نیشن آف اسلام (Nation of Islam، ترجمہ: اسلام کی قوم)‎ ‎ایک دینی اور سماجی و سیاسی تنظیم ہے جس کو والس فارڈ محمد نے 1930ء میں امریکا میں قائم کیا۔ اس کے بانی کے مطابق اس کے قیام کا مقصد امریکا اور باقی دنیا میں سیاہ فام مردوں اور عورتوں کی روحانی، ذہنی، سماجی اور اقتصادی حالت کا احیاء تھا۔

نیشن آف اسلام
نیشن آف اسلام
نیشن آف اسلام
نیشن آف اسلام
نیشن آف اسلام


مخفف NOI
ملک ریاستہائے متحدہ امریکا   ویکی ڈیٹا پر (P17) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
صدر دفتر مسجد مریم، شکاگو، الینوائے
تاریخ تاسیس جولائی 4، 1930؛ 94 سال قبل (1930-07-04)
مقام تاسیس ڈیٹرائٹ، ریاستہائے متحدہ امریکا
بانی والس فارڈ محمد   ویکی ڈیٹا پر (P112) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قسم سیاست مذہبی تحریک
سیاسی نظریات سیاہ فام قومی پرستی ،  سیاست اسلامیہ ،  ضد صیہونیت   ویکی ڈیٹا پر (P1142) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سربراہ والس فارڈ محمد
لوئس فرخاں محمد   ویکی ڈیٹا پر (P488) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہمنا لوئس فرح خان
کلیدی شخصیات
باضابطہ ویب سائٹ www.noi.org

منسٹر لوئس فرح خان ازسرنو قائم کردہ نیشن آف اسلام کا راہنما ہے۔ وارث دین محمد نے اصل تنظیم کا نام بدلنے کے کچھ‍ عرصہ بعد اس کو ختم کر دیا تھا۔ نیشن آف اسلام کا دی نیشنل سنٹر (لفظی مطلب: قومی مرکز) اور صدر دفتر ریاست الینوائس کے شہر شکاگو میں ہے جہاں پر اس تنظیم کی علامت مسجد نمبر 2، مسجد مریم بھی قائم‎ ‎ہے۔

تاریخ

والس فارڈ محمد (ولادت: 1877ء یا 1891ء یا 1893ء – وفات:1934ء؟) نے اصل نیشن آف اسلام کی بنیاد 1930ء میں امریکا میں رکھی۔ نیشن آف اسلام کا ایمان ہے کہ والس فارڈ محمد وہ مسیحا اور مہدی ہے جس کے لیے (بالترتیب) مسیحی اور مسلمان عرصۂ دراز سے منتظر تھے۔

الایجا پول (1897ء تا 1975ء)، جس کا نام فارڈ نے بعد میں بدل کر الایجا محمد کر دیا تھا، فارڈ کے اولین ماننے والوں میں سے تھا۔ الایجا محمد نے یہ تبلیغ شروع کردی کہ والس فارڈ محمد حقیقت میں انسانی شکل میں خدا تھا۔

فروری 1975ء میں، الایجا محمد کی موت کے ایک دن بعد، 26 فروری کو روز نجات دہندہ (Savior’s Day) کے تہوار کے روز الایجا محمد کے بیٹے والس کو باہمی اتفاق رائے سے اس کا جانشین تسلیم کر لیا گیا۔ والس محمد کو اپنے باپ سے دینی تعلیمات پر نظریاتی اختلافات اور"منکرانہ عقائد" کی وجہ سے نیشن آف اسلام سے معطل کر دیا گیا تھا، لیکن 1974ء میں اس کو بحال کر دیا گیا۔ جب 1975ء میں والس محمد کو نیشن آف اسلام کا سپریم منسٹر بنایا گیا تو اس نے فوری طور پر اپنے باپ کے عقائد کی ازسرنو تشکیل شروع کر دی تا کہ نیشن آف اسلام کو مروجہ سنی اسلام کے قریب لایا جا سکے۔

