استسقاء کے معنی ہیں بارش یا سیرابی مانگنا۔ شریعت میں دعائے بارش کو استسقاء کہتے ہیں جوضرورت کے وقت کی جائے۔ استسقاءکی تین صورتیں ہیں:صرف دعائے بارش کرنا، نوافل پڑھ کر دعاکرنا،باقاعدہ جنگل میں جاکرنماز باجماعت پڑھنا بعد نماز خطبہ اور بعدخطبہ دعا مانگنا،چادر الٹی کرنا یہ تینوں طریقے حضورصلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں،یہ نماز تین دن تک پڑھی جائے۔ خیال رہے کہ امام اعظم ابو حنیفہ نے نماز استسقاء کا انکارنہیں کیابلکہ حصر کا انکار کیا ہے کہ استسقاءصرف نماز سے ہی نہیں ہوتا اور دوسرے طریقے سے بھی ہوتاہے۔[1]

نماز استسقاء کا طریقہ ترمیم

خشک سالی اور بارش نہ ہونے کے وقت میں کھلے میدان میں یہ نماز ادا کی جاتی ہے تاکہ اللہ تعالیٰ سے عاجزی وانکساری سے گڑگڑاتے ہوئے بارش طلب کی جائے۔ اورنماز کے لیے نکلتے وقت پرانے کپڑے پہننے چاہئیں۔

عبد اللہ بن عباس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس نماز کے بارے میں کہتے ہیں: خرج رسول اللہ ! متبذلا متواضعا متضرعا حتی أتی المصلی

’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم پرانے کپڑے پہنے، آہستگی سے چلتے ہوئے اور گڑگڑاتے ہوئے نکلے اور نماز کی جگہ پر پہنچے۔‘‘[2]

نمازِاستسقاء کے آداب ترمیم

نمازِ استسقاء سے پہلے روزہ رکھا جائے، توبہ میں جلدی کی جائے، بقدرِ استطاعت ظلم روکنے کی پوری پوری کوشش کی جائے، ایک دوسرے پربرتری نہ جتائی جائے، نمازِ استسقاء کے لیے نکلنے سے پہلے غسل کیاجائے، خاموشی کی عادت بنائی جائے اور اُس حالت پرغوروفکرکیاجائے جس کی وجہ سے بارش روک دی گئی،ان گناہوں کا اعتراف کیا جائے جن کی وجہ سے یہ سزا ملی اور آئندہ ان گناہوں کونہ کرنے کا پختہ ارادہ کیا جائے، خطبہ سننے کے لیے خاموشی اختیارکی جائے، تکبیرات کے درمیان میں کثرت سے تسبیحات وغیرہ کی جائیں،استغفارکی کثرت کی جائے،اوردعاکرتے ہوئے چادر کوپلٹ دیاجائے یعنی اوپرکاکنارہ نیچے اورنیچے کااوپرکردے کہ حال بدلنے کی فال ہو۔[3]

حوالہ جات ترمیم

  1. مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح مفتی احمد یار خان جلد 2 صفحہ993
  2. (صحیح ابوداؤد:1032
  3. اَلْاَدَبُ فِی الدِّ یْن،امام محمدبن محمدغزالی صفحہ 34ناشرمکتبۃالمدینہ باب المدینہ کراچی

بیرونی روابط ترمیم