وادی محسر ایک ایسی جگہ ہے جو منٰی اور مزدلفہ کے مابین حد فاصل ہے۔ وہ دونوں میں سے کسی کا حصہ نہیں ہے۔[1] حرم عرفات کے بعد فورا شروع ہوجاتا ہے۔ سوائے وادی محسر کے کسی بھی جگہ کا استثناء نہیں کیا، محسر نہ تو مشعر ہے نہ مزدلفہ کا حصہ ہے اور نہ منیٰ کا۔ ابرہہ حاکم یمن لشکر عظیم لے کر جس میں ہاتھی بھی تھے خانہ کعبہ کو منہدم کرنے چڑھ آیا، جب وادی محسر میں پہنچا تو سمندر کی طرف سے کچھ پرندے آئے، ان کے پنجوں اور چونجوں میں مسور اور چنے کی برابر کنکریاں تھیں انھوں نے ان کنکریوں کو لشکر پر پھینکنا شروع کیا، یہ کنکریاں بندوق کی گولی کی طرح لگتی تھیں اور ہلاک کردیتی تھیں، اکثر تو اس عذاب سے ہلاک ہوئے اور دوسرے بھاگ گئے اور دوسری بڑی بڑی تکلیفیں اٹھا کر مر گئے،[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. المجموع شرح المہندب
  2. تفسیر بیان القرآن مولانا اشرف علی تھانوی سورۃ الفیل