1978ء میں تبدیلیوں کے ساتھ‍ سخت مقابلہ اور نتیجتا نیشن آف اسلام کے خاتمے کے بعد لوئس فرح خان اور اس کے حامیوں نے والس فارڈ محمد اور الایجا محمد کی قائم کردہ بنیادوں پر اصل نیشن آف اسلام کی تعمیرنو کا فیصلہ کیا۔ 1981ء میں فرح خان نے عوامی طور پر نیشن آف اسلام کی بحالی کا اعلان کیا اور الایجا محمد کی تعلیمات کو لے کر آگے بڑھا۔ 1995ء میں فرح خان نے دس لاکھ‍ افراد کا (Million Man مارچ) نامی جلوس نکالا جو اس کے پیروکاروں کے مطابق ریاستہائے متحدہ امریکا کا سب سے بڑا جلوس تھا۔

نیشن آف اسلام کے امریکا میں قیام کی 70 سالہ جشن کے موقع پر امام وارث دین محمد (سابق والس محمد) اور منسٹر لوئس فرح خان عوام کے سامنے گلے ملے اور سالانہ روز نجات دہندہ کے اجلاس میں اتحاد اور صلح کا اعلان کیا۔

عقائد و دینیات

نیشن آف اسلام کا بنیادی یقین یہ ہے کہ خدا زمین پر والس فارڈ محمد نامی انسان کی شکل میں آیا اور انھیں دن میں پانچ مرتبہ مقدس شہر مکہ کی طرف رخ کر کے عبادت کرنی چاہیے۔ نیشن آف اسلام کے باضابطہ عقائد کا خاکہ تنظیم کی شائع کردہ مختلف کتب، دستاویزات اور مضامین کے ساتھ‍ ساتھ‍ الایجا محمد، میلکم ایکس، لوئس فرح خان اور دیگر منسٹروں کی تقاریر میں بیان کیا گیا ہے۔ ان میں نسل پرستانہ بیانات کے ساتھ‍ سفید فام (Caucasian) لوگوں کے لیے "سفید شیطان" جیسی نفرت انگیز اصطلاحات بھی شامل ہیں۔ الایجا محمد کی بیشتر تعلیمات ان کتب میں مل سکتی ہیں:

  • Message to the Blackman in America (ترجمہ: امریکا میں سیاہ فام آدمی کے لیے پیغام)
  • True History of Jesus as Taught by the Honorable Elijah Muhammad (ترجمہ: عزت مآب الایجا محمد کی سیکھائی ہوئی عیسی کی سچی کہانی)

میلکم ایکس کی نیشن آف اسلام کی دینیات پر بہت سی تعلیمات The End of White World Supremacy (ترجمہ: سفید دنیا کے غلبہ کا خاتمہ) جبکہ ان عقائد پر قدرے ناقدانہ بحث The Autobiography of Malcolm X (ترجمہ: میلکم ایکس کی خود سوانح) میں مل سکتی ہے۔ اس کتاب کو میلکم ایکس نے ایلکس ہیلی کے ساتھ‍ مل کر تصنیف ہے۔

والس فارڈ محمد کے 1930ء تا 1934ء میں اپنے شاگرد الایجا محمد کے لیے لکھے ہوئے اسباق The Supreme Wisdom (ترجمہ: ادراک عالی) کے نام سے آج بھی نیشن آف اسلام کی تعلیمات کا حصہ ہیں جن کے مطابق موجودہ دنیاوی سماج تین مختلف درجات میں تقسیم ہے۔ ان مضامین کی تعلیمات کے مطابق عمومی تناظر میں دنیا کی تمام نسلوں اور مذاہب کے لوگوں ميں سے 85٪ لوگ بہرے، گونگے اور اندھے ہیں جن کو باآسانی غلط راستے پر لگایا جا سکتا ہے اور ان کی صحیح راستے کی طرف راہنمائی کرنا بہت مشکل ہے۔ ان اسباق میں کہا گیا ہے کہ ان 85٪ لوگوں کو 10٪ لوگ، جو امیر غلام گر (the rich slave-makers) ہیں، استعمال کرتے ہیں۔ ان اسباق کے مطابق ان 85٪ لوگوں کو 10 ٪ لوگ جہالت، دینی تعلیمات اور میڈیا کے ماہرانہ استعمال کے ذریعے اپنی مرضی کے مطابق چلاتے ہیں۔

