ٹائم 100: صدی کی اہم ترین شخصیات

ٹائم 100 : صدی کی اہم ترین شخسیات، بیسویں صدی کی ایم ترین شخصیات کی فہرست ہے جس میں با اثر سیاست دان، فنکار، موجد، سائنس دان اور ثقافتی افراد شامل ہیں۔ یہ فہرست 1999 کے ٹائم میگزین میں شائع ہوئی تھی۔

اس طرح کی فہرست کا خیال 1 فروری 1998 میں کینیڈی سنٹر، واشنگٹن میں منعقد ہونے والے سمپوزیم کے دوران پیش کیا گیا۔ یہ پینل خبر پڑھنے والے ڈان راتھر، تاریخدان ڈورس کیئرنس گڈون، سابق گورنر نیویارک ماریو کورنو، اس وقت کی سیاسی سائنس پروفیسر کونڈولیزا رائس، غیر قدامت پرست ناشر ارونگ کرسٹل اور ٹائم کے مدیر انتظامی والٹر اساکسن پر ،شتمل تھی۔

حتمی فہرست 14 جون 1999 میں ٹائم کے خاص شمارہ "TIME 100: Heroes & Icons of the 20th Century" میں شائع ہوئی۔

31 دسمبر 1999 کے شمارہ میں ٹائم نے البرٹ آئنسٹائن کو صدی کی سب سے عظیم شخصیت قرار دیا۔

فہرست ترمیم

یہ فہرست کل سو (100) افراد پر مشتمل ہے اور اس میں مزہد پانچ زمرہ ہیں اور ہر زمرہ میں بیس افراد ہیں۔ فہرست کے پانچ زمرہ یہ ہیں: رہنماء اور انقلابی، سانئنسدان اور مفکر، معمار، فنکار اور اداکار، بہادر اور سورما۔

صدی کی شخصیت ترمیم

ان سو (100) منتخب افراد میں البرٹ آئنسٹائن کو صدی کی سب سے عظیم شخصیت کا تاج پہنایا گیا۔ یہ فیصلہ اس بنیاد پر کیا گیا کہ آئنسٹائن اس صدی میں سب سے نمایاں سائنس دان تھے جس پر سائنس کا غلبہ تھا۔ ٹائم کے مدیروں کا خیال تھا کے بیسویں صدی “سائنس اور صنعتیات کے لیے جانی جائے گی“ اور آینسٹائن ”اس میں تمام سائنسدانوں - جیسے ہائزنبرگ، بوہر، رچرڈ فینمن اور اسٹیفن ہاکنگ کے لیے ایک مشعل کیطرح ہیں۔۔۔ جنھوں نے ان کے کام پر اپنے کام کی بنیاد رکھی[1]۔

ٹائم میگزین کے پہلے صفحہ پر آئنسٹائن کی مشہور زمانہ تصویر پے جو 1947 میں امریکی فوٹوگرافر فلپ ہالسمین نے لی تھی۔ یہ تصویر لینے کے دوران آئنسٹائن نے پالسمین کو اپنی سوچ کی شکستگی سے آگاہ کیا کیونکہ ان کی اضافیت کے خاص نظریہ اور صدر فرینکلن ڈی۔ روزویلٹ کو لکھے خط سے ریاست متحدہ نے ایٹم بم تیار کیا تھا[2] ۔

فرینکلن ڈی۔ روزویلٹ اور موہنداس کرمچند گاندھی کا شمار آئنسٹائن کے بعد ہوتا ہے۔

بیسوں اور اکیسویں صدی کی فہرست میں شامل شخصیات ترمیم

بیسویں صدی کی سو (100) با اثر شخصیات میں چار ہی افراد ایسے ہیں جنہیں 2004 میں ٹائم نے دوبارہ 100 افراد کی سالانہ فہرست میں شمار کیا جو ابھی بھی دنیا کو بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

پہلی دفعہ بل گیٹس کا شمار کمپیوٹر کی دنیا میں انقلاب لانے پر کیا گیا تھا اور دوسری دفعہ ان کا شمار ان کی خدمت خلق کی کاوشوں کو دیکھتے ہوئے کیا گیا۔ پوپ جان پال دوم کا شمار مشرقی یورپ میں اشتراکیت کے اختتام میں کردار ادا کرنے پر کیا گیا۔ نیلسن منڈیلا کا شمار نسلی عصبیت ختم کرنے میں ان کے کردار اور درگزر کرنے کی علامت کے طور پر اور اوپرا ونفری کو مواصلاتی میڈیا[3] میں اقراری ثقافت کی بنیاد رکھنے اور ٹیبلائڈ ٹاک شو کی مشہوری پر شامل کیا گیا جس کی بنیاد فل ڈونہیو نے رکھی۔

