وفد دارم یا وفد داریین قبیلہ لحم سے میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا
یہ وفد دس آدمیوں کا ایک گروہ تھا جن میں تمیم اور نعیم بن اوس بن خارجہ بن سواد بن جذیمہ بن دراع بن عدی بن الدار بن ہانی بن حبیب بن نمارہ بن لحم اور یزید بن قیس بن خارجہ ،الفاکہ بن النعمان بن جبلہ بن صفارہ ہشام نے لکھا صفار بن ربیعہ بن دراع بن عدی بن الدار، جبلہ بن مالک بن صفارہ ،ابو ہند،الطیب ابن زر اورعبد اللہ بن رزین بن ؑمیت بن ربیعہ بن دراع،ہانی بن حبیب ،عزیز اور مرہ ابن مالک بن سواد بن جزیمہ شامل تھے ان کا تعلق قبیلہ لخم سے تھا اور ان کے سربراہ اور پیشوا کا نام ہانی بن حبیب تھا۔ یہ لوگ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے لیے تحفے میں چند گھوڑے اور ایک ریشمی جبہ اور ایک مشک شراب اپنے وطن سے لے کر آئے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گھوڑوں اور جبہ کے تحائف کو تو قبول فرما لیا لیکن شراب کو یہ کہہ کر ٹھکرا دیا کہ ﷲ تعالیٰ نے شراب کو حرام فرما دیا ہے۔ ہانی بن حبیب نے عرض کیا کہ یا رسول ﷲ! صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اگر اجازت ہو تو میں اس شراب کو بیچ ڈالوں۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلمنے فرمایا جس خدا نے شراب کے پینے کو حرام فرمایا ہے اسی نے اس کی خرید و فروخت کو بھی حرام ٹھہرایا ہے۔ لہٰذا تم شراب کی اس مشک کو لے جا کر کہیں زمین پر اس شراب کو بہا دو۔ ریشمی جبہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے چچا عباس کو عطا فرمایا تو انھوں نے عرض کیا کہ یا رسول ﷲ!صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں اس کو لے کر کیا کروں گا؟ جب کہ مردوں کے لیے اس کا پہننا ہی حرام ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ اس میں جس قدر سونا ہے آپ اس کو اس میں سے جدا کر لیجئے اور اپنی بیویوں کے لیے زیورات بنوا لیجئے اور ریشمی کپڑے کوفروخت کرکے اس کی قیمت کو اپنے استعمال میں لائیے۔ چنانچہ عباس نے اس جبہ کو آٹھ ہزار درہم میں بیچا۔ یہ وفد بھی بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر نہایت خوش دلی کے ساتھ مسلمان ہو گیا تمیم داری نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہمارے نواح میں روم کی ایک قوم ہے اس کے دو گاؤں ہیں ایک کا نام جری اور ایک کا نام بیت عینون ہے، اگر ملک شام فتح ہوا تو یہ مجھے عطا فرمائیے گا آپ نے وعدہ فرمایا کہ یہ گاؤں تیرے ہوں گے جب ابوبکر صدیق خلیفہ ہوئے تو یہ دونوں گاؤں انھیں عطا کر کے ایک فرمان بھی لکھ دیا یہ وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی وفات تک وہیں رہا ان کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ایک سو وسق (غلے کا پیمانہ) کی وصیت فرمائی تھی[1][2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. سیرتِ مصطفی مؤلف، عبد المصطفیٰ اعظمی، صفحہ 522 - 523، ناشر مکتبۃ المدینہ کراچی
  2. طبقات ابن سعد، حصہ دوم، صفحہ 87 - 88، محمد بن سعد، نفیس اکیڈمی کراچی