ان کے مطابق لوگوں کا تیسرا گروہ غریب صالح اساتذہ (poor righteous teachers) پر مشتمل ہے جو جانتے ہیں کہ 85٪ لوگ 10٪ لوگوں کو استعمال کر رہے ہیں اور 10٪ لوگوں کے خلاف مسلسل جدوجہد اور جنگ میں مصروف ہیں تا کہ بڑے گروہ کے ذہنوں کو آزاد کر سکیں۔

عقائد کا باضابطہ منصوبہ، جو الایجا محمد کی کتاب Message to the Blackman in America (ترجمہ: امریکا میں سیاہ فام آدمی کے لیے پیغام) میں 1965ء میں شائع ہوا تھا، کا ترجمہ ذیل میں ہے:

1. ہم ایک خدا پر یقین رکھتے ہیں جس کا صحیح نام اللہ ہے۔

2. ہم مقدس قرآن اور خدا کے تمام انبیا کے صحائف پر یقین رکھتے ہیں۔

3. ہم بائیبل پر یقین رکھتے ہیں، لیکن یہ یقین رکھتے ہیں کہ اس میں تحریف کی گئی ہے اور اس کی دوبارہ تشریح کی جانی چاہیے تاکہ انسانیت ان جھوٹوں میں نہ پھنسے جو اس میں داخل کیے گئے ہیں۔

4. لوگوں کی طرف لائے گئے اللہ کے انبیا اور صحائف پر ہم یقین رکھتے ہیں۔

5. ہم مردہ کے زندہ ہو جانے پر یقین رکھتے ہیں — جسمانی طور پر زندہ ہونے پر نہیں — ذہنی طور پر زندہ ہو جانے پر۔ ہم یقین رکھتے ہیں کہ حبشیوں (Negroes) کو زہنی طور پر زندہ ہونے کی سب سے زیادہ ضرورت ہے اس لیے ان کو پہلے زندہ کیا جائے گا۔

مزید برآں، ہم یقین رکھتے ہیں کہ ہم خدا کے چنے ہوئے لوگ ہیں، جیسا کہ لکھا گیا ہے کہ خدا مسترد اور نفرت کیے گئے لوگوں کو چنے گا۔ ان آخری دنوں میں امریکا کے نام نہاد حبشیوں (Negroes) کے علاوہ ہم کسی کو اس تعریف کسی کو پورا اترتا ہوا نہیں دیکھتے۔ ہم صالح کے دوبارہ زندہ ہونے پر یقین رکھتے ہیں۔

6. ہم حساب (judgment) پر یقین رکھتے ہیں؛ ہم یقین رکھتے ہیں کہ یہ پہلا حساب اس دن ہو گا جب خدا امریکا میں ظاہر ہو گا۔

7. ہم یہ یقین رکھتے ہیں کہ تاریخ میں یہ وقت نام نہاد حبشیوں اور نام نہاد سفید فام امریکیوں کی علیحدگی کا وقت ہے۔ ہم یقین رکھتے ہیں کہ سیاہ فام آدمی کو نام کے ساتھ‍ ساتھ‍ حقیقتا آزاد ہونا چاہیے۔ اس سے ہمارا مطلب یہ ہے کہ اسے ان ناموں سے بھی آزاد ہونا چاہیے جو اس پر اس کے سابق آقاؤں نے مسلط کیے تھے۔ وہ نام جو اس کی شناخت آقا کے غلام کے طور پر کرتے تھے۔ ہم یقین رکھتے ہیں کہ اگر ہم بلاشبہ آزاد ہوتے ہیں تو ہمیں اپنے لوگوں یعنی زمین کے سیاہ فام لوگوں کے نام استعمال کرنے چاہئیں۔

