ آصف جاہ اول اور عمدہ بیگم کے چوتھے بیٹا تھا۔
آصف جاہ ثانی نے دار الحکومت اورنگ آباد سے حیدرآباد منتقل کیا۔ ان کا 40 سالہ طویل دور حکومت اس لحاظ سے قابل ذکر ہے کہ اس نے باقی ماندہ ریاست کو استحکام بخشا لیکن حیدر علی اور ٹیپو سلطان سے نظام علی خاں کی لڑائیاں بر صغیر میں اسلامی اقتدار کے لیے تباہ کن ثابت ہوئیں۔ حیدر علی ٹیپو سلطان نے نظام علی خاں کے ساتھ متحدہ محاذ بنا کر انگریزوں کو نکالنے کا جو منصوبہ تیار کیا تھا اگر نظام علی خاں اس میں تعاون کرتا تو شاید آج بر صغیر کی تاریخ مختلف ہوتی۔ لیکن ٹیپو سلطان سے تعاون کرنے کی بجائے نظام علی خان نے 1798ء میں انگریزوں کی فوجی امداد کے نظام Subsidiary System کو قبول کرکے انگریزوں کی بالادستی قبول کرلی اور اس طرح حیدرآباد کی آصف جاہی مملکت اپنے قیام کے 74 سال بعد انگریزوں کی ماتحت ریاست بن گئی۔ یہ وہی نظام تھا جس کو قبول کرنے سے ٹیپو سلطان نے انکار کر دیا تھا اور اس کے نتیجے میں انگریزوں کے حملے کا مردانہ وار مقابلہ کرکے جان دے دی۔
نظام علی خان کی مصلحت آمیز پالیسی نے اس کی جان بھی بچالی اور ریاست کو بھی محفوظ کر لیا۔ 1799ء میں ٹیپو سلطان کی شہادت کے ساتھ انگریزوں کا سب سے طاقتور حریف ختم ہو گیا اور نظام علی خاں ان کے مقابلے میں بے بس ہو گیا۔ اس کی رہی سہی آزادی 1800ء میں ختم کردی گئی۔ اب حیدرآباد برطانوی ہند کی ایک محکوم ریاست بن گئی۔
وہ 6 اگست 1803ء کو چو محلہ، حیدرآباد میں 69 برس کی عمر میں انتقال کر گیا۔
پیشرو: صلابت جنگ |
سربراہِ مملکت آصفیہ از 1762 تا 1803 |
جانشیں: سکندر جاہ |