نورنامہوہ نظم جس میں حضور اکرم ﷺ کی نورانی زندگی کا ذکر کیا جاتا ہے اکثر اس کا ذکر ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سب اشیاء کی تخلیق سے پہلے اپنے نبی کے نور کو پیدا کیا، نور محمدی کے بیان کے لیے اکثر احادیث و روایات کا سہارا لیا جاتا ہے اور یہ موضوع نظم و نثر میں یکساں معروف اور بے حد مقبول رہاہے۔[1] اردو میں میلاد نامے، معراج نامے ،وفات نامے،شمائل نامے اورنورنامے رسول اکرم کی حیات و سیرت کے موضوعات پر لکھے گئے اکثر مثنوی کی شکل میں ہیں کیونکہ اس میں واقعات کو آسانی سے سمویا جا سکتا ہے اور بعض نثر میں بھی لکھے گئے بعض نثر و نظم کا امتزاج ہیں اردو میں نامہ کے لفظ کے ساتھ ترکیب پا کر نام حاصل کرنے والی تصنیفات فارسی کے زیر اثر ہیں کیونکہ پند نامہ شاہنامہ اور سیاست نامہ فارسی میں عام تھے انہی سے متاثر ہو کر شعرا نے اردو میں لوری نامہ، قیامت نامہ، فقر نامہ، وصیت نامہ، فالنامہ، خواب نامہ اور شمائل نامہ کے نام کی نظمیں لکھیں اور اکثر اس میں سے مذہبی عقیدت کی بنا پر لکھی گئیں ان ناموں کی گھر گھر محفلیں ہوتیں شرکاء محفل میں شیرینی تقسیم ہوتیں بعض لوگ منتیں مانتے جو پوری ہونے پر میلاد نامہ یا معراج نامہ کی محفل سجاتے قدیم اردو(دکنی زبان کہلاتی ہے)اکثر نامے فارسی سے ترجمہ کیا جاتا یا فارسی سے ماخوذ تھیں۔

چند نور ناموں کا ذکر

  • نور نامہ، مراد نابینا (1054ھ /1644ء) نظم
  • نور نامہ، امین الدین اعلیٰ (1086ھ /1675ء) نظم
  • نور نامہ، احمد (1089ھ ) نظم
  • نور نامہ، شریف (1115ھ /1703ء) نظم
  • نور نامہ، شاہ عنایت اللہ قادری (1111ھ ) نظم [2]

حوالہ جات ترمیم

  1. اردو نثر میں سیرت رسول، صفحہ233،ڈاکٹر انور محمود خالد، اقبال اکیڈمی پاکستان لاہور 1989ء
  2. اردو نثر میں سیرت رسول، صفحہ236،ڈاکٹر انور محمود خالد، اقبال اکیڈمی پاکستان لاہور 1989ء