پاکستان میں زلزلہ 2010
اس مضمون میں ویکیپیڈیا کے دیگر مضامین کا کوئی ربط نہیں ہے۔ (جولائی 2013) |
یہ ایک یتیم صفحہ ہے جسے دیگر صفحات سے ربط نہیں مل پارہا ہے۔ براہ کرم مقالات میں اس کا ربط داخل کرنے میں معاونت کریں۔ |
پاکستان کے تین صوبوں بلوچستان، سندھ اور پنجاب کے بیشتر علاقوں میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔
امریکی ارضیاتی سروے کے مطابق ریکٹر سکیل پر اس زلزلے کی شدت سات اعشاریہ دو تھی جبکہ پاکستانی محکمۂ موسمیات نے اس کی شدت سات اعشاریہ تین بتائی ہے۔
سروے کے مطابق زلزلہ پاکستان کے مقامی وقت کے مطابق رات ایک بج کر تیئیس منٹ پر چوراسی کلومیٹر گہرائی میں آیا۔ اس سے قبل سروے نے زلزلے کی گہرائی محض دس کلومیٹر بتائی تھی۔
ارضیاتی سروے کے مطابق زلزلے کا مرکز صوبہ بلوچستان کے دار الحکومت کوئٹہ سے دو سو کلومیٹر کے فاصلے پر صحرائی علاقے میں تھا۔ یہ علاقہ غیر آباد ہے اور زلزلوں کی فالٹ لائن پر واقع ہے۔
پاکستان کے موسمیاتی حکام کے مطابق
ترمیمپاکستان کے موسمیاتی حکام کے مطابق زلزلے کے مرکز کے نزدیک ترین آبادی والا علاقہ دالبندین ہے جو اس مقام سے پچپن کلومیٹر دور واقع ہے۔
ابھی تک اس زلزلے سے کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے تاہم زلزلے کے مرکز سے پینتالیس میل دور خاران کے علاقے میں کچے مکانات کے منہدم ہونے اور دیواریں گرنے کی اطلاعات ہیں۔
پاکستان کے چیف میٹرولوجسٹ محمد ریاض نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ زلزلے کا دائرہ بہت وسیع تھا اور مرکز سے دوری کے ساتھ ساتھ اس کی شدت میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ زلزلے کی شدت کی وجہ سے آفٹر شاکس کے امکان کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔
زلزلے کے جھٹکے صوبہ بلوچستان، سندھ، پنجاب کے مختلف شہروں کے علاوہ وفاقی دار الحکومت اسلام آباد میں بھی محسوس کیے گئے اور بڑی تعداد میں لوگ اپنے گھروں سے باہر پاکستان کے موسمیاتی حکام کے مطابق زلزلے کے مرکز کے نزدیک ترین آبادی والا علاقہ دالبندین ہے جو اس مقام سے پچپن کلومیٹر دور واقع ہے۔
ابھی تک اس زلزلے سے کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے تاہم زلزلے کے مرکز سے پینتالیس میل دور خاران کے علاقے میں کچے مکانات کے منہدم ہونے اور دیواریں گرنے کی اطلاعات ہیں۔
پاکستان کے چیف میٹرولوجسٹ محمد ریاض نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ زلزلے کا دائرہ بہت وسیع تھا اور مرکز سے دوری کے ساتھ ساتھ اس کی شدت میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ زلزلے کی شدت کی وجہ سے آفٹر شاکس کے امکان کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔
زلزلے کے جھٹکے صوبہ بلوچستان، سندھ، پنجاب کے مختلف شہروں کے علاوہ وفاقی دار الحکومت اسلام آباد میں بھی محسوس کیے گئے اور بڑی تعداد میں لوگ اپنے گھروں سے باہر پاکستان کے موسمیاتی حکام کے مطابق زلزلے کے مرکز کے نزدیک ترین آبادی والا علاقہ دالبندین ہے جو اس مقام سے پچپن کلومیٹر دور واقع ہے۔
ابھی تک اس زلزلے سے کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے تاہم زلزلے کے مرکز سے پینتالیس میل دور خاران کے علاقے میں کچے مکانات کے منہدم ہونے اور دیواریں گرنے کی اطلاعات ہیں۔
پاکستان کے چیف میٹرولوجسٹ محمد ریاض نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ زلزلے کا دائرہ بہت وسیع تھا اور مرکز سے دوری کے ساتھ ساتھ اس کی شدت میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ زلزلے کی شدت کی وجہ سے آفٹر شاکس کے امکان کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔
زلزلے کے جھٹکے صوبہ بلوچستان، سندھ، پنجاب کے مختلف شہروں کے علاوہ وفاقی دار الحکومت اسلام آباد میں بھی محسوس کیے گئے اور بڑی تعداد میں لوگ اپنے گھروں سے باہر نکل آئے۔
زلزلے کی گواہی
ترمیمکراچی کے علاقے گلشنِ اقبال کے رہائشی محمد طلحہ قریشی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ایک بج کر بیس منٹ پر میری آنکھ میری والدہ کی چیخوں سے کھلی۔ میرا بستر بری طرح ہل رہا تھا۔ گلشنِ اقبال میں واقعی زلزلہ ایسا تھا کہ اسے سات اعشاریہ دو شدت کا زلزلہ کہا جا سکے۔ میں نے اس سے پہلے کبھی ایسا محسوس نہیں کیا تھا‘۔
انھوں نے بتایا کہ ’میں بالکونی میں گیا تو مجھے لوگ عمارتوں سے باہر نکلتے اور گلیوں میں جمع ہوتے دکھائی دیے۔ ہم بہت خوفزدہ تھے کیونکہ ہمارے اپارٹمنٹس زلزلے سے محفوظ نہیں ہیں۔ ہم خود بھی گھر سے باہر نکل آئے اور پڑوسیوں سے بھی ایسا کرنے کو کہا‘۔
خیال رہے کہ پاکستان میں زلزلے آتے رہتے ہیں اور ملک کے شمالی علاقوں اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں پانچ برس قبل آنے والے سات اعشاریہ چھ شدت کے زلزلے سے تہتر ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