پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ
پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ ، کینیڈا کا ایک صوبہ ہے جو اسی نام کے ایک جزیرے پر مشتمل ہے۔ پورے ملک میں رقبے اور آبادی کے لحاظ سے یہ صوبہ دیگر تمام صوبوں سے چھوٹا ہے۔ اس کے کئی مختلف نام ہیں۔
2008ء کے تخمینے کے مطابق پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ میں کل 139407 افراد رہتے ہیں۔ جزیرے کی شکل تقریباً مستطیل ہے۔ جزیرے کا نام بادشاہ جارج سوم کے چوتھے بیٹے اور ملکہ وکٹوریہ کے والد کے نام پر رکھا گیا۔ ان کا اصل نام پرنس ایڈورڈ آگسٹس تھا اور وہ کینٹ اور سٹراتھریم کے ڈیوک یعنی نواب تھے۔ یہ جزیرہ دنیا کا 104 اور کینیڈا کا 23واں بڑا جزیرہ ہے۔
جغرافیہ
ترمیمخلیج کی جنت کے نام سے مشہور یہ جزیرہ سینٹ لارنس کی خلیج میں کیپ بریٹن آئی لینڈ کے مغرب، نووا سکوشیا جزیرہ نما کے شمال اور نیو برنزوک کے مشرق میں واقع ہے۔ اس کے جنوبی ساحل نارتھمبر لینڈ سٹریٹ تک پھیلے ہوئے ہیں۔ جزیرے میں دو شہری علاقے ہیں۔ بڑا علاقہ چارلٹ ٹاؤن بندرگاہ کے ارد گرد موجود ہے جو جزیرے کے جنوبی ساحل پر واقع ہے اور یہاں چارلٹ ٹاؤن نامی شہر صوبے کا صدر مقام ہے۔ اس کے کناروں پر کارن وال اور سٹراٹفورڈ کے قصبے ابھر رہے ہیں۔ نسبتاً بہت چھوٹا شہری علاقہ سمر سائیڈ بندرگاہ کے ارد گرد موجود ہے جو چارلٹ ٹاؤن کے شہر سے چالیس کلومیٹر دور ہے۔ یہ دراصل سمر سائیڈ کے شہر ہی پر مشتمل ہے۔ دنیا کی دیگر تمام قدرتی بندرگاہوں کی طرح یہ دونوں بندرگاہیں بھی سمندری عمل کے نتیجے میں پیدا ہوئی تھیں۔
جزیرہ بہت خوبصورت مناظر رکھتا ہے۔ یہاں اونچی نیچی پہاڑیاں، گھنے جنگل، سرخ و سفید ساحل، سمندر اور سرخ مٹی کی وجہ سے یہ جزیرہ اپنے قدرتی حسن کی بدولت شہرت رکھتا ہے۔ صوبے کی حکومت نے یہاں کے ماحول کو بچانے کے لیے کئی قوانین بنائے ہیں تاہم ان کے پوری طرح نفاذ نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کی تعمیرات میں موجودہ چند سالوں میں کوئی نظم و ضبط نہیں دکھائی دیتا۔
جزیرے کی سر سبز لینڈ سکیپ کا صوبے کی معیشت اور ثقافت پر گہرا اثر ہے۔ آج بھی سیاح ان مناظر سے لطف اندوز ہونے کے لیے ادھر جوق در جوق آتے ہیں۔ یہاں پرتعیش سرگرمیوں میں ساحل، بے شمار گولف کے میدان، ایکو ٹورزم اور شہر کے باہر سیر وغیرہ یہاں کے عام مشاغل ہیں۔
چھوٹی دیہاتی آبادیوں، قصبوں اور شہروں میں آج بھی سست رفتار زندگی دکھائی دیتی ہے جس کی وجہ سے یہاں لوگ بکثرت آرام کرنے آتے ہیں۔ یہاں کے لوگوں کا ذریعہ معاش چھوٹے پیمانے پرکاشت کاری ہے۔ یہ چھوٹا پیمانہ کینیڈا کے دیگر صوبوں کے حوالے سے۔ یہاں اب صنعتیں لگ رہی ہیں اور پرانے فارموں کی عمارتیں نئے سرے سے اور جدید طور پر بنائی جا رہی ہیں۔
