واقعۂ خیریہ
خلافت عثمانیہ کے سلطان محمود ثانی کی جانب سے افواج کے اہم ترین دستے ینی چری کے خاتمے کے اقدام کو واقعۂ خیریہ (ترکی زبان:Vaka-i Hayriye) کہا جاتا ہے۔
1683ء میں محاصرۂ ویانا میں ناکامی کے بعد ینی چری نے فوجی تنظیم کو جدید بنانے کے ہر اقدام کی بھرپور مخالفت کی حتیٰ کہ 1807ء میں انھوں نے سلطان سلیم ثالث کو تخت سے ہٹادیا جو یورپی طرز پر فوج کی تنظیم چاہتے تھے اور اس طرح ملکی سیاسی معاملات میں دخل اندازی کرنے لگے۔
ینی چری کیونکہ جدیدیت کے ہر اقدام کی مخالفت کر رہے تھے جبکہ دوسری جانب سلطان محمود ثانی افواج کو جدید خطوط پر استوار کرنا چاہتے تھے اس لیے دونوں قوتوں کے درمیان ٹکراؤ ناگزیر ہو گیا۔ جب ینی چری نے محسوس کیا کہ سلطان نئی فوج تشکیل دینا چاہتا ہے تو 14 جون 1826ء کو انھوں نے استنبول میں بغاوت کردی لیکن اس مرتبہ فوج اور عوام ان کے خلاف ہو گئی۔ سلطان کے گھڑ سوار دستوں "سپاہیوں" نے انھیں چھاؤنیوں میں جالیا اور توپ خانے سے ان پر گولہ باری کی گئی جس کے نتیجے میں ینی چری کی بڑی تعداد ماری گئی اور اگلے دو سال کے اندر اندر ملک بھر سے ینی چری افواج کا خاتمہ کر دیا گیا۔