پاکستان میں بجلی کا شعبہ
پاکستان میں بجلی دو عمودی طور پر مربوط پبلک سیکٹر کمپنیوں کے ذریعہ تیار، منتقل اور تقسیم کی جاتی ہے، پہلا واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) ہے جو پن بجلی کی پیداوار اور بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیاں کے ذریعہ صارفین کو اس کی فراہمی کا ذمہ دار ہے اور دوسری پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی (PEPCO) کے تحت بجلی کی ترسیل کی ذمہ دار کمپنیاں (DISCOS). (پیپکو دوسری مربوط کمپنی ہے)۔ فی الحال پاکستان میں 12 تقسیم کار کمپنیاں اور ایک نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (NTDC) ہیں۔ کے الیکٹرک (K-Electric) جو کراچی شہر اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں بجلی کی ترسیل کی ذمہ دار ہے، باقی سب کمپنیاں پبلک سیکٹر میں ہیں۔اس کے علاوہ تقریبا 42 آزاد بجلی کے پیدا کنندہ (IPP) ہیں جو پاکستان میں بجلی کی پیداوار میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔
سال 2016ع تک اوسطا پاکستان کی 80 فیصد سے زیادہ آبادی کو بجلی تک رسائی حاصل تھی۔[1]
پاکستان میں درآمد شدہ ایل این جی کی سال 2022ع کی کمی کے بعد، ملک نے اشارہ کیا کہ وہ اپنے کوئلے کے بجلی گھروں کو چار گنا کر دے گا، جو مقامی کوئلہ استعمال کرتے ہیں۔ ناگزیر نتیجہ سامنے آیا ہے: روپے کی تیزی سے گراوٹ نے کاروباری اعتماد کو کم کر دیا ہے۔ بجلی، گیس، پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کا بھی کافی حصہ ہے، جس سے افراط زر بڑھتا ہے اور اس کے نتیجے میں صنعتی پیداوار میں کمی آتی ہے۔[2]
حوالا جات
ترمیم- ↑ "Electricity access"۔ Our World in Data۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 نومبر 2020
- ↑ Mohiuddin Aazim (2023-08-28)۔ "The hopeless downward spiral"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 اگست 2023Aazim, Mohiuddin (28 August 2023). "The hopeless downward spiral". DAWN.COM. Retrieved 28 August 2023.