ساحل سمندر پر طویل ساحل، کھاڑیاں، سرخ ریتلی چوٹیاں، کھارے پانی کی دلدلیں اور بہت ساری خلیجیں اور بندرگاہیں ہیں۔ ساحلوں، کھاڑیوں اور چونے کی چٹانیں بھربھری ہیں اور یہاں فولاد کی کثرت ہے جو کھلے ماحول میں فوراً زنگ آلود ہو جاتا ہے۔ جغرافیائی اعتبار سے بیسن ہیڈ میں موجود سفید ریت کی خصوصیات صوبے بھر میں بے مثال ہیں۔ جب ان پر چلا جائے تو یہ ایک دوسرے سے رگڑ کھا کر عجیب سی آواز پیدا کرتے ہیں۔ انھیں عرف عام میں گنگناتی ہوئی ریت کہا جاتا ہے۔ شمالی ساحل پر بیرئر جزیرے پر بڑی پہاڑیاں پائی جاتی ہیں۔ گرین وچ میں موجود ریت کی پہاڑیاں بہت اہمیت رکھتی ہیں۔ یہ متحرک ریت کا علاقہ بے شمار پرندوں اور نایاب نسل کے پودوں کا مسکن ہے اور یہاں آثار قدیمہ کے حوالے سے بھی کافی کچھ موجود ہے۔
موسم
ترمیمپرنس ایڈورڈ آئی لینڈ کا موسم بدلتا رہتا ہے۔ سردیوں کا موسم نومبر کے آخر میں شروع ہوتا ہے جبکہ اکتوبر کے اختتام پر ہلکی پھلکی برفباری شروع ہو جاتی ہے۔ نومبر اور دسمبر میں درجہ حرارت 5 سے منفی 5 ڈگری تک رہتے ہیں۔ جونہی نارتھمبر لینڈ اور سینٹ لارنس کی خلیج جمتی ہیں، یہاں سردیوں کی شدت میں اضافہ ہو جاتا ہے اور برفباری بھی بہت بڑھ جاتی ہے۔ فروری کے آغاز تک درجہ حرارت گرتا چلا جاتا ہے۔ دسمبر سے لے کر اپریل تک یہاں اکثر برفانی طوفانوں کے باعث زندگی کئی کئی دنوں تک معطل ہو جاتی ہے۔ بہار کے آغاز میں اطراف میں موجود برف یہاں کے د رجہ حرارت کو کم رکھتی ہے۔ نتیجتاً یہاں بہار کا موسم چند ہفتے کی تاخیر سے شروع ہوتا ہے۔ برف کے پگھلتے ہی یہاں کا درجہ حرارت ایک دم بڑھنے لگ جاتاہے۔ مئی کا درجہ حرارت 25 ڈگری تک ہو سکتا ہے۔ موسم بہار اپریل سے مئی تک جاری رہتا ہے۔ تاہم اس موسم میں کم از کم درجہ حرارت 5 ڈگری بھی ہو سکتا ہے۔ یہاں بارش کی بجائے مسلسل بونداباندی ہوتی رہتی ہے جو سالانہ بارش سے کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ جون میں درجہ حرارت 15 سے 20 ڈگری تک رہتا ہے۔ گرمیاں نسبتاً کم اور نم ہوتی ہیں۔ جولائی اور اگست میں درجہ حرارت بعض اوقات 30 ڈگری تک بھی پہنچ جاتا ہے۔ لمبی سردیوں اور تاخیر سے آنے والی بہار کے بعد گرمیاں ستمبر یا اکتوبر تک جاری رہتی ہیں۔ دیر سے آنے والی خزاں کے دوران درجہ حرارت تیزی سے گرتے ہیں۔
تاریخ
ترمیمسب سے پہلے پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ میں میکماق لوگوں کا ٹھکانہ تھا۔ انھوں نے اس جزیرے کو ابیگ ویٹ کا نام دیا تھا جس کا مطلب لہروں پر زمین کا پنگوڑا ہے۔ ان کا خیال تھا کہ عظیم روح نے نیلے پانیوں میں سے ان کے لیے سرخ مٹی کا ہلال نما جزیرہ بنا دیا ہے۔
