نورالعرفان فی حاشیۃ قرآن
نور العرفان، جس کا مکمل نام ہےحاشیۃ القرآن نور العرفان علیٰ کنزالایمان اور المعروف بہ تفسیر نور العرفان، حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی کا مکمل[1] قرآن پاک پر حاشیہ[2] یعنی مختصر تفسیر ہے۔ [3]یہ حاشیہ 1000 سے زیادہ صفحات پر مشتمل ہے۔ اس حاشیہ کی خوبی یہ ہے کہ یہ مختصر ہونے کے ساتھ بہت جامع ہے[4]، جو اسے دوسرے قرآنی حواشی سے ممتاز کرتا ہے کہ تفسیر کا ایک بہت بڑا ذخیرہ پہلے ہی وجود میں آ چکا ہے[5]۔ یعنی اس حاشیہ میں موقع کی مناسبت سے آیت مبارکہ کے تحت لفظی و نحوی و صَرفی ابحاث، شان ِ نزول، مسائلِ فقہیہ کا استخراج، تفسیرِ صوفیانہ، عصرِ حاضر کے مسائل کے حل اور آیاتِ مبارکہ سے حاصل ہونے والے اسباق وغیرہ بہت کچھ بیان کیا جاتا ہے[6]، جس نے اسے معانی اور مفاہیم کی آگاہی کا خزانہ بنا دیا ہے[7]۔ سنہ 1957ء میں اس حاشیہ قرآن مجید لکھنے پر مُلک کے نامور علماے کرام اور تحریک پاکستان کے حامی جید علما کی تنظیم نے مصنف مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ کو حکیم الامت کا لقب عطا فرمایا ۔[8] چنانچہ مصنف کے ایک سوانح نگار شیخ بلال احمد صدیقی لکھتے ہیں:
حکیم الامت [لے لقب کو] کو 1957ء میں حاشیہ قرآن مجید لکھنے پر پیرسید معصوم شاہ صاحب نوشاہی قادری ،مالکِ نوری کتب خانہ، لاہور، کی تحریک پر پاکستان کے جید علماءکرام نے متفقا تجویز فرمایا اور ہندوستان کے علما اہلسنت نے اس لقب کو تسلیم کیا اور پہلی بار [یہ لقب] آپ کے حاشیہ القرآن مسمیٰ نور العرفان [کے] سرورق پر طبع ہوا۔ ان علما کرام کے اسماء گرامی جنھوں نے حکیم الامت کے لقب سے نوازا [مندرجہ ذیل ہیں]:
- پیر سید معصوم شاہ نوشاہی
- سید ابو الکمال برق نوشاہی
- شیخ الحدیث عبد الغفور ہزاروی
- شیخ الحدیث حضرت مولا نا سردار احمد
- حضرت غزالی زماں مولانا سید احمد سعید کاظمی شاہ
- حضرت پیر سید محمد حسین شاہ ابن سید امیر ملت پیر جماعت علی شاہ محدث علی پوری ( حیدرآباد، دکن، پاکستان)
- حضرت بابو جی، گولڑہ شریف
- حضرت قاری احمد حسین رہتکی خطیبِ اعظم عیدگاه، گجرات
- صاحبزادگانِ حضرت صدر الافاضل سید نعیم الدین صاحب مراد آبادی[9]
یہ کتاب اپنی سادگی و عوام فہم اور سلاست و مختصر الفاظ مگر جامع مضمون ہونے کی بنا پر قبولیت عامہ کی بلندیوں پر جا پہنچی۔[10]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ مولانا محمد نوید کمال مدنی (2018ء)۔ تفسیر نعیمی سے حکمت بھری مثالیں: تفسیر نعیمی میں آیات قرآنیہ کی تفسیر میں بیان کردہ 1409 ایمان افروز عقلی مثالوں کا مجموعہ۔ مکتبہ اعلیٰ: لاہور۔ ص 81۔
- ↑ الیف الدین ترابی (2005ء)۔ الاستاذ ابو علي المودودي ومنهجه في التفسير القرآن الكريم - الرسالة العلمية (بزبان عربی)۔IslamKotob۔ صفحہ: 319۔
- ↑ تاج الشريعة الإمام الشيخ محمد أختر رضا خان (2019ء)۔ مجموعة رسائل تاج الشريعة الأزهري (بزبان عربی)۔ دار المک۔ صفحہ: 495۔ ISBN 978-977-85434-9-0۔
- ↑ قاضی عبدالنبی کوکب (1971ء) [طباعت کی تاریخ درج نہیں، تاہم، مصنف نے دیباچہ "عرضِ اول میں جو تاریخ درج کی ہے وہ یہ ہے"]۔ حیات سالک۔ مکتبہ اسلامیہ، گجرات: پاکستان۔ ص 60۔
- ↑ علی حسین ہاشمی ہدوی (2020ء)، "قرآن کریم پر ہندوستانی علمائے اہل سنت کے تراجم وتفاسیر"، 18 اگست 2020ء، اسلام آن ویب، https://urdu.islamonweb.net/translations-and-interpretations-of-the-Holy-Quran-by-Indian-Sunni-Scholars، منگل 23 اپریل 2024ء۔
- ↑ جمیل الدین عالی (2000ء)۔ وفا كر چلے۔ جنگ پبلشرز،۔ صفحہ: 252۔
- ↑ مولانا مفتی عبد الحمید نعیمی ( 2011ء)، حیات حکیم الامت، "باب 4، حکیم الامت بطور مفسر"، نعیمی کتب خانہ: لاہور، ص 105۔
- ↑ عبد الحمید نعیمی (2011ء)۔ حیات حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی۔ لاہور: نعیمی کتب خانہ۔ صفحہ: 418، 420۔
- ↑ شیخ بلال احمد صدیقی (2004ء)۔ حالاتِ زندگیِ حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی بدایونی رحمۃ اللہ علیہ۔ نعیمی کتب خانہ، گجرات: پاکستان۔ ص 186۔
- ↑ محمد شعیب عطاری (2014ء)۔ "تفسیرِ نعیمی (جلد اول) کی چند تفسیری خصوصیات"۔ التفسیر، کراچی، جلد 8، شمارہ 23، جنوری تا جون 2014ء (169 تا 192)۔ ص 174۔