دوسری برف بندی کے بعد ایک طویل ’ مابین برفانی ‘ زمانہ آتا ہے۔ اس زمانے میں عظیم برفانی تودوں نے چھوٹے بڑے گول سنگریزوں، مٹی اور ریت کے ملے جلے ملبے کو بوٹھوہار کے علاقے میں لاڈالا۔ جس کے نیچے قبل از سون صنعت دفن ہوئی اور اس کے فوراً بعد سون صنعت کا آغاز ہوا۔ سون صعت کو زمانی اعتبار سے تین ادوار میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ( 1 ) ابتدائی سون صنعت ( 2 ) درمیانی سون صنعت ( 3 ) آخری سون صنعت ۔

سون صنعت طویل عرصہ پر محیط ہے۔ تقریباً چار لاکھ سال قبل مسیح تک، اگرچہ تازہ ترین تحقیات کا رجحان یہ ہے کہ اس صنعت کے اختتام اور ترقی کے اگلے مرحلے کا آغاز زیادہ ماضی کی طرف کھسکتا چلا جا رہا ہے ۔

سوں صنعت کا علاقہ بھی خاصہ وسٰیع ہے۔ اس میں وادی سون، اس سے متصل دریائے سندھ، سلسلہ کوہستان نمک، مقبوضہ کشمیر میں پونچھ کا علاقہ۔ ان سب میں حجری اوزار کی ایک صنعت ملی ہے۔ جو ایک ہی انسان کی کی زندگی کی نما ئندگی کرتی ہے ۔

سون صنعت کا یہ متحرک معاشرہ مکمل طور پر غیر طبقاتی اشتراکی معاشرہ تھا۔ انسان کے ہاتھوں انسان کے استحصال کی کوئی صورت نہیں تھی۔ لوگ چھوٹے چھوٹے گووہوں میں درختوں پر یا گھنی جھاڑیوں کے مابین یا گھاس پھوس کی جھونپڑیوں یا دریاؤں کے کنارے قدرتی پہاڑی چھجوں میں رہتے تھے۔ یہ مل جل کر شکار کرتے اور خوراک ڈھونڈتے اور مل جل کر کھاپی لیتے۔ فالتوں پیداوار کوئی نہیں تھی جو ذخیرہ ہو سکتی اور اونچ نیچ کا باعث کا باعث بنتی۔ ان کا مل جل کر رہنا اس لیے ضروری تھا کہ جانوروں، درندوں اور دوسرے انسانی گروہوں سے محفوظ ہیں۔ ان کا کوئی مذہب نہیں تھا، کوئی دیوی دیوتا نہ تھے اور یہ پرستش کے عمل سے نہ آشنا تھے۔ یہ نہ تو ذراعت یا خوراک پیدا کرنے کے عمل سے ناآشنا تھے۔ غالباً لاشوں کو دور چھوڑ آتے ہوں گے۔ جہاں درندے اور پرندے انھیں کھاجاتے ہوں گے۔ چونکہ ان کا مکمل انحصار قدرت پر تھا۔ لازماً وہ پودوں کے ایک مخصوص وقت پر اگنے، بڑھنے، پھلنے اور مرجھا جانے کے عمل کا مشاہدہ کرتے ہوں گے، پھر وہ جانوروں کی عادات اور زندگیوں کا مطالعہ کرتے ہوں گے۔ کیا خبر ان میں سے بہت سے افراد بشتر وقت ایسے ہی مشاہدوں میں صرف کر دیتے ہوں گے۔ یہی معصومانہ حیرت کے مشاہدے بعد میں عم نباتات اور علم حیوانات کا نقطہ آغاز بنے۔ اس طرح چاند سورج اور ستاروں کا مشاہدہ علم فلکیات، موسموں اور ہواؤں کا مشاہدہ علم محولیات کا ماخذ بنا ہوگا۔ زندگی کی حفاظت اور ترقی کے لیے ان کا سارا اسلحہ وہی پتھر کے اوزار تھے جن کی تفصیل درج کی گئی ہے ۔

ماخذ

یحیٰی امجد۔ تاریخ پاکستان قدیم دور