اکاڈیہ کی فرانسیسی کالونی کا حصہ ہوتے ہوئے اس کو آئل سینٹ جین کہا جاتا تھا۔ اس وقت تقریباً ایک ہزار اکاڈین یہاں رہتے تھے۔ تاہم برطانوی اعلان برائے انخلاٗ کے بعد ان کی اکثریت نووا سکوشیا کو بھاگ گئی اور بچے کچھے افراد کو برطانوی فوج نے جنرل جیفری امہرسٹ کے حکم پر کرنل ایڈریو رولو کی زیر کمان نکال دیا۔
برطانیہ نے اس جزیرے کو معاہدہ پیرس کے تحت 1763 میں فرانس سے لے لیا۔ یہ معاہدہ سات سالہ جنگ کے اختتام پر ہوا تھا۔ اس جزیرے کو تب سینٹ جانز آئی لینڈ کہا گیا۔
سینٹ جانز آئی لینڈ کاپہلا برطانوی گورنر بننے کا اعزاز والٹر پیٹرسن کو ملا جن کی تعیناتی 1769 میں کی گئی۔ انھوں نے 1770 میں اختیارات سنبھالے اور ان کے متنازع دور کا آغاز ہوا۔ متنازع اس لیے کہ انھوں نے جزیرے پر آبادکاری کے لیے جاگیردارانہ نظام اپنانا چاہا تاہم کئی مسائل کے سبب ان کی کوششیں بارآور نہ ہو سکیں۔ آئر لینڈ سے آباد کاروں کو بلوانے کے لیے انہو ں نے 1770 میں جزیرے کا نام بدل کر نیو آئرلینڈ رکھ دیا۔ تاہم برطانوی حکومت نے بروقت اس کی مخالفت کی اور کہا کہ لندن میں موجود پریوی کونسل ہی واحد ادارہ ہے جو کسی کالونی کا نام بدل سکتا ہے۔
1775 میں پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ امریکا سے باہر امریکی مسلح جارحیت کا شکار ہونے والی پہلی زمین بنی۔ امریکا خانہ جنگی کے دوران وفاداروں کو امریکا سے اس جزیرے میں بلوانے کی کوششیں زیادہ بار آور نہ ہوئیں۔ والٹر پیٹرسن کے بھائی جان پیٹرن خود اپنی وفاداری کی وجہ سے امریکا سے نکالا گیا تھا اور اب وہ دیگر افراد کو بلوانا چاہتا تھا۔ زمین دینے کا اختیار اسی کے ہاتھ میں تھا۔
1787 میں گورنر پیٹرسن کی معطلی اور پھر بعد ازاں 1789 میں لندن طلبی کی وجہ سے ان کے بھائی کا کام رک گیا اور اس کی پوری توجہ امریکا پر ہو گئی۔ امریکا میں جان کا ایک بیٹا کموڈور ڈینئل پیٹرسن امریکی بحریہ کا ہیرو بنا اور جان کا پوتا ریئر ایڈمرل تھامس ایچ پیٹرسن اور لیفٹینٹ کارلائل پل آک پیٹرسن کو بھی بہت کامیابی ملی۔
ایڈمنڈ فیننگ بھی برطانوی وفادار اور امریکا سے نکالے ہوئے افراد میں شامل تھے، دوسرے گورنر بنے۔ انھوں نے 1806 تک عہدے پر کام کیا۔ ان کا دورانیہ والٹر پیٹرسن کی نسبت زیادہ کامیاب رہا۔
29 نومبر 1798 کو فیننگ کی گورنری کے دوران برطانیہ نے کالونی کا نام سینٹ جان آئی لینڈ سے بدل کر پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ رکھنے کا فیصلہ کیا تاکہ اسے دیگر جزیروں جیسا کہ سینٹ جان اور سینٹ جانز کے شہروں سے فرق کیا جا سکے۔ کالونی کا نیا نام برطانوی باشادہ جارج سوم کے چوتھے بیٹے کے نام پر رکھا گیا جو پرنس ایڈورڈ آگسٹ تھے۔ انھیں ڈیوک آف کینٹ بھی کہا جاتا ہے۔ پرنس ایڈورڈ شمالی امریکا میں برطانوی فوج کے کمانڈر ان چیف تھے اور ان کا صدر مقام ہیلی فیکس تھا۔ پرنس ایڈورڈ موجودہ ملکہ وکٹوریا کے والد تھے۔
