پلے اسکول یا جیسا کہ مغربی ممالک میں پری اسکول پلے گروپ کہا جاتا ہے، بچوں کو کسی روایتی جدید تعلیمی درس گاہ میں داخل کرنے سے پہلے انھیں اسکولی ماحول اور دیگر بچوں کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے کے لیے تیار کرنے کے ماحول کو کہتے ہیں۔ کئی بیرونی ممالک میں پانچ یا چھ سال کی عمر تک بچوں کو کسی رسمی اسکول میں داخلہ نہیں دیا جاتا ہے۔ بھارت اور کئی ایشیائی ممالک میں کے جی یا روضۃ الاطفال میں داخلے کے لیے اقل ترین عمر ساڑھے تین سال ہے۔ اس طرح سے مختلف ممالک میں دو سال سے تقریبًا پانچ سال کی عمر کے بیچ بچوں کو غیر رسمی تعلیم اور دیگر بچوں کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے کے مواقع فراہم کرنے کی سہولت کو پلے اسکول یا پری اسکول پلے گروپ کہا جاتا ہے۔

ضرورت ترمیم

چونکہ بچے شیرخوارگی کے دور سے ماں باپ سے اور خاص طور سے ماں سے لاگو ہوتے ہیں، اس لیے ایک ایسے ماحول کی ضرورت ناگزیر تھی جس میں بچے خود کو ماں سے کچھ گھنٹوں کے لیے ہی سہی دور رہیں۔ پلے اسکول میں داخلے کے شروعات میں بچوں کا جو رونا دھونا ہوتا ہے، وہ ماحول کی مانوسیت کی وجہ سے جاتا رہتا ہے۔ بچے رسمی اسکول میں داخلے تک ماں باپ کے بغیر بھی وقت گزارنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ بچے اپنے ہم عمر بچوں سے ملتے ہیں۔ ان سے دوستی کرتے ہیں، ان کے ساتھ کھیلتے اور کئی بار شرارتیں کرتے ہیں۔ کبھی کبھی بچے بلا وجہ لڑتے بھی ہیں۔ مگر پھر بھی وہ دھیرے دھیرے مل جل کر اپنے ساتھیوں کے ساتھ زندگی گزارنے کا ہنر سیکھ لیتے ہیں۔ پلے اسکولوں میں درس و تدریس کا کام بہت کم ہوتا ہے۔ پھر بھی بچے اساتذہ کو سر یا میڈم کہنا، بڑوں کو انکل یا آنٹی کہنا، صفائی ستھرائی رکھنا، جیسی کئی باتیں سیکھ لیتے ہیں۔ کئی بار رنگوں کی شناسائی، اشیاء کے نام اور اسی طرح کی کئی باتیں بھی بچے سیکھ لیتے ہیں۔ یہ بچے ایک طرح سے نفسیاتی طور پر آگے کے اسکولی ماحول کے لیے تیار ہو چکے ہوتے ہیں۔

خصوصی ایام کا انعقاد ترمیم

پلے اسکولوں میں بچوں کی دل چسپی کے لیے کبھی یوم طلبہ، تو کبھی یوم اساتذہ منایا جاتا ہے۔ اسی طرح کبھی کبھی کچھ منفرد مواقع بھی منائے جا سکتے ہیں جیسے کہ دادا دادی کا دن[1] یا سماج کے مدد گاروں کا دن (کمیونٹی ہیلپرز ڈے)۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم