وادی بگروٹ (انگریزی: Bagrot Valley) پاکستان کا ایک وادی جو گلگت بلتستان میں واقع ہے۔[1] وادی بگروٹ گلگت شہر سے 45 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع ہے۔ مشہور دوہانی پیک وادی کو دوحصوں میں تقسیم کرتی ہے۔ یہاں چھوٹے بڑے 16گائوں آباد ہیں۔ وادی کو چاروں طرف سے دوہانی، گرگو، یونے، بوئی پھرائی، ہنرچی اور راکاپوشی گلیشئرز نے گھیر رکھا ہے۔ انھی گلیشئرز کے اندر واقع جھیلوں سے چھلکنے والا سیلابی پانی(Glacial lake out burst flood ( GLOF) اور سیلاب ہر سال وادی کو بھاری نقصان پہنچاتے ہیں۔ وادی میں گلیشیئرز کے پگھلنے اور دیگر نقصانات کو دیکھتے ہوئے یہاں گلوف پروجیکٹ (Glacial lakes out burst flood (GLOF))کے نمائشی منصوبے کا آغاز کیا گیا ہے۔

Bagrote Valley
سرکاری نام
Location of وادی بگروٹ
ملک پاکستان
پاکستان کی انتظامی تقسیمگلگت بلتستان
ضلعضلع گلگت
تحصیلدینورe
آبادی
 • کل25,000
منطقۂ وقتپاکستان کا معیاری وقت (UTC+5:30)
 • گرما (گرمائی وقت)+5 (UTC)
رمز ڈاک15110

پاکستان گلوف پروجیکٹ کلائمٹ چینج ڈیویژن حکومت پاکستان، UNDP اور ایڈاپٹیشن فنڈ کا ایک مشترکہ پروجیکٹ ہے جس کا دورانیہ 2011 سے 2015 پر مشتمل ہے ۔ منصوبے کا مقصد پاکستان کے شمالی علاقوں (گلگت بلتستان ، چترال) میں موسمیاتی تغیرات سے پیدا ہونے والی تباہ کاریوں سے مقامی آبادی کو محفوظ رکھنا ہے۔ گلگت بلتستان میں اس پروجیکٹ کے لیے گلگت کے نزدیک ایک وادی بگروٹ کا انتخاب عمل میں آیا۔

پاکستان گلوف پروجیکٹ کو ٹیکنیکل سپورٹ محکمہ موسمیات دیتا ہے۔ محکمہ موسمیات پاکستان نے پاکستان گلوف پروجیکٹ کی مالی مدد سے یہاں مختلف اہم مقامات میں Automatic weather station, rain / snow guage,اور river guage تنصیب کیے ہیں جو وادی میں بدلتے موسموں کے رویے اور زرعی مشاورت کے علاوہ کسی ممکنہ خطرے سے پیشگی آگاہ کرنے میں نہایت اہم ثابت ہوتے ہیں۔

بگروٹ کی جنت نظیر وادی کو سرویئر جنرل آف انڈیا نے ایشیا کا شنگریلا کہا تھا۔ عالمی موسمیاتی تبدیلیوں اور وادی کے اوپر موجود گلیشئرز کے تیزی سے پگھلنے اور ان پر بننے والی جھیلوں سے پیدا ہونے والے طوفانی سیلابوں نے وادی کو اجاڑ کر رکھ دیا ہے۔ اس پروجیکٹ کے لیے گلگت بلتستان کی وادی بگروٹ موزوں جگہ ہے، کیوںکہ وادی کے بالائی حصوں میں 11 گلیشیئرز موجود ہیں جن میں سے 9 کا رخ وادی کی جانب ہے۔ ان میں سے 6 ہینگنگ گلیشیر ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ وادی کے لوگ چاروں جانب سے خطرات میں گھرے ہوئے ہیں۔ یہاں گلیشیائی جھیلوں، ندی نالوں کے سیلاب اور ایوالانچ سے لوگوں کی جانیں براہ راست خطرے کی زد میں ہیں۔ اس پروجیکٹ کا مقصد کلائمٹ چینج کے حوالے سے ہم آہنگی (Adaptation) اورتدارک (Mitigation) دونوں ہیں۔