کینیڈا سے الحاق
ترمیمستمبر 1864 کو پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ چارلٹ ٹاؤن کانفرنس کا میزبان بنا جو کینیڈا کے الحاق کے سلسلے میں پہلی کڑی تھی۔ 1867 میں کینیڈا کا جنم ہوا۔ پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ کو الحاق کی شرائط پسند نہیں آئیں اور انھوں نے الحاق میں شامل ہونے سے انکار کر دیا۔ انھوں نے برطانیہ اور آئرلینڈ کی کالونی ہی رہنے کو ترجیح دی۔ 1860 کی دہائی کے اواخر میں کالونی نے بہت سارے مختلف امور پر غور کیا جن میں بطور خود مختار ریاست بننا اور امریکا میں شمولیت بھی شامل تھی۔
1871 میں کالونی نے ریلوے کی تعمیر شروع کی اور برطانوی حکومت کو برداشت نہ کر سکنے کی بنا پر امریکا سے مذاکرات شروع کیے۔ 1873 میں کینیڈا کے وزیر اعظم سر جان اے میک ڈونلڈ جو امریکا کی بڑھتی ہوئی توسیع پسندی اور پیسیفک سکینڈل سے پریشان تھے، نے پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ سے کینیڈا سے الحاق کرنے کے بارے مذاکرات کرنے لگے۔ وفاقی حکومت نے جزیرے کی حکومت کو ریلوے کے تمام تر اخراجات اپنے ذمے لینے اور غیر حاضر نوابوں کی جائیدادوں کی خرید کرنے کے وعدے کے کے بعد یکم جولائی 1873 میں پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ نے کینیڈا میں شمولیت اختیار کر لی۔
چونکہ پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ میں ہی الحاق کے سلسلے کی پہلی کانفرنس ہوئی تھی اس لیے یہ صوبہ اب خود کو کینیڈا کے الحاق کی جائے پیدائش کہتا ہے۔ الحاق کے بعد جزیرے نے کئی عمارتوں، ایک فیری جہاز اور کنفیڈریشن کے پل خود کو بطور تحفہ دیے۔ ان عمارتوں میں سے سے مشہور عمارت کنفیڈریشن سینٹر آف آرٹ تھا۔ اس کے علاوہ اس کانفرنس کی جگہ پر ایک یادگار بھی بنائی گئی ہے جسے الحاق کے باپ کا نام دیا گیا ہے یعنی فادرز آف کنفیڈریشن۔
آبادی
ترمیم2001 کے کینیڈا کے مردم شماری کے نتائج کے مطابق یہاں کا سب سے بڑا لسانی گروہ سکاٹش لوگوں کا تھا جو کل آبادی کا 38 فیصد تھے۔ ان کے بعد ساڑھے اٹھائیس فیصد سے زائد انگریز، تقریباً اٹھائیس فیصد آئرش لوگ، اکیس فیصد سے زائد فرانسیسی، چار فیصد جرمن اور تین فیصد سے کچھ زائد ولندیزی یعنی ڈچ تھے۔ تقریباً نصف افراد نے خود کو کینیڈین بھی ظاہر کیا۔
زبانیں
