وسط ہند کے بے رحم اور جرائم پیشہ لوگوں کا گروہ۔ یہ لوگ قومی یا مذہبی اتحاد سے بالکل بیگانہ تھے اور مختلف قوموں اور فرقوں سے تعلق رکھتے تھے۔ لوٹ مار کے دوران انسانیت سوز مظالم ڈھانے سے بھی دریغ نہیں کرتے تھے۔ اٹھارھویں صدی کے سیاسی انتشار سے فائدہ اٹھا کر انھوں نے قتل و غارت گری کو اپنا پیشہ بنا لیا تھا۔ ان کی سرگرمیوں کا مرکز وسط ہند کا علاقہ تھا۔ مرہٹہ سردار سندھیا اور ہولکر وغیرہ فوجی خدمات کے عوص ان کی سرپرستی کرنے لگے۔ چیتو، واصل محمد، کریم خان اور ہیرو وغیرہ ان کے طاقت ور سردار تھے۔ انھوں نے 1815ء میں انگریزی اضلاع مرزا پور اور شاہ آباد میں لوٹ مار کی۔ 1815ء میں نظام کے علاقے اور 1816ء میں شمالی سرکار میں قتل و غارت کا بازار گرم کیا۔ لارڈ ہسیٹنگز نے ان کی سرکوبی کے لیے راجپوت اور مرہٹہ سرداروں سے سمجھوتا کیا اور 1817ء میں زبردست مہم شروع کردی۔ اور جنوری 1818ء میں ان کا پورے طور پر خاتمہ کر دیا۔ کریم خان کو ہتھیار ڈالنے کے بعد غوث پور کی جاگیردی گئی۔ چیتوا سیر گڑھ کے قریب چیتے کا شکار ہو گیا۔ واصل محمد قید کی حالت میں غازی پور میں مر گیا۔ جو پنڈارے بچ نکلے تھے انھوں نے کاشتکاری شروع کردی اور اور پرامن زندگی گزارنے لگے۔