ٹولی پیر
اس مضمون یا قطعے کو تولی پیر میں ضم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ |
تولی پیر پیر پنجال پہاڑوں میں ایک بلند چوٹی ہے۔۔۔۔
جو راولا کوٹ پونچھ آزاد کشمیر میں راولا کوٹ سے 19 کلومیٹر دور واقع ہے اس میں سطح سمندر سے 8000 فٹ بلندی تک جنگلات ہیں۔۔۔۔
سر سبز و شاداب اور خوبصورت چراہ گاہوں میں گھوڑے گائے بھینسیں چرتی ہیں۔۔۔
جا بجا پھاڑی ڈھلوانوں میں چشمے پھوٹتے اور گنگناتے سروں کی ساتھ نشیب میں تسلسل سے بہتے بہت بھلے لگتے ہیں۔۔۔۔۔
اور اوپر سنو کیپ سال کے 10 مہینے تک رھتا ہے صرف ساون من بھاون میں برفباری نہیں ہوتی۔۔۔
پہاڑی شیر تیندوے خرگوش پہاڑی بکرے اور کاٹھ لنگاڑے (ایک قسم کا جنگلی شکاری بلا ) اور ر یچھ بھی کبھی کبھار نظر آتے ہیں …
سردی منفی 30 ڈگری اور گرمیوں میں بھی 20 ڈگری سنٹی گریڈ سے 10 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہتا ہے۔۔۔۔۔۔۔
قیمتی جڑی بوٹیاں بھی بے حد وحساب پائی جاتی ہیں۔۔۔۔۔
اس چوٹی سے آپ مکڑا کافر کھن مشپوری اور بانہال اور جموں کے برفانی پہاڑوں کے نظارے اور پوٹھو ھار اور منگلا ڈیم تک دیکھ سکتے ہیں۔۔
تولی پیر ایک ہل اسٹیشن ہے جس کا نام ایک بزرگ کے نام پر ہے، جن کے مزار کے آثار اب موجود ہے، تولی پیر تحصیل راولاکوٹ کا بلند ترین مقام ہے اور تین پہاڑی سلسلوں کا سنگم ہے۔ یہاں سے عباس پور اور دریائے پونچھ کا نظارہ کیا جا سکتا ہے۔ تولی پیر کے قریب ہی سیاحوں کے قیام کے لیے آرام گاہ بھی موجود ہے۔
تولی پیر لس ڈنہ روڑ کی تعمیر کے بعد جس کی چوڑائی 24 فٹ ہے تولی پیر سیاحوں کے لیے جنت بن جائے گا ۔ سڑک کی تعمیر پر کام تیزی سے جاری ہے۔
چند سال بعد جب گھائیگہ سے براستہ تولی پیر حویلی تک آنے جانے کے لیے بلند بالا پہاڑوں کی چوٹیوں اور گہرے و گنجان جنگلات سے سانپ کی ماند بل کھاتی اس شاہراہ پر رنگ برنگی تتلیایوں کی مانند اڑتی گاڑیاں کس قدر رنگ و بو کا محصور کن منظر پیش کریں گی۔ یہ منظر کسی ترقی یافتہ ملک یا یورپ سے کم خوبصورت نہیں ہو گا۔ ۔۔۔ بے شک یہ سڑک تولی پیر سمیت ان پہاڑوں کی آن ،بان اور شان ہی نہیں بلکہ روز گار کا بہت بڑا ذریعہ بنے گی ۔
کھائیگلہ سے لس ڈنہ تک، چھوٹے چھوٹے کمرشل مرکز بن رہے ہیں جہاں سیاحوں کو کھانے پینے اور رہایش کی سہولیات مہیا کی جائیں گی ۔ مستقبل میں حویلی کے عوام کے لیے آسانیاں ہی آسانیاں ہیں سفری آسانیاں، مریضوں کو بروقت طبی امداد پہنچانے کی آسانیاں اور سب سے زیادہ معاشی صورت حال بہتر بنانے کی آسانیاں ہیں ۔
یہ شاہراہ راولاکوٹ شہر کی معاشی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کے مائند تو ہے ہی، بن بیک سے محمود گلی اور درہ حاجی پیر تک کاروبار ہی کاروبا ہے۔ لس ڈنہ ایسا مقام ہے جہاں چند سال ہی میں خوبصوت شہر آباد ہو گا ۔
پورے آزاد کشمیر سے آنے جانے والا سیاح اس مقام پر ٹھیریں گے ۔ راولاکوٹ کے راستے اسلام آباد، باغ سدھن گلی سے مظفر آباد۔۔ ہجیرہ میر پور سے پہنجاب تک پہنچنے میں آسان رسائی ہو گی ۔
آزاد کشمیر میں کوئی دوسرا مقام ایسا نہیں جہاں آزاد کشمیر کے تینوں ڈویژن کی آسان رسائی ہو اور اتنا خوبصوت اور بلندی پر بھی ہو۔ تولی پیر آنے والے سیاح، اسلام آباد براستہ راولاکوٹ، گجرات، گجرخان، جہلم براستہ میر پور اور آبٹ آباد مری براستہ مظفر آباد باآسانی تولی پیر پہنچ سکیں گے ۔