ورش (110ھ197ھ / 728ء812ء) کا پورا نام ابو سعيد عثمان بن سعيد بن عبد الله بن عمرو بن سليمان ہے، مگر وہ اپنے مشہور لقب ورش سے جانے جاتے ہیں۔ امام ورش نافع بن عبدالرحمن المدنی کے شاگرد تھے جو قراء سبعہ میں سے ہیں۔

  • اصل نام عثمان بن سعید المصری ہے۔ سخت سفید ہونے کی وجہ سے ان کو ورش کا لقب ملا۔[1]
  • امام ابن جزری لکھتے ہیں: شیخ القراء المحققین، وإمام أھل الأداء المرتلین، انتھت إلیہ رئاسۃ الإقراء بالدیار المصریۃ في زمانہ ’’محقق قراء کے شیخ ہیں، قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھنے والوں میں سے ہیں، ان کے زمانے میں،ان پر مصر میں قراء ت کی ریاست ختم ہو گئی ۔‘‘[2]
  • امام یونس بن عبد الأعلیٰ کہتے ہیں: کان جید القراء ۃ حسن الصوت ’وہ بہترین قراء ت کرتے تھے اچھی آواز والے تھے۔‘ [3]
  • حافظ ذہبی لکھتے ہیں: شیخ القراء بالدیار المصریۃ ’مصر کے شہروں کے قراء کے شیخ تھے۔‘ [4]
  • نیز حافظ ذہبی لکھتے ہیں: وکان ثقۃ في الحروف، حجۃ ’قراء ت میں ثقہ حجت تھے۔‘ [5]
  • آپ مصر سے مکہ صرف قراء ت کے لیے آئے تھے نہ حج کے لیے اور نہ تجارت کی غرض سے ۔[6]
ورش
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 728ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قفط   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 812ء (83–84 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فسطاط   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت مصر   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
استاذ نافع بن عبدالرحمن المدنی   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ امام ،  قاری   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل قرأت   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دس قراء اور ان کے راوی
قاری اس کے راوی
مدنی قراء
نافع
ابو جعفر
مکی قاری
ابن کثیر
بصری قراء
ابو عمرو
یعقوب
شامی قاری
ابن عامر
کوفی قراء
عاصم
حمزہ   
کسائی   
خلف  
  سبعہ قراء   دو بھائی   اصحاب

شیوخ

ترمیم

امام نافع بن ابی نعيم امام ورش کے مشہور ترین استاد تھے۔ ورش ان کے پاس سفر کرکے گئے اور ان کے سامنے قرآن کئی بار مکمل پڑھا اور ان سے ہی قراءت کو نقل بھی کیا۔ امام نافع کے علاوہ ورش نے درج ذیل سے بھی قراءت حاصل کی: إسماعیل بن عبد الله بن قسطنطين عبد الوارث بن سعيد (جنھوں نے اسے أبي عمرو سے نقل کیا) حفص (یعنی عاصم کی روایت کے راوی حفص سے بھی کچھ قراءت اخذ کی)

تلامذہ

ترمیم

ورش سے قرآن سیکھنے والوں میں کئی مشہور قراء شامل تھے، جیسے: ابو ربيع مہری أحمد بن صالح يونس بن عبد الأعلى داود بن أبي طيبہ يوسف الأزرق عبد الصمد بن عبد الرحمن بن قاسم عامر بن سعيد ابو اشعث جرشی محمد بن عبد اللہ بن يزيد مكی اور دیگر بہت سے قراء۔[7]

قراءتِ ورش

ترمیم

ورش کی قراءت شمالی افریقا، مغربی افریقا اور اندلس (اسپین) میں بڑے پیمانے پر پھیلی۔ آج بھی یہ قراءت روايت حفص کے بعد سب سے زیادہ رائج قراءت ہے۔ مصر میں بھی عثمانی فتح سے پہلے تک ورش کی قراءت عام تھی، بعد میں عثمانیوں نے اسے روايت حفص سے بدل دیا۔

قراءتِ ورش کی اہم خصوصیات

ترمیم
  • . بسم اللہ کے معاملے میں ورش کے تین طریقے ہیں:

سورتوں کے درمیان بسم اللہ کے ساتھ وصل، بلا بسم اللہ وصل یا بلا بسم اللہ سکت (وقف)۔

  • . دو ہمزوں (همزتين) کے باب میں:

اگر ایک ہی کلمہ میں ہوں: دوسری ہمزہ کا تسہیل یا ابدال۔ اگر دو کلمات میں ہوں: دوسری ہمزہ کا تسہیل یا ابدال۔

  • . واحد ہمزہ (الهمز المفرد):

اگر ساکن ہو تو اس کا ابدال کیا جاتا ہے۔

  • . باب النقل:

مخصوص شرائط کے ساتھ نقل کرتے ہیں (یعنی ہمزہ سے پہلے حرف پر حرکت منتقل کرنا)۔

  • . باب الإمالہ:

تقلیل اختیار کرتے ہیں (یعنی الف کو یاء کے قریب کرنا)۔

  • . راء کی ترقیق:

اگر راء سے پہلے یاء ساکنہ یا مکسور حرف ہو تو راء کو باریک پڑھتے ہیں۔

  • . لام کی تغلیظ:

اگر لام سے پہلے ط، ظ، ص (یعنی حروفِ اطباق) میں سے کوئی حرف ہو (سوائے ضاد کے)، تو لام کو موٹا پڑھتے ہیں۔[8]

وفات

ترمیم

ورش کا انتقال مصر میں سنة 197ھ (مطابق 812ء) کو ہوا، جب ان کی عمر ستاسی (87) برس تھی۔ انھیں قاہرہ کی مشہور قرافہ صغرى نامی قبرستان میں دفن کیا گیا۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. البدور الزاھرۃ: 13
  2. غایۃ النھایۃ: 1؍446
  3. غایۃ النھایۃ: 1؍447، معرفۃ القراء: 1؍326
  4. سیر أعلام النبلا: 9؍295
  5. سیر أعلام النبلا: 9؍296
  6. معرفۃ القراء: 1؍325
  7. غاية النهاية، ابن الجزري، مكتبة ابن تيمية، (1/502)
  8. A. Brockett, Studies in Two Transmission of the Qur'an, doctorate thesis, University of St. Andrews, Scotland, 1984, p.138