والدین کے حقوق

ترمیم

والدین انسان کے وجود کا ذریعہ ہیں، بچپن میں انھوں نے ہی اس کی دیکھ بھال اور پرورش کی ہے۔ اﷲتعالیٰ نے اپنی توحید کے بعد والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا ہے۔ والدین میں ماں کا درجہ باپ پر مقدم ہے؛ کیونکہ پیدائش میں ماں نے زیادہ تکلیفیں برداشت کی ہیں۔ ماں کے قدموں کے نیچے جنت ہے۔ لہٰذا مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھیں :

  • ١۔ والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئیں۔
  • ٢۔ اپنی طاقت بھر ان کے ساتھ ہر نیکی اوربھلائی کریں۔
  • ٣۔ ان کے ساتھ ہمیشہ نرمی کا برتاؤ کریں، ان کے سامنے نیچا بن کر رہیں اور ان کی آواز سے اپنی آواز پست رکھیں۔
  • ٤۔ ان کی عزت وتوقیر ملحوظ رکھیں اور ان کی رضا اور خوشی کی تلاش میں رہا کریں اور ان کی ہرجائز بات میں فرماں برداری کریں۔
  • ٥۔ ان کے لیے ہمیشہ غائبانہ طور پر دعا کرتے رہیں۔ «رَبِّ ارْحَمْهُمَا کَمَا رَبَّیَانِیْ صَغِیْراً » ان کے لیے بہترین دعا ہے۔
  • ٦۔ دل وزبان سے ان کے حقوق کا اعتراف کریں۔
  • ٧۔ ان سے دعائیں لیا کریں۔
  • ٨۔ ان کے دوستوں کی عزت کریں۔
  • ٩۔ ان کی وجہ سے قائم رشتوں کو جوڑیں اور صلہ رحمی کریں۔
  • ١٠۔ لوگوں سے ان کے کیے ہوئے وعدے ان کی وفات کے بعد بھی پورے کریں۔

اورمندرجہ ذیل چیزوں سے پرہیز کریں:

  • ١۔ والدین کی نافرمانی اور ان کی ایذا رسانی سے ۔
  • ٢۔ ان کی ناراضی اور ناخوشی سے ۔
  • ٣۔ اپنی بیوی اور اولاد کو ان پر فوقیت دینے سے ۔
  • ٤۔ ان کی بددعا سے ۔
  • ٥۔ ان کو گالی دینے، برا بھلا کہنے، ڈانٹنے ڈپٹنے اور جھڑکنے سے ۔
  • ٦۔ ان کو گالی دلانے کا سبب بننے سے، بایں طور کہ آپ کسی کے ماں باپ کو گالی دیں تو وہ پلٹ کر آپ کے ماں باپ کو گالی دے۔
  • ٧۔ ان کی کسی بات پر اُف یا ہشت یا ہونہہ کہنے سے ۔

{وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا: اور والدین کے ساتھ بھلائی کرو۔} اللہ تعالیٰ نے اپنی عبادت کا حکم فرمانے کے بعد والدین کے ساتھ بھلائی کرنے کا حکم دیا اس سے معلوم ہوتا ہے کہ والدین کی خدمت بہت ضروری ہے۔ والدین کے ساتھ بھلائی یہ ہے کہ ایسی کوئی بات نہ کہے اور ایسا کوئی کام نہ کرے جو اُن کے لیے باعث ِ تکلیف ہو اور اپنے بدن اور مال سے ان کی خوب خدمت کرے، ان سے محبت کرے، ان کے پاس اٹھنے بیٹھنے، ان سے گفتگو کرنے اور دیگر تمام کاموں میں ان کا ادب کرے، ان کی خدمت کے لیے اپنا مال انھیں خوش دلی سے پیش کرے اور جب انھیں ضرورت ہو ان کے پاس حاضر رہے۔ ان کی وفات کے بعد ان کے لیے ایصالِ ثواب کرے، ان کی جائز وصیتوں کو پورا کرے، ان کے اچھے تعلقات کو قائم رکھے۔ والدین کے ساتھ بھلائی کرنے میں یہ بھی داخل ہے کہ اگر وہ گناہوں کے عادی ہوں یا کسی بدمذہبی میں گرفتار ہوں تو ان کو نرمی کے ساتھ اصلاح و تقویٰ اور صحیح عقائد کی طرف لانے کی کوشش کرتا رہے۔(تفسیر خازن، البقرۃ، تحت الآیۃ: 83، 1/66، تفسیر عزیزی (مترجم)، 2/557-558، ملتقطاً)

               حقوقِ والدین کی تفصیل جاننے کے لیے فتاویٰ رضویہ کی 24 ویں جلد میں موجود اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنْ کا رسالہ ’’اَلْحُقُوقْ لِطَرْحِ الْعُقُوقْ(والدین، زوجین اور اساتذہ کے حقوق)‘‘ کامطالعہ فرمائیں۔[1]

والدین ہمارے لیے ایک سرمایہ ہیں ان کی خدمت ہمارے اوپر اللہ کی عبادت کے بعد فرض ہے۔ افسوس کہ ہم نے اللہ کے احکامات کو مسترد کر دیا اور ہم اج ذلیل و رسواء ہو رہے ہیں وجہ کیا ہے؟ وہ ہے ماں باپ کی خدمت سے دوری. جب ان کی خدمت کا وقت آتا ہے تو ہم ان کو اولد روم میں بھیج دیتے ہیں کیا یہی ہمارا اسلام ہمیں سبق دیتا ہے؟؟ نہیں نہیں اسلام تو ہمیں ان کی خدمت کا سبق دیتا ہے۔ تحریر: خدابخش میرانی 03094485969