ترمیم2006 کی مردم شماری میں جن لوگوں نے ایک زبان کو مادری زبان چنا، ان کی تعداد میں سے انگریزی کو تقریباً چورانوے فیصد افراد، فرانسیسی کو چار فیصد جبکہ ولندیزی، جرمن، ہسپانوی، چینی، عربی، ہنگری، میکماق، جاپانی، پولش اور کورین بولنے والے افراد کی تعداد ایک ایک فیصد سے کم تھی۔
مذہب
ترمیم2001 کی مردم شماری کے مطابق یہاں کا سب سے بڑا مذہبی گروہ رومن کیتھولک چرچ کے پیروکاروں کا تھا جو کل آبادی کا 47 فیصد ہیں۔ یونائٹڈ چرچ آف کینیڈا کے پیروکار 20 فیصد جبکہ اینگلیکن چرچ آف کینیڈا کے پیروکار پانچ فیصد ہیں۔
معیشت
ترمیممقامی معیشت پر موسمی صنعتوں کا گہرا اثر ہے جن میں زراعت، سیاحت اور ماہی گیری اہم ہیں۔ بھاری صنعتوں اور مینو فیکچرنگ کے حوالے سے صوبے کی کارکردگی تسلی بخش نہیں۔ اگرچہ صوبے میں ابھی تک کسی تجارتی طور پر اہم معدنیات کی موجودگی کی اطلاع نہیں لیکن صوبے کے مشرقی کنارے پر ہونے والی قدرتی گیس کی تلاش میں ہونے والی کھدائی سے قدرتی گیس کی مقدار کا اعلان نہیں کیا گیا۔
صوبائی معیشت میں زراعت کو اہمیت حاصل ہے۔ یہ اہمیت نوآبادیاتی دور سے چلی آ رہی ہے۔ بیسویں صدی کے دوران آلوؤں نے مخلوط کاشت کی جگہ لے لی اور اسے نقد آور فصل کہا جاتا ہے۔ یہ صوبے کی کل زراعت کا ایک تہائی ہے۔ صوبہ اس وقت کینیڈا کے آلوؤں کی کل پیدوار کا ایک تہائی پیدا کرتا ہے جو ایک اعشاریہ تین ارب کلو ہے۔ امریکی ریاست ایڈاہو کل چھ اعشاریہ دو ارب کلو آلو سالانہ پیدا کرتی ہے جس کی آبادی پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ کی آبادی سے ساڑھے نو گنا بڑی ہے۔ صوبہ آلوؤں کے بیج کی پیداوار کا بھی اہم مرکز ہے اور یہ بیس سے زیادہ ممالک کو بیج برآمد بھی کرتا ہے۔
نوآبادیاتی دور کی تاریخ کی یادگار کے طور پر شاید صوبائی حکومت نے غیر مقیم افراد کے زمین خریدنے کے لیے سخت اصول بنائے ہوئے ہیں۔ کوئی بھی فرد چار سو اور کوئی بھی کارپوریشن بارہ سو ہیکٹر سے زیادہ زمین نہیں رکھ سکتا۔ اسی طرح ساحل سمندر پر بھی غیر مقیم افراد کے زمین خریدنے پر پابندی ہے۔
صوبے کے ساحلوں پر موجود افراد مختلف اقسام کی ماہی گیری جیسا کہ لابسٹر فشنگ، اوئسٹر فشنگ اور سیپیوں کی فارمنگ اختیار کیے ہوئے ہیں۔
صوبائی حکومت صارف کی حفاظت کے لیے مختلف قوانین بناتی رہتی ہے جن میں مخصوص آئٹموں کی تعداد کو قابو میں رکھنے کے لیے گھروں کے کرائے میں اضافہ یا پیٹرولیم کی مصنوعات جیسا کہ گیس، ڈیزل، پروپین اور ہیٹنگ آئل کی قیمتوں میں اضافہ کرنا بھی شامل ہیں۔ اس اضافے کے خلاف اپیل کرنے کے لیے آئی لینڈ ریگولیٹری اینڈا پیلز کمیشن موجود ہے۔ یہ پیٹرولیم مصنوعات بیچنے والی کمپنیوں کی تعداد کو بھی کم یا زیادہ کر سکتا ہے۔
