نیپاہ وائرس
نیپاہ وائرس ایک قسم کا وائرس جو چمگاڈروں کی وجہ سے پھیلتا ہے۔ چوں کہ انسانی آبادی کافی پھیل چکی ہے، اب وہ چمگاڈروں کے قدرتی ٹھکانوں میں بھی داخل ہو چکے ہیں۔ قدرتی طور پر چمگاڈروں کو ملنے والی غذا بھی اب کم ہی دستیاب ہو رہی ہے۔ اس لیے یہ چمگاڈر انسانی علاقوں میں داخل ہو رہے ہیں۔ یہ پرندے کم زوری سے خود وائرس سے متاثر ہو رہے ہیں۔ان کے پیشاب اور فضلات میں بھی یہ آ چکا ہے۔ اس سے کئی افراد متاثر بھی ہو رہے ہیں اور ان کے مرنے کا بھی کافی قوی امکان ہے۔ یہ خاص طور پر فروٹ بیاٹس میں موجود ہو سکتا ہے۔
بھارت
ترمیمبھارت کی جنوبی ریاست کیرلا میں نیپا وائرس کی وجہ مئی 2018ء تک دس لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ صورت حال قابو میں ہے لیکن ریاست کے متاثرہ علاقے کوزی کوڈ میں خوف کا ماحول ہے، کیونکہ اس بیماری کی زد میں آنے والے تقریبًاً 70 فیصد مریضوں کی موت ہو جاتی ہے۔ [1]
اس مرض کو سب سے پہلے ملائیشیا میں دیکھا گیا تھا جب یہ 1999ء میں وہاں پایا گیا۔ [2] یہ ملائشیا کے گاؤں سونگائی نیپال کے سے موسوم ہے۔ اس مرض سے خنزیر بھی متاثر ہو سکتے ہیں اور 1999ء میں سینکڑوں سوروں کو مرض کے در سے مار دیا گیا۔[2]
کیرلا میں نیپاہ وائرس کے مزید خطرے کو دیکھتے ہوئے ایک طرف تو چمگادڑوں کو جال سے پکڑنے کا کام جاری ہے اور احتیاطی تدابیر لوگوں کو بتائے جا رہے ہیں اور دوسری طرف ڈاکٹرس بھی اپنی طرف سے مریضوں کو بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ ایک خبروں کی ویب گاہ کے مطابق نیپاہ وائرس کے خدشے کے پیش نظر94 افراد کو ان کے گھروں میں قید کر دیا گیا ہے جب کہ 9 دیگر افراد کو زیر نگرانی رکھا گیا ہے۔[3]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ نیپاہ وائرس سے کیرالہ میں خوف کا ماحول - BBC News اردو
- ^ ا ب "Nipah Virus (NiV) CDC"۔ www.cdc.gov (بزبان انگریزی)۔ CDC۔ 16 دسمبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2018
- ↑ https://www.qaumiawaz.com/national/nipah-virus-94-person-quarantined-inside-house-dr-kafeel-ready-for-going-to-kerala