8. ہم تمام لوگوں کے لیے انصاف پر یقین رکھتے ہیں، حامئ خدا ہوں یا نہیں؛ بطور انسان دوسروں کی طرح ہم بھی انصاف کے مستحق ہیں۔ ہم مساوات پر یقین رکھتے ہیں – بطور ایک قوم – مساوی (لوگوں کی)۔ ہم یقین نہیں رکھتے کہ ہم "آزاد کردہ غلاموں" کی حیثیت سے اپنے آقاؤں کے مساوی ہیں۔

ہم امریکی شہریوں کو آزاد لوگوں کے طور پر تسلیم کرتے ہیں اور ان کا احترام کرتے ہیں اور ان کے قوانین کا احترام کرتے ہیں جو قوم کو چلاتے ہیں۔

9. ہم یقین رکھتے ہیں کہ اختلاط کی پیشکش منافقانہ ہے اور یہ پیشکش ان لوگوں نے کی ہے جو سیاہ فام لوگوں کو فریب سے یہ یقین دلانا چاہتے ہیں کہ چار سو سال سے ان کی آزادی، انصاف اور مساوات کے کھلے دشمن اچانک ان کے "دوست" بن گئے ہیں۔ مزید برآں، ہم یقین رکھتے ہیں کہ اس فریب کا مقصد ہے کہ سیاہ فام لوگوں کو اس احساس سے دور رکھا جائے کہ تاریخ میں اس قوم کے سفید فام (لوگوں) سے علیحدگی کا وقت پہنچ آیا ہے۔

اگر سفید فام لوگ نام نہاد حبشی سے اپنی دوستی کے دعوی میں سچے ہیں، تو وہ امریکا کو اپنے غلاموں کے ساتھ‍ تقسیم کر کے اسے ثابت کر سکتے ہیں۔

ہم یقین نہیں رکھتے کہ امریکا کبھی 20000000 سیاہ فام لوگوں کے ساتھ‍ ساتھ‍ اپنے لاکھوں بے روزگاروں کے لیے ملازمتیں فراہم کر سکے گا۔

10. ہم یقین رکھتے ہیں کہ ہمیں، جو خود کو صالح مسلمان کہتے ہیں، دوسرے انسانوں کی جان لینے کے لیے جنگوں میں حصہ نہیں لینا چاہیے۔ ہم یقین نہیں رکھتے کہ اس قوم کو ان جنگوں میں حصہ لینے کے لیے ہمیں مجبور کرنا چاہیے کہ اس میں ہمارے حاصل کرنے کے لیے کچھ‍ نہیں ہو گا تاوقتیکہ امریکا ہمیں ضروری علاقہ فراہم کرنے پر رضامند ہو جائے جہاں ہمارے پاس لڑنے کے لیے کچھ‍ ہو۔

11. ہمیں یقین ہے کہ ہماری عورتوں کا احترام اور حفاظت بھی ویسے ہی کی جانی چاہیے جیسے دوسری اقوام کی عورتوں کا احترام اور حفاظت کی جاتی ہے۔

12. ہم یقین رکھتے ہیں کہ اللہ (خدا) ماسٹر و(الس) فارڈ محمد کی شخصیت میں جولائی 1930ء میں ظاہر ہوا تھا؛ جو مسیحیوں کا "مسیحا" اور مسلمانوں کا "مہدی" تھا۔

مزید اور آخر پہ ہم یقین رکھتے ہیں کہ اللہ خدا ہے اور اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں اور وہ امن کی کائناتی حکومت لائے گا جس میں ہم سب امن سے رہ سکیں گے۔