سوڈا مشروبات جیسا کہ بئیر اور کولا وغیرہ پر 1972 میں پابندی لگی کہ انھیں پلاسٹک یا المونیم کے کینوں میں نہیں بیچا جا سکتا کیونکہ عوام بڑھتی ہوئی آلودگی کو ناپسندیدگی سے دیکھتی تھی۔ اس لیے مشروبات کی کمپنیوں نے شیشے والی بوتلوں کا استعمال شروع کیا جو کئی بار استعمال ہو سکتی تھیں اور انھیں دکان کو واپس کیا جا سکتا تھا۔ دوسرے صوبوں میں المونیم کینوں اور پلاسٹک کی بوتلوں کی ری سائیکلنگ کے پروگرام کے بعد 3 مئی 2008 کو صوبے نے کینوں اور پلاسٹک کی بوتلوں پر عائد پابندی اٹھا لی۔
پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ میں کینیڈا کے صوبائی سیلز اور ریٹیل ٹیکس کی شرح بلند ترین ہے جو اس وقت دس فیصد ہے۔ چند ملبوسات، خوراک اور گھر میں حرارت پیدا کرنے والے تیل کے علاوہ تقریباً ہر چیز پر یہ ٹیکس لاگو ہے۔ وفاقی گڈز اینڈ سروسز ٹیکس پر بھی یہ ٹیکس لگتا ہے۔
اس وقت صوبے بھر میں استعمال ہونے والی کل توانائی کا پندرہ فیصد حصہ قابل تجدید ذرائع جیسا کہ ونڈ ٹربائن وغیرہ پر مشتمل ہے۔ 2015 تک اسے تیس سے پچاس فیصد تک لایا جائے گا۔ ہوا سے بجلی پیدا کرنے سے قبل صوبے کا تمام تر دارومدار نیو برنزوک سے آنے والی زیر سمندر بجلی کی تار وں پر تھا۔ چالیٹ ٹاؤن میں تیل سے چلنے والا بجلی گھر موجود ہے۔ یکم مئی 2008 کو صوبے میں کام کرنے والے ہر فرد کا کم از کم معاوضہ پونے آٹھ ڈالر فی گھنٹہ تھا۔ یکم اکتوبر 2008 کو اسے بڑھا کر آٹھ ڈالر فی گھنٹہ کر دیا گیا ہے۔
ذرائع نقل و حمل
ترمیمصوبے کا اندرونی نقل و حمل کا نظام اس کے بڑے شہروں اور بندرگاہوں جیسا کہ چارلیٹ ٹاؤن، سمر سائیڈ، بورڈن، جارج ٹاؤن اور سوریس کو آپس میں ریل سے ملانے تک محدود ہے اور چارلیٹ ٹاؤن اور سمر سائیڈ کے ائیر پورٹ فضائی طور پر صوبے کو براعظم شمالی امریکا سے ملاتے ہیں۔ کینیڈا ریلوے نے 1989 میں ریل کو ختم کر دیا اور وفاقی حکومت نے سڑکوں کی تعمیر اور دیکھ بھال کا معاہدہ کیا۔ 1997 تک صوبے کو دیگر حصوں سے ملانے کے لیے صرف دو مسافر بردار فیری جہاز چلتے تھے۔ ان میں سے ایک موسمی اور ایک مستقل تھا۔ تیسری ایک اور سروس بھی موسم کے مطابق چلتی ہے۔
یکم جون 1997 کو کنفیڈریشن پل کھول دیا گیا جو بورڈن کارلیٹن کو کیپ جوری مین، نیو برنزوک سے ملاتا ہے۔ یہ پل جمے ہوئے پانیوں پردنیا کا طویل ترین پل ہے۔ اس وقت سے لے کر اب تک یہ قابل اعتماد راستہ ثابت ہوا ہے اور اس سے صوبے کی سیاحت، زراعت اور ماہی گیری کی صنعتوں کو بے پناہ فائدہ پہنچا ہے۔
صوبے میں سڑکوں کے کنارے لگائے جانے والے اشتہارات کے لیے سخت قوانین موجود ہیں۔ بل بورڈوں اور منتقل ہونے والے اشتہارات پر پابندی ہے۔ تمام سڑکوں پر صوبے بھر میں مختلف نشانات کا ایک معیار مقرر ہے۔ اسی طرح کچھ علاقوں کے قوانین ان نشانات کو کسی فرد کی ذاتی زمین پر لگانے پر بھی پابندی لگاتے ہیں۔
