نور محل
نور محل (Noor Mahal) بہاولپور، پاکستان میں ایک محل ہے۔ یہ نو کلاسیکی طرز پر ایک اطالوی شاطو کی طرح 1872 میں بنایا گیا تھا۔ یہ نواب بہاولپور برطانوی راج کی نوابی ریاست کی ملکیت ہے۔[1]
نور محل Noor Mahal | |
---|---|
نور محل، بہاولپور | |
محل وقوع پاکستان میں | |
عمومی معلومات | |
معماری طرز | اطالوی شاطو |
شہر یا قصبہ | بہاولپور |
ملک | پاکستان |
آغاز تعمیر | 1872 |
تکمیل | 1875 |
مؤکل | نواب صادق محمد خان چہارم |
تکنیکی تفصیلات | |
سائز | 44,600 مربع فٹ (4,140 میٹر2) |
ڈیزائن اور تعمیر | |
معمار | مسٹر ہیننان |
نور محل نواب صادق محمد خان عباسی چہارم نے سنہ 1872 میں تعمیر کرنے کا حکم دیا۔ انھوں نے یہ محل اپنی بیگم کے لیے بنوایا تھا جو تین سال کے عرصے میں مکمل ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ یہ انھی کے نام سے منسوب ہے۔
جدید تحقیق کے مطابق نور محل میں نور کا مطلب روشنی ہے۔ اس محل میں کوئی بیگم نہیں ٹھہریں۔ نوابین یہاں آتے تھے اور چلے جاتے تھے، وہ بھی یہاں ٹھہرے نہیں۔‘
تاہم ان کی بیگم نے اس محل میں صرف ایک رات قیام کیا کیونکہ انھیں یہ بات پسند نہیں آئی کہ محل کے قرب میں ہی ایک قبرستان موجود تھا،
1956 میں ریاست بہاولپور کے انضمام کے بعد نور محل کو محکمہ اوقاف نے اپنی تحویل میں لے لیا۔ 1971 میں اسے لیز پر پاک آرمی کے حوالے کر دیا گیا۔
12 اکتوبر 1997 کو پاک آرمی نے نور محل 11 کروڑ 90 لاکھ میں خرید لیا۔ اور اسے آفیسر کلب کے طور پر استعمال کیا۔
بعد ازاں مرکزی ہال کو بحال کر کے عوام کے لیے کھول دیا گیا۔ جبکہ مشرقی ہال آفیسر میس کے طور پر استعمال ہو رہا ہے۔ ستمبر 2001 میں محکمہ آثار قدیمہ نے اسے تاریخی آثار میں شامل کر لیا۔
تصاویر
ترمیم-
نور محل، بہاولپور
-
نور محل، بہاولپور
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "The Bahawalpur.com - Noor Mahal"۔ 12 جنوری 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 اگست 2013