پطرس کا دوسرا خط
پطرس کا دوسرا خط جسے 2-پطرس بھی لکھا جاتا ہے۔ عہد نامہ جدید میں شامل ایک تحریر ہے۔ جو پطرس حواری سے منسوب ہے اگرچہ بالکل ابتدائی مسیحی علما میں سے بھی کئی اس کو جعلی اور مشکوک قرار دیتے تھے۔ پھر چوتھی صدی میں جا کر اسے باقاعدہ پطرس کا خط مانا گیا اور اسے شامل کتاب کیا گیا، دور جدید کے اکثر ماہرین اسے جعلی قرار دیتے ہیں کہ پطرس کی طرف اس کی نسبت درست نہیں۔[1]
پطرس-2 میں یہوداہ کے کئی اقتباسات موجود ہیں یا یہوداہ کے خط میں یہ پطرس کے اس خط سے اخذ کیے گئے،[2] باب 2 یہوداہ کے خط سے نمایاں طور پر مشابہت رکھتا ہے۔
مواد
ترمیماس خط کا اسلوب اور مواد پطرس کے پہلے خط سے بالکل جدا ہے۔[3]
خط کا مواد کافی حد تک یہوداہ کے خط سے مماثلت رکھتا ہے، 1:5 یہوداہ 3 سے ; 1:12 یہوداہ 5 سے ; 2:1 یہوداہ 4 سے ; 2:4 یہوداہ 6 سے ; 2:5 یہوداہ 5 سے ; 2:6 یہوداہ 7 سے ; 2:10–11 یہوداہ 8–9 سے ; 2:12 یہوداہ 10 سے ; 2:13–17 یہوداہ 11–13 سے ; 2:18 یہوداہ 16 سے ; 3:2ایف یہوداہ 17ایف سے ; 3:3 یہوداہ 18 سے ; 3:14 یہوداہ 24 سے ; اور 3:18 یہوداہ 25 سے ۔[4] کیونکہ یہوداہ کا خط پطرس-2 کے مقابل بہت چھوٹا ہے اور اس کے خاص اسلوب کی تفصیلات کی وجہ سے ماہرین اس خط کا ماخذ یہوداہ کے خط کو قرار دیتے ہیں۔[4][5]
سامعین
ترمیماس خط میں سامعین عام طور پر ایشیائے کوچک میں مختلف گرجا گھروں کے ہیں۔
خاکہ
ترمیمعام طور پر خط کو درجہ ذیل کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔[3]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Wallace, Daniel Second Peter: Introduction, Argument, and Outline
- ↑ Albert E. Barnett, The Interpreters' Bible, 1957, volume 12, p. 154 "The incorporation of Jude as its seconed chapter"
- ^ ا ب "2 Peter Introduction, New American Bible"۔ 07 جولائی 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اگست 2015
- ^ ا ب T. Callan, "Use of the Letter of Jude by the Second Letter of Peter", Biblica 85 (2004), pp. 42–64.
- ↑ The Westminster dictionary of New Testament and early Christian literature, David Edward Aune, p. 256