معراج نامہ
معراج نامہوہ نظم جس میں حضور اکرم ﷺ کی زندگی کے محیر العقول واقعہ ’’معراج ‘‘ کا ذکر کیا جاتا ہے۔ اسلامی اصناف شاعری کی ایک صنف، جس میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ایک معجزے، جس کو معراج کے نام سے جانا جاتا ہے، کا حال بیان کیا جاتا ہے۔ مسلمانوں کا ماننا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو راتوں رات مکہ شہر سے بیت المقدس تک اور وہاں سے ساتوں آسمان اور جنت اور دیگر اشیاء و مقامات کی سیر کرائی گئی۔ اس عظیم روحانی واقعہ کا بیان شاعری کی صورت میں مسلمان شعرا کرتے آئے ہیں اور مولود نامہ، نور نامہ، وفات نامہ کی طرح اسلامی شاعری میں معراج نامہ بھی ایک الگ صنف شاعری ہے۔[1] زیادہ تر معراج نامے اردو، فارسی اور عربی زبان میں لکھے گئے۔
تاریخ
ترمیمہیئت
ترمیمموضوع
ترمیماہم معراج نامے
ترمیماردو معراج نامے
ترمیمچند معراج ناموں کا ذکر
- معراج نامہ (سید بلاقی)، سید بلاقی، (1056ھ/1646ء) نظم
- معراج نامہ،معظم، (1080ھ/1669ء) نظم
- معراج نامہ،مختار، (1094ھ/1682ء) نظم
- معراج نامہ،فتاحی، (1085ھ/1683ء) نظم
- معراج نامہ،امین گجراتی، (1104ھ/1692ء) نظم
- معراج نامہ،ہاشمی سید میراں، (1109ھ/1697ء) نظم
- معراج نامہ،اعظم، (1120ھ ) نظم
- معراج نامہ،ابو الحسن قربی، (1140ھ ) نظم
- معراج نامہ،محمد بن مجتبیٰ مہدوی، (1181ھ ) نظم
- معراج نامہ،شاہ کمال، (1109ھ/1697ء) نظم
- معراج نامہ،کمال الدین کمال، (1191ھ ) نظم[2]