وفد سحیم سنہ 11ھ میں بارگاہ رسالت میں آیا
اس وفد میں طلق بن علی،سلم بن حنظلہ اور علی بن شیبان شامل تھے یہ سب بنو سحیم بن مرہ بن الدول بن حنیفہ بن لجیم بن صعب بن علی بن بکر بن وائل جو بنو حنیفہ کی شاخ ہے[1] اسی وفد کے بارے میں ذکر کرتے ہوئے ابن حجر عسقلانی لکھتے ہیں کہ
"اقعس بن سلمہ بن عبید بن عمروبن عبد اللہ بن عبد العزیٰ بن سحیم بنو سحیم کے وفد کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس جاکر مسلمان ہوئے اور ان کا اسلام مسلمانوں میں رہ کر اچھا ہو گیا آپ نے انہی اپنی قوم میں اسلام کی دعوت کے لیے واپس بھیجا اور انھیں ایک آبخورے میں پانی دیا جس میں آپ نے اپنا لعاب ڈالا تھا یا کلی کی تھی اور فرمایا بنو سحیم کو میرا یہ پیغام پہنچا دو کہ اس پانی کو مسجد میں چھڑکیں اور اپنے سر بلند رکھیں(کسی بت کے سامنے نہ جھکیں)جبکہ اللہ نے انھیں بلند رکھا ہے" اسی کا اثر تھا کہ کوئی شخص بھی مسیلمہ کذاب کا پیرو نہ ہوا اور نہ ان میں سے کوئی خارجی ہوا"۔[2] علی بن شیبان جو اس وفد میں تھے ان سے مروی ہے۔
"علی بن شیبان جو ایک وفد میں تھے فرماتے ہیں ہم نکلے حتیٰ کہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ سے بیعت کی اور آپ کے پیچھے نماز ادا کی پھر آپ کے پیچھے ایک اور نماز پڑھی آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے نماز مکمل فرمائی تو دیکھا کہ ایک صاحب صف کے پیچھے تنہا کھڑے نماز ادا کر رہے ہیں فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ان کی وجہ سے ٹھہر گئے جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا نماز دوبارہ پڑھ لو جو شخص صف کے پیچھے ہو اس کی نماز نہیں"۔[3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. اسد الغابہ جلد اول صفحہ 188 ابن اثیر ،المیزان ناشران کتب لاہور
  2. الاصابہ جلد اول صفحہ 151،ابن حجر عسقلانی،مکتبہ رحمانیہ لاہور
  3. سنن ابن ماجہ:جلد اول:حدیث نمبر 1003