وطن سکنیٰ
وطن سکنی یہ وہ وطن ہے جہاں کوئی شخص اپنے شہر کے علاوہ کسی دوسری جگہ پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کی نیت کرے مگر اس کا قیام لمبا ہو جائے جیسے رسول اللہﷺ نے تبوک میں بیس دن قیام کیا اور نماز قصر ادا کی
وطن سکنی کے معنی
ترمیموطن سکنیٰ کے معنی ہیں کسی شہر یا ملک کو وطن بنانا۔
وطن کی اقسام
ترمیمصاحب بدائع امام کاسانی کے بیان کے مطابق وطن کی تین قسمیں ہیں : (1) وطن اصلی۔ (2) وطن اقامت (3)وطن سکنی۔ وطن سکنیٰ وطن اقامت اوروطن اصلی سے کم درجے کا وطن ہوتا ہے۔ [1]
وطن سکنی کب ختم ہوتا ہے
ترمیموطن سکنی درج ذیل صورتوں میں باطل ہوجاتا ہے :
- (1) وطن سکنی سے کوئی شخص وطن اصلی میں چلا جائے۔
- (2) وطن سکنی سے کوئی شخص وطن اقامت اختیار کرلے ۔
- (3) وطن سکنی سے کوئی شخص دوسرا وطن سکنی اختیار کرلے ۔
وطن سکنیٰ کا حکم
ترمیموطن اصلی اور وطن اقامت دونوں میں کوئی شخص مسافر نہیں ہو سکتا اس کے لیے نماز میں قصر کرنا جائز نہیں ہے۔ البتہ وطن سکنی چونکہ درحقیقت شرعی وطن ہی ہوتا لہذا احکام میں اس کا کوئی اعتبار نہیں وطن سکنی میں آدمی بدستور مسافر رہتا ہے یہاں نماز قصر ادا کی جائے گی[2]
- وطن اصلی وطن اقامت اور وطن سکنی سے باطل نہیں ہوتا کیونکہ یہ دونوں ، وطن اصلی سے کم درجہ کے وطن ہیں۔
- مثال : مثال کے طور پر اگر کسی شخص کے اہل و عیال کراچی میں ہیں (تو یہ اس کا وطن اصلی ہے) اور یہ شخص سفر کرکے پندرہ دن یا زیادہ دن ٹھہرنے کی نیت سے حیدرآباد آجاتا ہے توحید ر آباد اس کے لیے وطن اقامت ہے لیکن حیدرآباد کے وطن اقامت بننے کی وجہ سے کراچی کا وطن اصلی ختم نہیں ہوگا ۔
مسافر اثنائے سفر کسی جگہ پندرہ دن سے کم قیام کاارادہ کرے تو ایسی صورت میں اس کو ایسا سمجھا جائے گا، جیسا کہ چلتا ہوا مسافر جس طرح چلتا ہوا مسافر اثنائے سفر چار رکعت والی نمازوں کو دورکعت پڑھا کرے گا اسی طرح وطن سکنی میں بھی دو ہی رکعت پڑھا کرے گا، اس لیے حضرات فقہا نے اس کو وطن ہی شمار نہیں فرمایا ہے۔ جسے کفایہ میں ان الفاظ کے ساتھ نقل فرمایا ہے : ولم یعتبر وا وطن السکنی وطناً، وہو الصحیح، لأنہ لم یثبت فیہ حکم الإقامۃ، بل حکم السفر فیہ باقٍ۔ [3]