وداع جنگ (A Farewell to Arms) کو شہرہ آفاق مصنف ارنسٹ ہیمنگوے نے لکھا۔ وداع جنگ 1929ء میں شائع ہوا۔ اس کی کہانی ایک امریکی فوجی اور برطانوی نرس کے گرد گھومتی ہے۔ ناول کافی حد تک ارنسٹ ہیمنگوے کی ذاتی کہانی ہے۔ ناول میں کیتھرائن کو بچے کی پیدائش میں جن تکالیف کا سامنا اس کو رہا، اسیے ہی صورت حال کا سامنا اس کی بیوی کو اس کے بیٹے پیٹرک کی پیدائش کے وقت سامنا کرنا پڑا تھا۔ یہ کتاب اس وقت سامنے آئی جبکہ پہلی جنگ عظیم کے بارے میں جو کتب نمایاں تھیں ان میں ایرک ماریا ریمورک کی کتاب All quiet on the western front فریڈیرک مننگ کی تصنیف “Her Privates” رچرڈ ایلڈ نگٹن کی “Death of a hero” برابرٹ گریوز کی “Goodbye to all that”اہم تصانیف تھیں۔ وداع جنگ نے ارنسٹ ہیمنگوے کو معاشی طور پر آسودہ کر دیا۔ اس ناول کو کسی بھی زمانے میں جنگ کے موضوع پر لکھا گیا بہترین ناول سمجھا جاا ہے۔ ناول کا عنوان سولہویں صدی کے انگریز ڈراما نگار جارج پیلے کی ایک نظم سے مستعار لیا گیا ہے۔

وداع جنگ
اشاعتِ اول کا سرورق
مصنفارنسٹ ہیمینگوے
مترجماشفاق احمد
ملکمتحدہ ہائے ریاست امریکا
زبانانگریزی
صنفWar
نیم آپ بیتی
ناشرسکربنر میگزین
تاریخ اشاعت
مئی -اکتوبر 1929ء
طرز طباعتطبع (سلسلہ وار)
صفحات336 صفحے (سکربنر اشاعت مکرر)

کہانی ترمیم

ناول میں ہیرو اور ہیروئن کا تعلق شروع میں تو اتنا فریبی نہیں ہوتا کیونکہ پہلے جب ہنری کی ملاقات کیتھرین سے ہوتی ہے تو وہ ابھی گذشتہ برس فوت ہو جانے والے اپنے محبوب کی غم سے باہر نہ آسکی۔ ہنری بھی اس رومانس کو جنگ زدہ ماحول کی اکتاہٹ سے کچھ سکون ہی سمجھ رہا تھا۔ ناول میں ہنری جب جنگ کے دوران میں زخمی ہو کر ہسپتال میں داخل ہوتا ہے تو اس کا رابطہ کیتھرین بارکلے سے استوار ہوتا ہے، یہ تعلق بعد ازاں محبت میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ وہ جب روبہ صحت ہوا تو کیتھرائن حاملہ ہو چکی تھی۔ وہ دوبارہ یونٹ پہنچا تو زیادہ عرصہ نہ گزارا تھا کہ اٹلی کو پسپائی اختیار کرنا پڑی۔ ہنری کو بعد میں ایسی جگہ پر محبوس کیا گیا جہاں ان آفیسرز کو رکھا جاتا تھا جن کے بارے میں خیال تھا کہ ان کی غداری کی وجہ سے اٹلی کی شکست ہوئی، ہنری وہاں سے دریا میں کودا اور وہاں سے بھاگ نکلا۔ کیتھرائن اور ہنری اکھٹے ہوئے اور پہاڑیوں میں اس وقت تک بڑی خاموش زندگی گزاراتے رہے۔ کیتھرائن نے بڑی ہی تکالیف سہہ کر بچے کو جنم دیا تو وہ مردہ تھا۔ کیتھرئن کو بعد میں برین ہیمرج ہو گیا اور وہ جلد ہی چل بسی ۔

اس کتاب پر پہلے اطالوی حکومت نے پابندی عائد کی بعد ازاں 1934 میں نازیوں نے جن متعدد کتب کی نذر آتش کیا ان میں یہ کتاب بھی شامل تھی۔ ناول میں جنگ کے ماحول کے علاوہ کیتھرائن اور اس کے بطن سے مردہ بچے کی پیدائش کے بعد ہنری کا اکیلے ہوٹل واپس جانا ناول کو ایک المیہ پہلو عطا کرتا ہے جس پر ناول کا اختتام ہوتا ہے۔ اردو زبان میں وداع جنگ کے نام سے ہیمنگوئے کے اس ناول کا ترجمہ ممتاز ادیب اشفاق احمد نے کیا تھا۔

مزید دیکھیے ترمیم

سمندر اور بوڑھا