نورمحمد بمپشتی بلوچ تاریخ کا ایک نامور شاعر اور انقلابی شخصیت کے حامل تھے نورمحمد بمپشتی غربی بلوچستان کے علاقے بمپشت میں پیدا ہوئے آپ کے والد میر عثمان درا زئی قبیلے سے تعلق رکھتے تھے۔ بمپشتی نے ابتدائی تعلیم بمپشت ہی میں حاصل کی اور وہاں کے مقامی علما سے قرآن کی تعلیم حاصل کی ابتدا ہی سے شعر اور شاعری کا شوق رکھتے تھے و بالآخر اسی جذبے نے بمپشتی کو بلوچ تاریخ ایک ایسا شاعر بنایا کہ جسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا کہ بہ سبب اشعار انقلابی اور بلوچ قوم کی حق خود ارادیت کے حصول کے لیے شہید کیے گئے۔ نورمحمد بمپشتی جو اپنی بلوچی قومی اشعار کی وجہ سے جانے پہچانے جاتے ہیں کو ایران کے قاجار ستمگر حاکم کرمان نے بعد از دستگیری کرمان لے جا کر ان کی زبان کاٹنے کا حکم دیا جس کے سبب بہت ظلم ستم و تشدد اور زبان کاٹنے کے تین ماہ بعد شہید ہوئے۔ نور محمد بمپشتی کو بڑی بے دردی کے ساتھ شہید تو کیا گیا لیکن آج بھی بلوچستان میں ان کے اشعار بڑے ذوق وشوق کے ساتھ سنے اور گائے جاتے ہیں[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. ۔ تاریخ بلوچستان"کریمزائی"