ود
ود (Wadd) (عربی: ود) "محبت اور دوستی" قمری دیوتا تھا۔ قرآن میں (71:23) میں حضرت نوح علیہ السلام کے وقت میں دیوتا کے طور پر ذکر ہے۔
- وَقَالُوا لَا تَذَرُنَّ آلِهَتَكُمْ وَلَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَلَا سُوَاعًا وَلَا يَغُوثَ وَيَعُوقَ وَنَسْرًا
اور کہتے رہے کہ تم اپنے معبودوں کو مت چھوڑنا اور وَدّ اور سُوَاع اور یَغُوث اور یَعُوق اور نسر (نامی بتوں) کو (بھی) ہرگز نہ چھوڑنا۔"
ود، سواع، یغوث، یعوق وغیرہ حضرت نوح کی قوم کے چند بتوں کے نام تھے۔ جو دوسرے بتوں سے ممتاز تھے۔
ود قبیلہ قضاعہ کی شاخ بنی کلب بن وبرہ کا معبود تھا جس کا استھان انھوں نے دومتہ الجندل میں بنا رکھا تھا۔ عرب کے قدیم کتبات میں ان کا نام ودم ابم (ود باپو) لکھا ہوا ملتا ہے۔ کلبی کا بیان ہے کہ اس کا بت ایک نہایت عظیم الجثہ مرد کی شکل کا بنا ہوا تھا۔ پریش کے لوگ بھی اس کو معبود مانتے تھے اور اس کا نام ان کے ہاں ود تھا۔ اسی کے نام پر تاریخ میں ایک شخص کا نام عبد ود ملتا ہے۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ تفہیم القرآن ابو الاعلی مودودی ،سورة نُوْح حاشیہ نمبر :17