پنجاب کے دیہاتی کھیل
کھیلوں کا بنیادی مقصد دل بہلانا رہا ہے۔ اور اس سے صحت مند سرگرمیوں کے فروغ کے ساتھ قوت برداشت، تحمل اور بھائی چارہ بھی ہوتا ہے۔دل بہلانے کے لیے تاریخ کے مختلف ادوار، مختلف خطہ ہائے زمین اور مختلف اقوام میں بیک وقت مختلف قسم کے کھیل کھیلے جاتے رہے ہیں ، جو آج بھی جاری ہیں اور جب تک انسان اس زمین پر ہے یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
ان کھیلوں میں سے کچھ بعض خاص جغرافیائی خطے کی ثقافت کا حصہ ہو کر وہیں کے لیے مخصوص اور پہچان بھی ہو جاتے ہیں۔ اور کچھ کا دائرہ وسیع ہو تے ہوئے زیادہ علاقوں پھر ملکوں اور یہاں تک کہ عالمی سطح تک پہنچ جاتا ہے۔ پنجاب کے ماجھے، مالوے، دوآبے کے علاقوں میں ناموں کے معمولی فرق کے ساتھ بہت سے مشترک کھیل کھیلے جاتے ہیں اور کچھ مختلف قطعی بھی ہیں لیکن اس پورے خطے کے کھیل عموماً باہم مشترک ہیں۔ ان کھیلوں سے بچوں کی ذہنی اور جسمانی ترقی میں قابل قدر اضافہ ہوتا ہے اور یہ ان کی عملی زندگی میں نہایت مثبت کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ کھیل پنجابی سبھا چار کی ثقافت کے مختلف رنگ پیش کرتے ہوئے ہر علاقے کی نمائندگی بھی کرتے ہیں۔
پنجاب کے دیہاتی کھیل جو پنجابی لوک سبھا میں پنجاب کے لوک کھیلوں کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں ، دیہاتوں میں بچوں سے لے کر بزرگوں تک کے بیچ کھیلے جاتے ہیں۔ کھیل کھیلنے کے لیے زیادہ شوق اور جذبہ بچپن میں ہی ہوتا ہے۔ چھوٹی عمر کے لڑکے لڑکیاں اکٹھے کھیلتے ہیں۔ کھیلوں سے بچوں کی عقلی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ لڑکوں اور لڑکیوں کے اکٹھ میں فرق آجاتا ہے اسی طرح ان کے کھیل بھی الگ الگ ہو جاتے ہیں۔ ان کھیلوں کو تفریح کے لیے کھیلا جاتا ہے۔ لڑکوں کے کھیل سخت جانی، قوت اور طاقت کا مظاہرہ اور برداشت کا عکاس ہوتے ہیں۔ جبکہ لڑکیوں کے کھیل نرم، کومل اور نسوانی ہوتے ہیں۔کھیلنے کے لیے سوٹی،پتھر، رسا، ڈنڈا، پلاسٹک، لکڑی کا کوئی ٹکڑا، گول قسم کی کوئی چیز کاغذ وغیرہ جیسی اشیاء کا استعمال کیا جاتا ہے۔ [1]
پنجاب کے مشہور دیہاتی کھیل :
لڑکوں کے کھیل
- باندر کلا
- گلی ڈنڈا
- کھدو کھونڈی
- کاواں گھوڑی
- شکر بھجی
- کڑکالھا لکڑ
- بنٹے (گولیاں)
- پٹھو گرم
- ڈنڈا ڈک
- ڈھکلی
لڑکیوں کے کھیل
- گیٹے(روڑے)
- گڈیاں پٹولے
- گڑیا گڈے کی شادی
- سٹاپو(پیچو)
- تھال
- پینگ
لڑکوں اور لڑکیوں کے کھیل
- وانجھو
- کالا کجا پھوکدا
- چھپن چھپائی
- لکڑ لوہا
- اوچ نیچ
- چور سپاہی
- کلی جوٹا
- پیل چوٹ
- خان گھوڑی
- ربّ دی کُھتی
- راجے دی بکری
حوالہ جات
ترمیم- ↑ ڈاکٹر بھپندر سنگھ خیرا ڈاکٹر سرجیت سنگھ (2010-2012)۔ "لوکدھارا دی بھومکا"۔ پبلیکیشن بیورو پنجابی یونیورسٹی پٹیالہ۔ صفحہ: 76–77