مقامی ماہرین کے مطابق ان علاقوں میں موسموں کی تبدیلی بہت نمایاں ہے۔ برف باری کا دورانیہ بہت کم ہو گیا ہے۔ موسموں کی تبدیلی خوراک کے وسائل پر براہ راست اثرات مرتب کررہی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کے بچپن کے دنوں میں برف باری نومبر سے شروع ہوتی تھی اور فروری تک جاری رہتی تھی۔ وادی برف سے سفید ہوجاتی تھی۔ بالائی پہاڑوں پر پڑنے والی برف کے بوجھ سے شاخیں بھی ٹوٹ جاتی تھیں اور ایوا لانچ میں یہ لکڑیاں گائوں تک آجاتی ہیں۔ اس موسم کے لیے لوگ مال مویشی کے لیے چارا جمع کرکے رکھتے تھے۔

نسالو فیسٹیول جو 21 دسمبر کو شروع ہوتا تھا۔ اس دن بیل اور بکروں کو ذبح کرکے گوشت خشک کر لیا کرتے تھے۔ پہلے یہاں صرف ایک فصل ہوتی تھی۔ گندم لیکن برف باری کم ہو گئی ہے۔ گرمی بڑھ گئی ہے تو لوگوں نے مکئی لگانا شروع کر دیا ہے۔ لیکن اب کیش کروپ کے طور پر زیادہ تر آلو کاشت کیے جاتے ہیں، جس سے اچھے پیسے مل جاتے ہیں۔ ایک فصل کے پچاس سے ساٹھ ہزار مل جاتے ہیں۔ ان پیسوں سے گندم خرید لیتے ہیں۔ اس ایک فصل سے غذائی قلت کا اندیشہ ہے، اگر کبھی لینڈ سلائٹنگ ہوجائے راستے بند ہوجائیں تو کب تک آلو کھائے جائیں گے۔

بدلتے موسموں سے وادی کی روایات اور ثقافت بھی متاثر

ترمیم

گلگت بلتستان کی اس خوب صورت وادی کے تہوار بھی بہت انوکھے ہیں اور حیرت انگیز طور پرتمام تہواروں کا تعلق موسموں سے ہے اور وادی میں بدلتے موسم یہاں کی روایات اور ثقافت کو بھی متاثر کر رہے ہیں، لیکن اس کے باوجود یہاں کے لوگ سرتوڑ کوشش کر رہے ہیں کہ ان کی قدیم روایات اور ثقافت محفوظ رہے۔ ذیل میں ہم اس وادی کی کچھ دل چسپ روایات اور تہواروں کا مختصراً تذکرہ کر رہے ہیں:

وادی بگروٹ کی قدیم روایات

ترمیم

قدیم شینا کیلینڈر میں نیا سال 21 دسمبر سے شروع ہوتا ہے۔ جب سورج اپنے گھر میں داخل ہوتا ہے ۔ اسی نسبت سے 21 دسمبر کو نسالو (nasaalo) یعنی نئے سال کا دن مناتے ہیں۔ سال کی ابتدا سرد ترین دن اور مہینے سے ہوتی ہے۔ جب برف وادی کو ڈھانپ لیتی ہے۔ یہاں کی آبادی ساری گرمیاں خاندان بھر کے لیے سرمائی خوراک اور دیگر ضرورتوں کے حصول میں کوشاں رہتی ہے۔21 دسمبر تک ہر گھرانا حسب حیثیت اپنے اسٹور میں سردیوں کے لیے خوراک کو محفوظ کرلیتا ہے۔ اسی دوران گائوں کے بزرگ غریب ، بیوہ اور یتیم گھرانوں کا دورہ کرکے وہاں بھی خوراک کی فراہمی یقینی بناتے ہیں۔

تفصیلات

ترمیم

وادی بگروٹ کی مجموعی آبادی 25,000 افراد پر مشتمل ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین۔ "Bagrot Valley"