غیر قانونی شکار (انگریزی: Poaching) سے مراد غیر قانونی یا غیر مجاز انداز میں جنگلی جانوروں کا شکار یا ان کا پکڑا۔ یہ اکثر حقوق زمین سے تعلق رکھتا ہے۔ کسی دور میں یہ شکار کا سہارا از حد غریب کاشت کار لیتے تھے، تا کہ ان کی گذر بسر ممکن ہو سکے اور انھیں بھر پور غذا مل سکے۔ یہ عمومًا رؤسا اور علاقائی حاکموں کے دائرۂ کار میں تھا کہ وہ کسی مقام پر شکار کے لیے جاتے تھے، جب کہ دیگر لوگ اس حق سے محروم تھے۔[1][2] [3] [4] بر صغیر میں کئی نواب اور راجا مہاراجا اپنے مدد گاروں کے ساتھ جا کر اکثر شیر اور دیگر جنگلی جانوروں کا شکار کرتے تھے۔ یہ لوگ شیر اور چیتے کا شکار کر کے ان جانوروں کے جسم سے پورا گوشت نکال دیتے تھے اور اس میں گھاس بھر کر یاد گار کے طور پر رکھتے تھے۔ موجودہ طور پر شیروں اور چیتوں کی آبادی دنیا میں محدود ہے، اس لیے کسی کا بھی ان جانوروں کا شکار کرنا غیر قانونی ہے۔ اس کے علاوہ جنگلی جانوروں کا سجاوٹی اور طبی مقاصد کے لیے بھی شکار کیا جاتا ہے۔ جاپان کے دار الحکومت ٹوکیو میں کچھ عالی شان ہوٹلوں میں خاص طور پر شیر کے عضو تناصل کا شوربا فراہم کیا جاتا ہے۔ صارفین یا تو محض شوربے کے ساتھ مطمئن ہو سکتے ہیں یا وہ اس شوربے کے ساتھ شیر کے عضو تناسل کا ایک حصہ بھی طلب کر سکتے ہیں۔ یہ دونوں ہی غذائیں مہنگی بکتی ہیں اور ان میں سے ثانی الذکر زیادہ مہنگی ہوتی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ مانا جاتا ہے شیر کا عضو تناسل قوت مردانگی کو موسم سرما میں مزید بڑھا دیتا ہے۔ اسی طرح دنیا کے کئی حصوں میں لوگ ہاتھی دانت کے لیے ہاتھیوں کا شکار کرتے ہیں۔ اسی طرح لوگ دیوقامت پانڈا کا بھی شکار کرتے ہیں، جس کی وجہ فر کے لیے اس جانور کا قتل ہے، اگر چیکہ لوگ اس جانور کو نہیں کھاتے ہیں، کیوں کہ یہ تصور رائج ہے کہ اس جانور میں قوت باہ کا عنصر بہت کم ہے، کیوں کہ جانور اولًا سست جو ہے اور ثانیًا، اس کی قوت باہ کم زور ہوتی ہے اور وہ پورے سال صرف ایک بار ملاپ کرتا ہے اور جوڑے بناتا ہے۔ ان کے علاوہ بھی کئی اور جانوروں کا غیر قانونی طور پر شکار دنیا بھر میں ہوتا رہتا ہے، جن میں ہرن، بارہ سنگھا، دریائی گھوڑا، مگر مچھ وغیرہ شامل ہیں۔

ملک میڈگاسکر میں سیدھا رخ سفید لیمور کے دو غیر قانونی شکاری اسے گوشت کے لیے مار دیتے ہیں۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Poaching"۔ Random House Webster's Unabridged Dictionary (2nd ایڈیشن)۔ New York: Random House۔ 2002۔ ISBN 978-0-375-42599-8 
  2. "Poaching"۔ World book Encyclopedia۔ 15۔ Springfield: Merriam-Webster, Inc.۔ 2005 
  3. "Poaching"۔ Encyclopædia Britannica (15th ایڈیشن)۔ Encyclopædia Britannica, Inc.۔ 2010۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اگست 2013 
  4. M. Krauss (1997)۔ "Die Konfrontation mit dem traditionalen Rechtsverständnis: Raub, Holzdiebstahl, Lebensmitteltumult"۔ Herrschaftspraxis in Bayern und Preussen im 19. Jahrhundert: ein historischer Vergleich (بزبان جرمنی)۔ Frankfurt, New York: Campus Verlag۔ صفحہ: 321–352۔ ISBN 9783593358499