حکومت
ترمیمپرنس ایڈورڈ آئی لینڈ کے چار ارکان پارلیمان کے رکن ہوتے ہیں، چار سینیٹر، مقننہ کے ستائیس ارکان ہیں۔ یہاں کے دو شہروں، سات قصبوں اور ساٹھ دیہاتی علاقوں سے کل پانچ سو کونسلر اور مئیر منتخب ہوتے ہیں۔ 135851 افراد کی آبادی کے لیے کل 566 منتخب اراکین ہوتے ہیں۔
اس صوبے کو 1993 میں کینیڈا کی پہلی خاتون پریمئر چننے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔ اس وقت لیفنٹینٹ گورنر ماریون ریڈ تھے جبکہ پریمئر کا نام کیتھرائن کال بیک تھا۔ اس وقت قائد حزب اختلاف بھی ایک خاتون پیٹریشیا میلا تھیں۔ برٹش کولمبیا میں اس سے قبل بھی ایک خاتون پریمئر رہ چکی تھیں لیکن وہ صوبائی انتخابات جیت کر پریمئر نہیں بنی تھیں۔
پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ کینیڈا کا واحد صوبہ ہے جس نے نیشنل بلڈنگ کوڈ آف کینیڈا پر دستخط نہیں کیے ہوئے۔
کمیونیٹیز
تعلیم
ترمیمپرنس ایڈورڈ آئی لینڈ میں ایک یونیورسٹی ہے جس کا نام یونیورسٹی آف پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ ہے۔ یہ چارلیٹ ٹاؤن میں ہے۔ یونیورسٹی کو پرنس آف ویلز کالج اور سینٹ ڈنسٹسن کی یونیورسٹی کی جگہ بنایا گیا تاہم یہ ادارے بھی ابھی تک کام کر رہے ہیں۔ اس یونیورسٹی میں اٹلانٹک ویٹرنری کالج بھی موجود ہے جو صوبے بھر میں ویٹرنری تعلیم کا واحد ادارہ ہے۔
ہالینڈ کالج کی شاخیں صوبے بھر میں موجود ہیں تاہم یہ صوبائی سطح کا کمیونٹی کالج ہے۔ یہ اٹلانٹک پولیس اکیڈمی، میرین ٹریننگ سینٹر اور کیولناری انسٹی ٹیوٹ آف کینیڈا کی سہولیات بھی مہیا کرتا ہے۔
شمالی امریکا کے دیگر دیہاتی علاقوں کی طرح پرنس ایڈورڈآئی لینڈمیں بھی نوجوانوں کا انخلاٗ جاری ہے اور صوبائی حکومت کا اندازہ ہے کہ 2010 کی دہائی میں اسکولوں میں داخلے کی شرح چالیس فیصد تک کم ہو جائے گی۔
صحت کی سہولیات
ترمیمصوبے بھر میں سات بڑے ہسپتال ہیں جو کمیونٹی ہاسپٹل، اولیری، کنگز کاؤنٹی میموریل ہاسپٹل، مونٹاگ، پرنس کاؤنٹی ہاسپٹل، سمر سائیڈ، کوئین الزبتھ ہاسپٹل، چارلیٹ ٹاؤن، سوریس ہاسپٹل سوریس، سٹیورٹ میموریل ہاسپٹل، ٹائن ویل اور ویسٹرن ہاسپٹل البرٹن ہیں۔
ہلز برو ہاسپٹل صوبے کا واحد نفسیاتی امراض کا ہسپتال ہے۔
موجودہ دہائیوں میں صوبے میں کم یاب قسم کے کینسروں کی شرح میں غیر معمولی طور پر اضافہ ہوا ہے۔ محکمہ صحت کے افسروں، ماحولیات کے کارکنوں اور ذمہ داروں نے کیڑے مار ادویات کے آلو کی فصل پر استعمال کو اس کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