سیاہ فام لوگوں کا غلامی کا تجربہ بائیبل کی پیشگوئی تھا

نیشن آف اسلام کی تعلیمات کے مطابق سیاہ فام لوگ ایک قوم ہیں اور Atlantic slave trade (ترجمہ: اوقیانوسی تجارت اغلام) کے ذریعے ایک منصوبے کے تحت انھیں گذشتہ تاریخ کے علم، زبان، ثقافت اور مذہب سے محروم رکھا گیا جس سے وہ واقعتا اپنی زندگیوں کا اختیار کھو بیٹھے۔ ان تعلیمات میں نیشن آف اسلام اس بات پر زور دیتی ہے کہ سیاہ فام لوگ غلامی کی جس تجربہ سے گذرے ہیں وہ بائیبل کی پیشگوئی کی حقیقت تھی اور اسی لیے سیاہ فام لوگ حضرت ابراہیم کا وہ تخم ہیں جس کا ذکر بائیبل میں کیا گیا ہے۔

سفید فام لوگوں کے ساتھ‍ تعلقات

نیشن آف اسلام کی تعلیمات کے مطابق سیاہ فام لوگ اصل انسان ہیں۔ لوئس فرح خان کا بیان ہے کہ "سفید فام لوگ امکانی انسان (potential humans) ہیں۔۔. ان کا ارتقا ابھی مکمل نہیں ہوا۔"

الایجا محمد کی کتاب Message to the Blackman in America (ترجمہ: امریکا میں سیاہ فام آدمی کے لیے پیغام) اور ڈورتھی بلیک فارڈن کی کتاب Yakub and the Origins of White Supremacy (ترجمہ: یعقوب اور سفید دنیا کے غلبہ کی بنیاد) کے ایک (مشترکہ) پیرا کا ترجمہ ذیل میں ہے:

سیاہ فام آدمی اصل آدمی ہے۔ اسی سے تمام بھورے، پیلے، سرخ اور سفید فام لوگ آئے۔ قانون ضبط تولید کے ایک خاص طریقہ کو استعمال کرتے ہوئے سیاہ فام آدمی سفید فام نسل کو پیدا کرنے میں کامیاب ہوا۔ ضبط تولید کا یہ طریقہ ایک سیاہ فام سائنس دان یعقوب نے ایجاد کیا، جس نے اصل لوگوں سے قطعی مختلف لوگوں کی قوم بنانے اور اس کو تعلیم دینے کے بارے میں خواب دیکھا تھا۔ لوگوں کی ایک ایسی نسل جو ایک دن اصل لوگوں اور زمین پر 6000 سال کے عرصہ کے لیے حکومت کرے۔ یعقوب نے اپنے پیرووں سے وعدہ کیا کہ وہ اپنے لوگوں میں سے ایک قوم ترتیب دے گا اور ان کو اپنے لوگوں پر فریب اور جھوٹ کے ایک نظام کے ذریعے حکومت کرنا سکھائے گا جس میں وہ دغابازی کو تقسیم اور فتح، سیاہ فام لوگوں کے اتحاد کے خاتمہ اور بھائی کو بھائی کے خلاف کرنے کے لیے استعمال کریں گے اور بعد میں ثالثی کریں گے اور دونوں فریقین پر حکومت کریں گے۔

این۔ بی۔ سی۔ ٹیلیوژن پر میزبان، ٹم رسرٹ، کے نیشن آف اسلام کی نسلی تعلیمات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں لوئس فرح خان نے جو جواب دیا اس کا ترجمہ ذیل میں ہے:

