پتلی باز
کٹھ پتلیوں کا تماشا دیکھانے والے شخص کو پُتلی باز(انگریزی: Puppeteer) کہا جاتا ہے۔[1]ان کو شعبدہ گر ،مداری یا تماشا گر بھی کہا جاتا ہے یعنی پتلی نچانے والا۔[2]
طریقہ کار
ترمیمتماشے میں چار دھاگوں سے انگلیوں پر پتلی کو نچایا جاتا ہے۔ذرا سے فاصلے سے کوئی کیسے کہانی بناتا ہے وہ منظر میں نہیں ہوتا مگر منظر سبھی اس کا ہوتا ہے۔ لوگ بے خود ہو کر منظر میں ڈوب جاتے ہیں۔ کبھی کسی نے نہیں کہا جس کا تماشا ہے وہ سامنے تو آئے۔ سبھی پتلی کو تکتے ہیں۔ اس کے لیے روتے ہیں، اُس کی ذات کی خوشی میں خوش ہوتے ہیں، جھومتے ہیں، ناچتے گاتے ہیں۔ اُس کے مرنے پر روتے ہیں، کامیابی پر تالیاں بجاتے ہیں۔ تماشا گر خوش ہوتا ہے، محظوظ ہوتا ہے، اُسے اعتماد ہوتا ہے اپنی پتلیوں پر بھی اور تماش بینوں پر بھی کہ تماشے کے تماشائی اسی منظر پر تالی بجائیں گے، خوش ہوں گے، سیٹی بھی بجائیں گے جس پر وہ چاہے گا۔ لہٰذا انھیں بے خودی میں شور کرتے دیکھ کر تماشا گر کی انگلیوں میں مچلتی ڈور میں تیزی اور روانی آتی ہے، کہانی کو انوکھا موڑ دینے کے لیے تھرکتی مچلتی تڑپتی پتلیوں کے دھاگے اُلجھنے کا خطرہ بھی ہوتا ہے۔ کبھی یہ خطرہ حقیقت کا روپ دھار لیتا ہے۔ اب تماشا گر کو پیش منظر میں آنا ہی پڑتا ہے۔[2]
موجودہ صورت حال
ترمیمپتلی گھروں کے مالک اب پریشان پھرتے ہیں کیا کریں ڈھول بجا کر کٹھ پتلیاں نچایا کرتے تھے ،اب اسٹیج ویران ہیں۔ دیکھنے والے غائب ہیں، لوگوں میں دلچسپی باقی نہیں رہی۔[2]
بھارت میں اس فن کے احیا کے سلسلے میں اڈنکی شہر میں اس تماشے کا اہتمام کیا گیا۔10 مارچ، 2018کو اڈنکی شہر میں ’رام راون یدھم ‘ پیش کیا گیا۔ اس کا انعقاد آندھرا پردیش کے رکاشم ضلع میں فوک آرٹس کو فروغ دینے والی تنظیم، اڈنکی کلا پیٹھم، کی 20ویں سالانہ تقریبات کے ایک حصہ کے طور پر کرایا گیا۔ رام اور راون کے درمیان لڑائی پر مبنی اس کھیل کو اچھائی اور برائی کے درمیان لڑائی کے طور پر پیش کیا گیا ۔[3]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Puppet"۔ سرچ ٹروتھ۔ اردو انگریزی لغت
- ^ ا ب پ غزالہ عزیز۔ "یوں دیکھ نہ بیکار کا کٹھ پتلی تماشا"۔ جسارت
- ↑ راہول مگنتی، محمد قمر مترجم: تبریز۔ "کٹھ پتلی کے ہنر کو زندہ رکھنے کی آخری جدوجہد"۔ رورل انڈیا آن لائن