نمرہ احمد نیازی کا تعلق نیازی خاندان سے ہے۔ انھوں نے بہت چھوٹی عمر سے لکھنا شروع کیا۔ نمرہ احمد نے ایک قلیل عرصے اور بہت چھوٹی عمر میں ہی اپنے لاکھوں فینز بنا لیے ہیں مگر یہ کام اسان نہ تھا۔ اس مقام کو حاصل کرنے میں انھیں کافی جدوجہد اور وقت لگا۔

نمرہ احمدنے 2007 میں ناول نگاری کا آغاز ”میرے خواب میرے جگنو“ نامی ناول سے کیا جو ”شعاع ڈائجسٹ“ سے قسط-وار شائع ہوتا رہا۔ناول نگاری کی دنیا میں قدم رکھتے ہی آپ اِس صنف کی آبیاری میں اس قدر مگن ہو گئیں کہ دس سال کے اِس قلیل عرصے میں نمرہ نے 17 سے زائد ناولز لکھےٗ جن کے نام یوں ہیں:- پہاڑی کا قیدی، مہر النساء، سانس ساکن تھی، بیلی راجپوتاں کی ملکہ، قراقرم کا تاج محل، پارس، مصحف، جنت کے پتے اور نمل وغیرہ۔ اس کے علاوہ نمرہ نے کئی مختصر ناولٹ اور افسانے بھی تحریر کیے جن میں ابلیس،گمان،احمق تماشائی،پارس، اپنی انگلی، حَد، لاپتہ وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔ آپ اپنے عمدہ اور یونیک رإٹنگ طرز کے حوالے سے بہت مشہور ہیں۔

نمرہ احمد کے تمام ناولز نے عوام میں بے مثال شہرت پاٸ۔ ریڈرز کہتے ہیں کہ ان کے الفاظ میں جادو ہے اور ان کے الفاظ دل کو چھو کر گزرتے ہیں۔ ان کے ناولز جنت کے پتےٗ نمل اور حالم کو لوگوں نے نہ صرف پسند کیا بلکہ ان میں دئے گئے درس پر عمل بھی کیا۔ ان کے ناول حالم باوجود حساس موضوع کےٗ ریڈرز نے پسند بھی کیا بلکہ اردو فکشن میں ایک سپر نیچرل سٹوری کو دل و جان سے قبول بھی کیا۔

ناولٹ

ترمیم
  • حَد
  • احمق تماشائی
  • گُمان
  • ابلیس
  • لاپتہ
  • اپنی انگلی
  • پارس