مدینہ منورہ
مدینہ منورہ (عربی: اَلْمَدِينَة اَلْمَنَوَّرَة)، مغربی سعودی عرب کے خطہ حجاز کا شہر،جہاں حضرت محمد صلی الله عليہ وآلہ وسلم کا روضہ مبارک ہے۔ یہ شہر اسلام کا دوسرا مقدس ترین شہر ہے، مکہ مکرمہ کے بعد۔ شہر کی آبادی 2004ء کی مردم شماری کے مطابق 9 لاکھ 18 ہزار 889 ہے۔ شہر کا پرانا نام یثرب تھا لیکن حضرت محمد صلى الله عليه وآلہ وسلم کی ہجرت مبارکہ کے بعد اس کا نام مدینۃ النبی رکھ دیا گیا جو بعد ازاں مدینہ بن گیا۔ اس کی بنیاد اسلام پر ہے-
المدينة شہرِ نبیّ مدينة النبي The Prophetic City طيبة The Kindest of Kind طيبة الطيبة | |
---|---|
شہر | |
المدینہ المنورہ | |
اوپر بائیں سے گھڑی کی سمت: مسجد نبوی داخلہ، مسجد نبوی، مدینہ کا آسمان، قبا مسجد، پہاڑ احد | |
Location of Medina | |
متناسقات: 24°28′N 39°36′E / 24.467°N 39.600°Eمتناسقات: 24°28′N 39°36′E / 24.467°N 39.600°E | |
ملک | ![]() |
صوبہ | صوبہ مدینہ |
First settled | نویں صدی ق م |
ہجرت مدینہ | 622 AD (1 AH) |
Saudi conquest of Hejaz | 5 دسمبر 1925ء |
وجہ تسمیہ | محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم |
حکومت | |
• قسم | بلدیہ |
• مجلس | مدینہ ریجنل بلدیہ |
• میئر | فہد البیلاشی[1] |
• صوبائی گورنر | شاہ فیصل بن سلمان |
رقبہ | |
• شہر | 589 کلومیٹر2 (227 میل مربع) |
• شہری | 293 کلومیٹر2 (117 میل مربع) |
• Rural | 296 کلومیٹر2 (114 میل مربع) |
بلندی | 620 میل (2,030 فٹ) |
بلند ترین پیمائش (جبل احد) | 1,077 میل (3,533 فٹ) |
آبادی (2010) | |
• شہر | 1,183,205 |
• درجہ | 4th |
• کثافت | 2,009/کلومیٹر2 (5,212/میل مربع) |
• شہری | 785,204 |
• شہری کثافت | 2,680/کلومیٹر2 (6,949/میل مربع) |
• دیہی | 398,001 |
نام آبادی | Madani مدني |
منطقۂ وقت | سعودی عرب کا معیاری وقت (UTC+3) |
ویب سائٹ | amana-md |
خصوصیاتترميم
شہر کی سب سے اہم خصوصیت یہ ہے کہ یہاں مسجد نبوی اور حضور نبی کریم صلى الله عليه وآلہ وسلم کا روضہ مبارک ہے۔ جس کی زیارت کے لیے ہر سال لاکھوں فرزندان توحید یہاں پہنچتے ہیں۔ تاریخ اسلام کی پہلی مسجد مسجد قباء بھی مدینہ میں قائم ہے۔ مکہ مکرمہ کی طرح مدینہ منورہ میں بھی صرف مسلمانوں کو داخل ہونے کی اجازت ہے۔ دونوں شہروں میں قائم مختلف مساجد میں ہر سال حج کی مناسبت سے لاکھوں مسلمان عبادت کرتے ہیں۔ اس کی ایک اور خصوصیت یہ ہے کہ مدینہ منورہ کے چاروں طرف فرشتے ہیں۔ اور دجال یہاں نہیں آسکے گا۔
تاریخترميم
قبل از اسلام شہر مدینہ یثرب کہلاتا تھا۔ یہ ایک اہم تجارتی قصبہ تھا اور یہاں کے بت پرست باشندے ہر سال زیارت مکہ کیا کرتے تھے اور دونوں شہروں کا بت ”منات“ تھا۔ یہ شہر عرب یہودیوں کا بھی مرکز تھا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے زمانے میں مدینہ میں یہودیوں کے علاوہ دو معروف قبائل بنو اوس اور بنو خزرج بھی موجود تھے۔ یہودی قبائل بنو قینقاع، بنو نظیر،
ب اور بنو خزرج کے طاقتور قبائل کے درمیان 610ءکی دہائی سے 120 سالہ طویل جنگ چل رہی تھی۔
ہجرت مدینہ 622ءترميم
622ء میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور ان کے ساتھیوں نے مکہ کے کفار کے مظالم سے تنگ آکر مدینہ ہجرت کی۔ نبی آخر الزماں کی آمد پر اس کا نام مدینۃ النبی پڑ گیا اور یہ شہر اولین اسلامی ریاست کا دار الخلافہ بنا۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی آمد پر تاریخی میثاق مدینہ طے پایا اس کے علاوہ مواخات کے تحت تمام مسلمان مہاجرین اور انصار کو بھائی بھائی بنادیا گیا۔
بدر، احد اور احزاب کے غزوات کے بعد فتح مکہ کا تاریخی واقعہ رونما ہوا تاہم نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنی جائے پیدائش مکہ میں رہنے کی بجائے دوبارہ مدینہ واپس آئے۔ خلافت راشدہ کے بعد حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے دار الحکومت دمشق منتقل کر دیا گیا۔
نامترميم
مدینہ : مدینہ عربی لفظ ہے جس کا لفظی مطلب شہر ہے۔
طابہ: مدینہ منورہ کو طابہ بھی کہا جاتا تھا۔ طابہ اور طیب ہم معنی الفاظ ہیں ،، لفظی معنی پاک کے ہے۔ ایک حدیث میں بھی ذکر ملتا ہے کہ رسولﷺ نے فرمایا:"اللہ تعالیٰ نے اس شہر کا نام طابہ رکھا ہے۔"[2]
یثرب:یثرب مدینہ کا قدیم نام ہے۔ رسولﷺ نے شہر کا نام یثرب سے تبدیل کر کے مدینہ رکھ دیا۔ تبدیلی کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ لغت میں یثرب کے معنی "ملامت، فساد اور خرابی" ہیں۔[3]
مدینۃ النبوی:مدینۃ النبوی کا مطلب نبیﷺ کا شہر ہے۔ کافی عرصے تک یہ لفظ لوگ اس شہر کے لیے استعمال کرتے رہے۔
مدینہ المنورہ: لفظ منورہ کے معنی "روشن ہوا،پُر نور ہوا یا نور سے سرشار" ہیں۔ رسول ﷺ کی آمد کے بعد لوگوں نے اسے مدینہ منورہ (یعنی وہ شہر جو منور ہوا ہے) کا نام دیا۔
مناظر مدینہ منورہترميم
- Medina 9.jpg
مزید دیکھیےترميم
حوالہ جاتترميم
- ↑ "Fahad Al-Belaihshi Appointed Mayor of Madinah by a Royal Decree (Arabic)". Sabq Online Newspaper. اخذ شدہ بتاریخ 29 دسمبر 2020.
- ↑ صحیح المسلم،حدیث :1385، مسند احمد:106/5
- ↑ اطلس القرآن، موضوع:مدینہ