وفد بنو سعد العشیرہ(یہ قبیلہ مذحج کی شاخ ہے) بارگاہ نبوی میں حاضر ہوا۔
یہ وفد ذباب بن الحارث الانسبی کے نام سے بھی پہچان رکھتا ہے ان کا پورا نام ذباب بن الحارث بن عمرو بن معاویہ بن الحارثبن ربیعہ بن بلال بن انس اللہ بن سعد العشیرہ تھا۔[1]
لوگوں نے جب یہ خبر سنی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ان کی طرف روانہ ہوئے ہیں تو بنو انس اللہ بن سعد العشیرۃ کے ایک شخص ذباب بن الحارث نے بنو سعد العشیرہ کے بت کو جس کانام فراض تھا حملہ کیا اور اسے ریزہ ریزہ کر دیا اس کے بعد بطور وفد نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بارگاہ میں پہنچے اور اسلام قبول کیا اور یہ اشعار کہے:
تَبِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ إِذْ جَاءَ بِالْهُدَى ... وَخَلَّفْتُ فَرَّاضًا بِدَارِ هَوَانِ
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی پیروی کر لی جب آپ ہدایت لائے اور فراض کو میں نے مقام ذلت میں چھوڑ دیا
شَدَدْتُ عَلَيْهِ شِدَّةً فَتَرَكْتُهُ ... كَأَنْ لَمْ يَكُنْ وَالدَّهْرُ ذُو حِدْثَانِ
میں نے اس پر حملہ کیا اور اسے اس حالت میں چھوڑا گویا وہ تھا ہی نہیں زمانہ تو انقلاب والا ہے ہی۔
فَلَمَّا رَأَيْتُ اللَّهَ أَظْهَرَ دِينَهُ ... أَجَبْتُ رَسُولَ اللَّهِ حِينَ دَعَانِي
جب میں نے دیکھا کہ اللہ نے اپنے دین کو غالب کر دیا تو جب مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دعوت دی میں نے قبول کر لی
فَأَصْبَحْتُ لِلْإِسْلَامِ مَا عِشْتُ نَاصِرًا ... وَأَلْقَيْتُ فِيهَا كُلْكُلِي وَجِرَانِي
میں جب تک زندہ رہوں گا اسلام کا مدد گار رہوں گا اور اس میں اپنا تمام زور لگاؤں گا۔
فَمَنْ مُبَلِّغٌ سَعْدَ الْعَشِيرَةِ أَنَّنِي ... شَرَيْتُ الَّذِي يَبْقَى بِآخَرَ فَانِ؟
ہے کوئی سعد العشیرہ کو پیغام پہنچا دے کہ میں نے فانی چیز کے بدلے باقی رہنے والی چیز خرید لی ہے۔
یہ عبد اللہ بن ذباب العنسبی جنگ صفین میں علی المرتضی کے ساتھیوں میں شریک تھے۔[2][3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. أسد الغابہ مؤلف: أبو الحسن عز الدين ابن الأثير ،ناشر: دار الفكر - بیروت
  2. طبقات ابن سعد حصہ دوم صفحہ 86 محمد بن سعد، نفیس اکیڈمی کراچی
  3. نهایۃ الأرب في فنون الأدب مؤلف:شہاب الدين النویری ناشر: دار الكتب والوثائق القومیہ، القاہرہ