وفد بنورؤاس بن کلاب
وفد بنو رؤاس بن کلاب
طارق بن علقمہ الرؤاسی کہتے ہیں کہ ہم میں سے ایک شخص عمرو بن مالک بن قیس بن بجید بن رؤاس بن کلاب بن ربیع بن عامر بن صعصعہ تھا جو نبی اکرم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اسلام قبول کیاجب یہ واپس آئے تو قوم کو دعوت دی انھوں نے کہا کہ ہم اس وقت تک اسلام میں داخل نہ ہوں گے جب تک بنی عقیل بن کعب پر حملہ کر کے اپنا بدلہ نہ لے لیں وہ اس ارادے سے نکلے جس میں عمرو بن مالک بھی تھے وہ ان پر حملہ آور ہوئے اور ان کے مویشی ہنکاتے ہوئے واپس پلٹے اس دوران بنو عقیل کے ایک شخص جس کا نام ربیعہ بن المنتق بن عامر بن عقیل تھا اس نے انھیں پا لیا اس دوران عمرو بن مالک نے ربیعہ بن المنتق کو قتل کر دیا اور بچ کر اپنے علاقے میں آ گئے۔
عمرو بن مالک اس پر پریشان تھے کہ میں اسلام بھی قبول کر چکا تھا اب مجھ سے قتل ہو گیا جب بارگاہ نبوی میں پہنچے تو سلام کیا جس پر رسول اللہ نے منہ دوسری طرف پھیر لیا میں داہنی طرف سے سلام کرنے گیا تو دوبارہ منہ پھیر لیا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ پروردگار کو راضی کیا جاتا ہے تو وہ راضی ہو جاتا ہے اللہ آپ سے راضی ہو اور آپ مجھ سے راضی ہو جائیں جواب میں رسولا للہ نے فرمایا میں تجھ سے راضی ہو گیا [1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ طبقات ابن سعد حصہ دوم صفحہ 55، محمد بن سعد، نفیس اکیڈمی کراچی