پروفیسر حسین بخش ساجد
بلوچستان میں اردو و براہوئی کے معروف شاعر۔ادیب۔ اور ماہر تعلیم
پروفیسر حسین بخش ساجد 17 اکتوبر 1973ء کو بی ایم سی کالونی کوئٹہ میں غلام رسول محمد شہی کے ہاں پیدا ہوئے۔ابتدائی پرائمری تعلیم وحدت کالونی ہائی اسکول سے حاصل کی پھر میٹرک گورنمنٹ ہائی اسکول کلی شیخان سے پاس کیا اور ایف ایس سی گورنمنٹ کالج کوئٹہ سے ، بی ایس سی آنر جامعہ بلوچستان سے کیا اس کے بعد ایم اے براہوئی یونیورسٹی آف بلوچستان کوئٹہ سے کیا ۔ آپ نے عملی زندگی کا آغاز علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد میں لیکچرار شپ سے کیا اور (شعبہ پاکستانی زبانیں ) میں خدمات سر انجام دیں ۔ آپ نے براہوئی ، بلوچی کے علاوہ آٹھارہ زبانوں میں نو کتابیں شائع کیں۔اس کے علاوہ براہوئی اور بلوچی زبان میں مقالے بھی لکھے۔اور پھر اچانک وہاں سے استعفی دے دیا اور بلوچستان پبلک سروس کمیشن میں امتحان پاس کر کے قلات ڈگری کالج میں لیکچرار بھرتی ہو گئے، اس کے بعد صوبائی دار الحکومت کوئٹہ میں گورنمنٹ ڈگری کالج کوئٹہ میں اسسٹنٹ پروفیسر خدمات سر انجام دیتے رہے۔ ان کا اردو کلام عطا اللہ عیسی خیلوی نے بھی گایا ہے جب کہ براہوئی زبان کا کلام بلوچستان میں کئی مقامی گلوکاروں نے گایا ہے۔آپ کی شخصیت ہشت پہلو ہے آپ شاعر، ادیب ، کالم نگار، افسانہ نگار، ناول نگار ، ٹی وی آرٹسٹ ، کمپیئر، ریڈیو کمپیئر، ٹی وی کمپیئر ، رائٹر اور ماہر تعلیم بھی ہیں ان کی براہوئی زبان میں بچوں کے لیے دو کتابیں شائع ہو چکی ہیں اور ان کو 2020ء کا صوبائی ایکسیلنس ایوارڈ اسی سال 2022ء میں گورنر بلوچستان کے ہاتھوں ملا ہے ۔[1] براہوئی زبان میں پہلا نعتیہ کلام (نور نا تجلا) 2020ء میں شائع ہوا،
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ تحریر* ڈاکٹرعبدالرشید آزاد چیرمین ادبی دیوان بلوچستان (ادب )پاکستان