اعتراضات ترمیم

اس فہرست پر سب سے بڑا اعتراض اس کے امریکا زدہ ہونے پر ہے۔ ٹائم کے نمائندہ بروس ہینڈی اس اعتراض کے رد عمل میں کہتے ہیں:

(ترجمہ) سنیں ۔۔۔ یہ امریکی صدی ہے۔ صاف ہے کہ یورپین تجدید کے دور میں بڑے موجد رہے ہیں۔ مگر جب بات ہوتی ہے مقبول ثقافت کی تو اس پر بلا شبہ امریکا کی بالادستی رہی ہے۔ امریکی مقبول ثقافت سچ مچ صدی کے دوسرے حصہ کے فن کی کہانی ہے۔ وہ موسیقی جو دنیا سنتی ہے، وہ فلمیں جو دنیا دیکھتی ہے، جو خوراک دنیا کھاتی ہے سب امریکی ہیں -- یہ تو امریکا سے متاثر ہیں[4]۔

اس فہرست ہر ایک اور اعتراض ایلوس پریسلے کو شامل نہ کرنے کا ہے، اس کی دفاع میں ہارڈی کہتے ہیں:

(ترجمہ) راک موسیقی کے متعلق سب سے ضروری اور تجددانہ چیز گانا لکھنے والے کا خود اس کو گانا ہے، تاکہ احساسات کی سہی ترسیل ہو سکے۔ ایلوس اپنے گانے خود نہیں لکھتے تھے، برعکس بیٹلز، باب ڈائیلن اور رابرٹ جانسن کے، جو اس فہرست میں شامل کیے جا سکتے تھے، شاید یہ وجہ ہے ان کو شامل نہ کرنے کی۔۔۔ میرے خیال سے بیٹلز نے اس کو مزید بڑھاوا دیا۔ ایلوس کی حقیقی ریکارڈنگ ان کی ابتدائی تھیں۔ بیٹلز نے تقلید سے شروعات کی مگر وقت کے ساتھ آگے بڑھتے رہے[4]۔

ہارڈی سے کارٹون کردار بارٹ سمپسن کو بھی اس فہرست میں شمار کرنے پر سوال کیے گئے اور اس کے جواب میں انھوں نے کہا:

(ترجمہ) مجھے سمجھ میں نہیں آتا کے آپ اس صدی پر نظر ثانی کرتے ہوئے کارٹون کرداروں کو کیسے نطر انداز کرسکتے ہیں۔ یہ ہماری بڑی کاوشیں ہیں، جیز اور فلمموں کیطرح۔ (میں جانتا ہوں، میں جانتا ہوں فلمیں انیسویں صدی کی ایجاد ہیں مگر ان کو کام کا بیسویں صدی والوں نے بنایا ہے۔)۔۔۔ کچھ حد تک، ہم بھی ایسے لوگوں جنھوں نے بیسویں صدی کی خاص رحجانوں کو جنم دیا۔ اور یہ مدد دیتا ہے بارٹ اور اوپرا کو شامل کرنے میں [4]۔۔۔ جو بارٹ کے کردار، بلکہ اصل میں سمپسن نے کیا ہے وہ یہ کہ سماجی طنز و مزاح کو معروف اینیمیشن میں ایسا ڈھالا جو اس سے پہلے کبھی نہیں کیا گیا۔

حوالہ جات ترمیم

  1. "آئنسٹائن صدی کی شخصیت(کے نہیںِ؟)."۔ Center for History of Physics Newsletter. Volume XXXII, No. 1, Spring 2000 (بزبان انگریزی)۔ American Institute of Physics,۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 فروری 2009 
  2. "Contributors."۔ ٹائم میگزین, دسمبر 31, 1999 (بزبان انگریزی)۔ Time۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 فروری 2009 
  3. Deborah Tannen (1998-06-08"اوہرا ونفری"۔ The TIME 100۔ TIME۔ 08 اپریل 2000 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 فروری 2009 
  4. ^ ا ب پ "TIME 100: Artist & Entertainers - بروس ہارڈی یاہو! چیٹ 6/04/98"۔ 29 جنوری 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 فروری 2009 

مزید دیکھیے ترمیم