نورتن اردو ادب کی تاریخ میں بکرما جیت اور اکبر اعظم کے نورتن ایک شناخت رکھتے ہیں۔

نورتن کے معنی

ترمیم

" نورتن" کا لُغت میں مطلب نو کے معنی نو تعداد 9 ہے جبکہ رتن کے معنی موتی ،ہیرا، یاقوت وغیرہ ہے۔ جلال الدین اکبر کے مقرب ترین امرا جن کی تعداد 9 ہے کو نورتن کہا جاتا ہے گویا قابل آدمیوں کی شوری (موتیوں کی لڑی) جنھوں نے آئینی ،علمی ،عملی،ادبی خدمات بھی انجام دیں[1] نورتن کی اصطلاح ان غیر معمولی صلاحیتوں کے مالک لوگوں کے لیے استعمال ہوتی جن کی وجہ سے اکبر اور بکرما جیت کی حکومت نے نمایاں کارکردگی دکھائی۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. اردو دائرہ معارف اسلامیہ جلد 3،صفحہ 47 جامعہ پنجاب لاہور