ویراپن
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
بھارت کے بدنام زمانہ ڈاکو ویراپن قتل کے 120 واقعات میں پولیس کو مطلوب تھے۔ لمبے چہرے اور گھنی مونچھوں والا یہ شخص سب سے ظالم اور خطرناک انسان تصور کیا جاتا رہا۔18 جنوری 1952ء کو گاؤں گوپی ناتم تامل ناڈو میں پیدا ہوئے۔ ویراپن نے ہاتھی دانت بیچنے کے کاروبار کے ساتھ جرائم کی دنیا میں قدم رکھا کہا جاتا ہے کہ ویراپن نے چودہ سال کی عمر میں پہلا ہاتھی مارا تھا۔ لوگوں کا خیال ہے کہ اس کے بعد سے انھوں نے تقریباً دو ہزار ہاتھی مارے ۔
فائل:Veerappan the poacher.jpg | |
پیدائش | 18 جنوری 1952[1] Gopinatham, Karnataka[2] |
---|---|
وفات | 18 اکتوبر 2004[1] Papparapatti, Tamil Nadu | (عمر 52 سال)
وجۂ وفات | Firearm |
آخری آرام گاہ | Moolakadu، Tamil Nadu. |
قومیت | Indian |
وجۂ شہرت | صندل کی چنگی چوری |
مجرمانہ الزام | قتل اغوا غیر قانونی شکار چنگی چوری[1] |
شریک حیات | Muthulakshmi (m. 1990)[3] |
بچے | 3 |
انعامی رقم | 50 ملین بھارتی روپیہ |
گرفتاری کی صورتحال | مارا گیا |
فرار | 1986 |
دوبارہ گرفتار | 2004 |
تبصرے | 734 کروڑ بھارتی روپیہ برآمد ہوا |
قتل | |
متاثرین | 184 people (97 of them are police officials & forest officers), 900 elephants[4] |
دورانیہ قتل | 1962–2002 |
علاقہ
ترمیمہاتھی دانت سے ویراپن صندل کی لکڑی کی اسمگلنگ میں آئے اور اس کے بعد اس کے بعد قتل اور اغوا کا سلسلہ شروع ہوا۔ ویراپن پر کروڑوں روپئے کے ہاتھی دانت اور صندل کی لکڑی کی اسمگلنگ کا الزام تھا۔ ویراپن جنوبی کرناٹک اور تمل ناڈو(تا مل ناڈو) کے جنگلوں میں سرگرم تھے۔ لیکن کبھی کبھی وہ کیرالہ کے جنگلوں تک بھی پہنچ جاتے تھے۔ ویراپن کا گھر بار بھی انھیں گھنے جنگلوں میں تھا۔ ویر اپن کی حمایت کرنے والے ویراپن کا موازنہ رابن ہڈ سے کرتے۔
خوف
ترمیمویراپن کو پکڑنے میں اس لیے بھی دشواری آتی تھی کیونکہ ان کے مخبروں کا جال بہت مضبوط تھا اور وہ ہر وقت حفاظتی دستوں سے ایک قدم آگے رہتے تھے۔ ویراپن کا علاقے میں اتنا خوف تھا کہ لوگ خوف سے زبان نہیں کھولتے تھے اور یہی حفاظتی دستوں کی سب سے بڑی پریشانی تھی۔ ویراپن کے گروہ کے لوگ معمولی سا شک ہونے پر کسی کو بھی قتل کر دیتے تھے۔
گرفتاری کی کوششیں
ترمیم1990 میں تین ریاستوں نے ملکر ویراپن کے خلاف ایک کارروائی شروع کی تھی جس میں 15000 سپاہیوں کو لگایا گیا تھا۔ تین ریاستوں کی اس مشترکہ کارروائی کے دباؤ میں آکر ویر اپن نے خود کو حکام کے حوالے کرنے کی پیشکش کی تھی جس کے عوض میں انھوں نے اپنے خلاف تمام کیس ختم کرنے کے ساتھ ایک بڑی رقم اور ہتھیار ساتھ رکھنے کا مطالبہ کیا تھا۔ ویراپن کے یہ مطالبات مسترد کر دئے گئے اور اس کے جواب میں انھوں نے محکمہء جنگلات کے نو لوگوں کو اغوا کر لیا تھا۔
ویراپن کوصرف ایک بار 1986میں گرفتار کیا جا سکا تھا۔ جس کے بعد ویراپن چار پولیس والوں کا قتل کر کے فرار ہو گئے تھے۔ دسمبر دو ہزار دو میں انھوں نے جنوبی ریاست کرناٹک کے وزیر ایچ ناگپا کو اغوا کرکے ہلاک کر دیا تھا۔ ویراپن نے جنوبی ہندوستان کے مشہور اداکار راجکمار کو اغوا کرکے سنسنی پھیلا دی تھی۔ لیکن تین مہینے بعد ان کو رہا کر دیا تھا۔ حکومت ویراپن کو پکڑنے میں اب تک گیارہ کروڑ روپئے خرچ کیے۔
ہلاکت
ترمیم18 اکتوبر 2004ء کو تامل ناڈو اور کرناٹک کی سرحد پر ویراپن اپنے تین ساتھیوں کے ساتھ ایک پولیس مقابلے میں مارے گئے۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ ت "Saravanan Jayabalan"۔ nndb.com۔ مورخہ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-07-28
- ↑ Oliver، Mark (2004)۔ "Death of a 'demon'"۔ The Guardian
- ↑ Shiva Kumar، M T (26 اپریل 2011)۔ "Muthulakshmi to bring out book on 'police atrocities'"۔ The Hindu۔ مورخہ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-02-23
- ↑ "The Telegraph - Calcutta : Look"۔ مورخہ 2016-05-07 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-07-28