وفد جرش اہل جرش کا وفد تھا انھوں نے دو آدمیوں کو رسول اللہ کے پاس بھیجا تھا کہ وہاں کے حالات پتہ کر کے آئیں یہ دونوں بارگاہ نبوی میں حاضر تھے کہ ایک روز رسول اللہ نے نماز عصر کے بعد فرمایا شکر کس شہر میں ہے جرش کے دونوں آدمی بولے ہمارے شہر میں ایک پہاڑ کا نام شکر ہے جبکہ جرش کے لوگ اسے کشر ہی کہتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کا نام کشر نہیں شکر ہے۔ ان دونوں آدمیوں نے پوچھا اس پہاڑ کا کے ساتھ کیا معاملہ ہے آپ نے فرمایا اس پہاڑ کے پاس اس وقت اللہ کے اونٹ ذبح ہو رہے ہیں یہ دونوں اس بات کو سن کر بیٹھ گئے ابوبکر صدیق یا عثمان غنی نے کہا کہ حضور نے تمھاری قوم کی ہلاکت کی خبر دی ہے۔ تم حضور سے دعا کراؤ کہ یہ ہلاکت تمھاری قوم سے دور ہو جائے۔ ان دونوں نے دعا کی درخواست کی۔ حضور نے دعا فرمائی "اے خدا ہلاکت کو ان سے اٹھا دے"

یہ دونوں شخص حضور سے رخصت لے کر اپنی قوم میں پہنچے تو انھیں معلوم ہوا کہ اسی دن اسی وقت ان کی قوم کے لوگوں کو صرد بن عبد اللہ نے قتل کیا تھا جس وقت آپ نے مدینہ میں اللہ کے اونٹ ذبح ہونے کی خبر دی تھی۔ اس کے بعد اہل جرش کا ایک وفد حضور کی خدمت میں حاضر ہو کر مشرف اسلام ہوا حضور نے ان کے واسطے شہر کے ارد گرد ایک چراگاہ کی حد مقرر فرما دی اور دوسرے لوگوں کو اس میں جانور چرانے کی ممانعت فرما دی۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. سیرت ابن ہشام، جلد سوم، صفحہ 190، محمد عبد الملک ابن ہشام، کارخانہ اسلامی کتب کراچی