وفد بہرآء
وفد بہرآء سنہ 9ھ مدینہ منورہ میں بارگاہ رسالت میں آیا۔
یہ قبیلہ قضاعہ کے لوگ تھے بعض بنو عذرہ اور بنو بہرآء کو ایک ہی لکھتے ہیں اس وفد میں 13 لوگ شامل تھے مقداد بن عمرو کے گھر کے سامنے اونٹ بٹھائے مقداد نے گھر والوں سے کہا ان کے لیے کچھ تیار کرو اور اس وفد کے پاس گئے اور خوش آمدید کہہ کر گھر لے آئے ان کے سامنے حیش (ایک قسم کا حلوہ یا ہریسہ) رکھا گیا حیش ایک کھانا ہے جو کھجور اور ستو ملا کر گھی میں تیار کیا جاتا ہے اسی کھانے میں سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے لیے بھی بھیجا نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے تناول فرما کر برتن واپس کر دیا اب مقداد دونوں وقت وہ پیالہ مہمانوں کے سامنے رکھ دیتے وہ مزے سے کھاتے لیکن کھانا کم نہ ہوتا انھیں دیکھ کر حیرانی ہوئی آخر ایک دن میزبان مقداد سے پوچھا
اے مقداد ہم نے سنا ہے کہ مدینہ کے لوگوں کی خوراک ستو اور جو وغیرہ ہے لیکن آپ ہمیں ہر وقت وہ کھانا کھاتے ہیں جو ہمارے ہاں بہت عمدہ سمجھا جاتا ہے جو ہر روز تو ہمیں بھی میسر نہیں آ سکتا اور پھر ایسا لذیذ کہ ہم نے کبھی اتنا لذیذ نہ کھایا۔
مقداد نے کہا یہ سب رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلمکی برکت ہے کیونکہ اس میں آپ کی انگشت مبارک لگ چکی ہیں یہ سنتے ہی سب نے کلمہ پڑھ لیا یہ لوگ کچھ دن مکہ میں رہے اور قرآن اور احکام سیکھ کر واپس چلے گئے[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ رحمۃ للعالمین، جلد اول، صفحہ187، قاضی محمد سلیمان منصور پوری