وفد غامد
وفد غامد دس آدمیوں کی جماعت تھی جورمضان سنہ 10ھ میں مدینہ آئے
وفد غامد بقیع غرقد میں ٹھہرے، یہاں سے اپنے اچھے کپڑے پہن کر بارگاہ نبوی میں حاضر ہوئے جا کر سلام کیا اپنی منزل میں سامانوں کی حفاظت کے لیے ایک جوان لڑکے کو چھوڑ دیا۔ وہ سو گیا اتنے میں ایک چور آیا اور ایک بیگ چرا کر لے بھاگا۔ یہ لوگ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر تھے کہ ناگہاں آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگوں کا ایک بیگ چور لے گیا مگر پھر تمھارے جوان نے اس بیگ کو پا لیا۔ جب یہ لوگ بارگاہ اقدس سے اٹھ کر اپنی منزل پر پہنچے تو ان کے جوان نے بتایا کہ میں سو رہا تھا کہ ایک چور بیگ لے کر بھاگا مگر میں بیدار ہونے کے بعد جب اس کی تلاش میں نکلا تو ایک شخص کو دیکھا وہ مجھ کو دیکھتے ہی فرار ہو گیا اور میں نے دیکھا کہ وہاں کی زمین کھودی ہوئی ہے جب میں نے مٹی ہٹا کر دیکھا تو بیگ وہاں دفن تھا میں اس کو نکال کر لے آیا۔ یہ سن کر سب بول پڑے کہ بلا شبہ یہ رسول برحق ہیں اور ہم کو انھوں نے اسی لیے اس واقعہ کی خبر دے دی تاکہ ہم لوگ ان کی تصدیق کر لیں۔ ان سب لوگوں نے اسلام قبول کر لیا اور اس جوان نے بھی دربار رسول میں حاضر ہو کر کلمہ پڑھا اور اسلام کے دامن میں آ گیا۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اُبی بن کعب کو حکم دیا کہ جتنے دنوں ان لوگوں کا مدینہ میں قیام رہے تم ان لوگوں کو قرآن پڑھنا سکھا دو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ایک فرمان لکھ دیا جس میں احکام اسلام تحریر تھے اور جاتے ہوئے انعامات دیے جیسا کہ معمول تھا۔[1][2]