وفدقبیلہ اسلم شعبان سنہ میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا۔
عميرہ بن افصى کے ساتھ قبیلہ اسلم کی ایک جماعت تھی ان لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو کہا ہم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے آپ کے طریقے کی پیروی کی۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنے ہاں ایسا مرتبہ مقرر فرمائیے جس کی فضیلت عرب بھی جان لیں کیونکہ ہم لوگ انصار کے بھائی ہیں اور تنگی اور فراخی میں ہمارے ذمے بھی آپ کی مددگاری و وفاداری ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا اسلم کو اللہ سلامت رکھے اورغفار کی اللہ مغفرت فرمائے۔ یہ بات میں نہیں کہ رہا، بلکہ اللہ تعالیٰ نے ہی یہ بات فرمائی ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے قبیلہ اسلم اور تمام مسلم قبائل کے لیے خواہ وہ ساحل پر رہتے ہوں یامیدان میں ایک فرمان تحریر فرما دیا جس میں مواشی کے فرائض اور زکوٰۃ کا حکم ذکر کیا گیا، اس صحیفہ کو ثابت بن قیس بن شماس نے لکھا اور ابو عبید ہ بن الجراح اور عمر بن خطاب نے گواہی دی[1]
خفاف بن ایما غفاری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے نماز میں فرمایا اے اللہ بنی لحیان اور رعل اور ذکوان اور عصیہ پر لعنت فرما کہ انھوں نے اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نافرمانی کی ہے اور قبیلہ غفار کی مغفرت فرما اور قبیلہ اسلم کو سلامتی عطا فرما۔[2]
ابوایوب انصاری سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا قبیلہ اسلم، غفار، مزینہ اشجع، جہینہ اور بنی کعب کے لوگ تمام لوگوں کو چھوڑ کر صرف میرے مولیٰ ہیں اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ان کے مولیٰ ہیں۔[3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. طبقات ابن سعد حصہ دوم ،صفحہ95،محمد بن سعد، نفیس اکیڈمی کراچی
  2. صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 1551
  3. مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 3515