آپ جانتے ہیں، یہ یقین رکھنا غلط نہیں کہ سفید فام لوگ۔.۔ جو جینیاتی طور پر پیلے، بھورے یا سیاہ فام (لوگوں کو) پیدا نہیں کر سکتے۔۔. اصل میں سیاہ فام ہیں۔ دنیا کے علما اور سائنس دان اس بات پر متفق ہیں کہ انسان اور انسانیت کا آغاز افریقہ سے ہوا اور یہ کہ دنیا کا پہلا والد سیاہ فام تھا۔ قرآن کہتا ہے کہ خدا نے آدم کو کالے کیچڑ سے بنایا اور اس کو ایک شکل دی۔ سو اگر سفید فام لوگ اصل لوگوں یعنی سیاہ فام لوگوں سے آئے ہیں (تو) کس طریقہ سے آپ لوگ زندہ ہوئے؟ یہ ایک بیوقوفانہ سوال نہیں۔ یہ ایک سائنسی سوال ہے جس کا سائنسی جواب ہے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ ہم برتر ہیں یا آپ کمتر ہیں۔ تاہم اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کی پیدائش یا (آپ کی) اصل دنیا کے سیاہ فام لوگوں سے ہے: برتری یا کمتری کا تعین ہمارے تقوی سے کیا جاتا ہے ہمارے رنگ سے نہیں۔ (FCN/NBC, 1997)

رسرٹ کے اس سوال پر کہ آیا وہ الایجا محمد کی ان تعلیمات سے متفق ہے کہ سفید فام نیل چشم شیطان ہیں فرح خان نے جواب دیا:

آپ نے جس طرح کا سلوک دنیا کے قدرے سیاہ (darker) لوگوں سے حتی کہ اپنے لوگوں سے کیا ہے اس میں آپ اولیاء نہیں رہے۔ لیکن، جناب رسرٹ، حقیقت میں کسی بھی انسان کو جو خود کو شیطان کے کاموں کے حوالے کر دے شیطان سمجھا جا سکتا ہے۔ بائیبل میں بابل کی شکست کا ذکر ہے۔ یہ (بائیبل) بتاتی ہے کہ بابل کو شکست اس لیے ہوئی کہ وہ شیطانوں کی رہائش بن گیا تھا۔ ہمارا یقین ہے کہ قدیم بابل، جدید بابل، جو امریکا ہے، کی علامت ہے۔

جب میلکم ایکس نیشن آف اسلام کا رکن تھا اس نے بھی یہ تبلیغ کی کہ سیاہ فام لوگ سفید فام لوگوں سے جینیاتی طور پر برتر ہیں۔ بعد ازاں اس نے اس یقین کی تردید کردی۔

مئی 1963ء کے پلے بوائے رسالہ کے ساتھ‍ ایک انٹرویو میں اس نے ایلکس ہیلے سے کہا:

متفکر سفید فام لوگ جانتے ہیں کہ وہ سیاہ فام لوگوں سے کمتر ہیں۔۔. جس نے بھی حیاتیات کی جینیاتی ہیئت کا مطالعہ کیا ہے جانتا ہے کہ سفید فام کو پسپا سمجھا جاتا ہے اور سیاہ فام کو غالب سمجھا جاتا ہے۔

الایجا محمد کی 1975ء میں موت کا قصہ

نیشن آف اسلام کے اراکین طویل عرصہ سے اس بات پر قائم ہیں کہ الایجا محمد کی موت واقع نہیں ہوئی بلکہ موت کے چنگل سے نکل کر صحتیاب ہو گئے اور اس وقت ایک بہت بڑے پہیا نما جہاز میں ہیں جو اس وقت بھی ہمارے سروں کے اوپر اڑ رہا ہے۔ اس نام نہاد مدر وہیل (Mother Wheel، ترجمہ: مادر پہیا) پر ڈبلیو ڈی محمد نامی پراسرار شخصیت بھی سوار ہے۔

