وفد جرباء جو اہل یہود سے تھے رجب میں تبوک کے مقام پر بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا۔
جرباء ارض شام ایلہ کے شمال مشرق میں ایک مقام ہے جو بلقاء عمان کے قریب ہے[1]
اس وفد میں جرباء کے باشندے رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے آپ ﷺ سے مصالحت کی اور جزیہ دینا منظور کیا رسول اللہ ﷺ نے انھیں ایک تحریر لکھ کر دی جو ان کے پاس ہے اس میں لکھا
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ هذا كتاب مِنْ مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ رَسُولِ اللَّهِ لِأَهْلِ جَرْبَاءَ وَأَذْرُحَ، أَنَّهُمْ آمِنُونَ بِأَمَانِ اللَّهِ وَأَمَانِ مُحَمَّدٍ، وَأَنَّ عَلَيْهِمْ مِائَةَ دِينَارٍ فِي كُلِّ رَجَبٍ، وَمِائَةَ أُوقِيَّةٍ طَيِّبَةٍ وَأَنَّ اللَّهَ عَلَيْهِمْ كَفِيلٌ بِالنُّصْحِ وَالْإِحْسَانِ إِلَى الْمُسْلِمِينَ، وَمَنْ لَجَأَ إِلَيْهِمْ مِنَ الْمُسْلِمِينَ۔[2]
یہ تحریر محمد نبی کی جانب سے جرباء اور اذرح کے باشندوں کے لیے ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ اورمحمد نبی ﷺ کی امان سے امن میں ہوں گے ہر رجب میں ان پر ایک سو دینار اور ایک سو اچھا اوقیہ دینا واجب ہو گا اور اللہ تعالی مسلمانوں اور مسلمانوں میں سے جو ان کے پاس پناہ لے کے ساتھ حسن سلوک اور خیر خواہی کرنے کے بارے میں ان کا ضامن ہے۔[3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. معجم البلدان
  2. البدایہ والنہایہ مؤلف: ابو الفداء إسماعيل ابن كثير ناشر: دار الفكر بیروت
  3. تاریخ ابن کثیر،جلد پنجم صفحہ 34 ،ابن کثیر، نفیس اکیڈمی کراچی