اسلام سے فرق

کچھ‍ مسلمان نیشن آف اسلام کو صحیح اسلام سے بھٹکا ہوا سمجھتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ نیشن آف اسلام کی تعلیمات کے مطابق خدا خود ایک انسان (والس فارڈ محمد) کی صورت میں ظاہر ہوا تھا جبکہ اسلام کا مرکزی ایمان ہے کہ "اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اس کے رسول ہیں"۔ والس فارڈ محمد کے بارے نیشن آف اسلام کے ایمان کے لیے کچھ‍ مسلمان فرح خانزم کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔

اصل اسلام کی طرح نیشن آف اسلام بھی نماز، روزہ حج اور زکوۃ پر زور دیتی ہے۔ نیشن آف اسلام کے ماننے والے بھی سؤر کے گوشت سے پرہیز کرتے ہیں اور شراب، منشیات اور تمباکو کے استعمال کو برا سمجھتے ہیں۔ تاہم نیشن آف اسلام کا کہنا ہے غلامی کے ظلم اور تذلیل کے خاص تجربہ کی وجہ سے الایجا محمد نے اپنے لوگوں میں اسلام کو متعارف کرنے کے لیے مختلف طریقہ استعمال کیا۔

نیشن آف اسلام کی تعلیمات اصل اسلام سے مندرجہ ذیل معاملات میں واضح طور پر مختلف ہیں:

  • خدا کی تجسیم
    • نیشن آف اسلام کا ایمان ہے کہ والس فارڈ محمد وہ مسیحا اور مہدی ہے جس کے لیے (بالترتیب) مسیحی اور مسلمان عرصۂ دراز سے منتظر تھے۔
    • اصل اسلام میں یہ یقین رکھنا کہ خدا کسی انسان کی شکل میں ظاہر ہو گا کفر اور شرک ہے۔
  • مردہ کا جی اٹھنا
    • نیشن آف اسلام مردہ کے زندہ ہو جانے پر یقین رکھتی ہے — جسمانی طور پر زندہ ہونے پر نہیں — ذہنی طور پر زندہ ہو جانے پر۔ اس کا یقین ہے کہ حبشیوں (Negroes) کو زہنی طور پر زندہ ہونے کی سب سے زیادہ ضرورت ہے اس لیے ان کو پہلے زندہ کیا جائے گا۔
    • اصل اسلام کے مطابق دنیا کے تمام لوگ ایک دن جی اٹھیں گے اور اپنے اعمال کے مطابق جنت یا دوزخ میں بھیجے جائیں گے۔
  • سفید فام لوگوں سے تعلقات
    • نیشن آف اسلام کی تعلیمات کے مطابق سیاہ فام آدمی سیارۂ زمین کا اصل آدمی ہے اور سفید فام لوگوں کو یعقوب نامی ایک سائنس دان نے ایک خاص طریقہ سے بنایا تھا اور ان کو خدا نے دنیا پر 6000 سال کے لیے حکومت کرنے کی اجازت دی ہے۔ اس کی تعلیمات کے مطابق سفید فام لوگ مسلمان کے طور پر ان کے دینی بھائی ہیں اور اسی طرح ان کے احترام کے مستحق ہیں۔
    • اصل اسلام کی تعلیمات کے مطابق تمام نسلیں خدا کی نظر میں برابر ہیں۔ تمام لوگ مسلمان پیدا ہوتے ہیں لیکن غیر مسلم گھرانوں میں پیدا ہونے والے علم کی کمی کی وجہ سے صحیح راستے سے ہٹ جاتے ہیں۔ اصل اسلام بائیبل اور قرآن میں مذکور یعقوب کو ایک نبی کے طور پر تسلیم کرتا ہے جس کا نیشن آف اسلام کے بیان کردہ یعقوب سے کوئی تعلق نہیں۔ اصل اسلام نیشن آف اسلام کے بیان کردہ یعقوب جیسی کسی شخصیت کے وجود کو تسلیم نہیں کرتا۔

بیرونی روابط


  1. Neil MacFarquhar (فروری 26, 2007)۔ "Nation of Islam at a Crossroad as Leader Exits"۔ The New York Times