شندے خانوادہ شاہی
شندے یا سندھیا ہندو مرہٹوں کا ایک شاہی سلسلہ ہے جو ریاست گوالیار کا حکمران تھا۔[1] ریاست گوالیار اٹھارہویں اور انیسویں صدی میں مرہٹہ وفاق کا حصہ جبکہ انیسویں اور بیسویں صدی میں برطانوی راج کی ایک نوابی ریاست تھی۔ سنہ سینتالیس میں ہندوستان کو برطانوی استعمار سے آزادی نصیب ہوئی تو شندے خاندان کے افراد نے ریاست کو حکومت ہند میں ضم کر لیا اور جمہوری سیاست کی راہ اپنائی۔
آغاز
ترمیمکنہر کھیڑ سے تعلق رکھنے والا شندے خاندان اصلاً بہمنی سلطنت کے عہد میں شیلے دار ہوا کرتا تھا۔[2] بعد ازاں جب مرہٹہ سلطنت قائم ہوئی تو شندے خاندان اس کے پیشوا یعنی وزیر اعظم چھترپتی مہاراج، ستارا کا خدمت گزار بن گیا۔
تاریخ
ترمیمشندے خانوادہ شاہی کے بانی رانوجی شندے تھے۔ رانوجی ضلع ستارا کے ایک گاؤں کنہیڑ کھیڑ کے دیشمکھ جانکوجی راؤ شندے کے بیٹے تھے۔ پیشوا باجی راؤ کے عہد اقتدار میں مرہٹہ سلطنت روز افزوں ترقی کے منازل طے کر رہی تھی اور اسے خوب فتوحات حاصل ہو رہی تھی۔ انہی فتوحات میں مالوہ کی فتح (1726ء) کا سہرا رانوجی کے سر تھا۔ اس فتح کے بعد سنہ 1731ء رانوجی نے اپنا پایہ تخت اجین کو بنایا۔ ان کے جانشینوں میں جیاجی راؤ، جیوتی با راؤ، دتاجی راؤ، جانکوجی راؤ، مہادجی شندے اور دولت راؤ شندے خاصے معروف ہیں۔ اٹھارویں صدی عیسوی کے نصف آخر میں شندے ریاست گوالیار ایک بڑی علاقائی طاقت بن کر ابھری اور تینوں اینگلو مرہٹہ جنگوں میں اس کا نمایاں کردار رہا۔ شندے خاندان نے بہت سی راجپوت ریاستوں اور شمالی ہند پر بھی قبضہ کیا۔
سنہ 1818ء میں ہونے والی تیسری اینگلو مرہٹہ جنگ میں مرہٹہ سلطنت کے تمام اتحادیوں کو شکست فاش ہوئی تو دولت راؤ شندے نے مقامی خود مختاری کو قبول کر لیا، اس طرح وہ برطانوی ہند میں ایک نوابی ریاست کے مالک بن گئے اور بدلے میں اجمیر انگریزوں کو سونپ دیا۔ دولت راؤ کی وفات کے بعد مہارانی بائیزا بائی تخت نشین ہوئیں اور ریاست کو انگریزی طاقت سے بچا کر رکھا، ان کے بعد ان کے لے پالک بیٹے جانکوجی راؤ تخت سلطنت پر متمکن ہوئے۔ سنہ 1843ء میں جانکوجی کا انتقال ہوا تو ان کی بیوہ تارا بائی راجے شندے نے اس منصب کو سنبھالا اور جیاجی راؤ نامی بچے کو گود لیا۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Barbara N. Ramusack (2004)۔ The Indian Princes and their States۔ The New Cambridge History of India۔ Cambridge University Press۔ صفحہ: 35۔ ISBN 978-1-139-44908-3۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مئی 2018
- ↑ Richard M. Eaton (19 دسمبر 2005)۔ A social history of the Deccan, 1300–1761: eight Indian lives۔ Cambridge University Press۔ صفحہ: 188–۔ ISBN 978-0-521-25484-7۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جولائی 2011
مزید پڑھیے
ترمیم- John Hope (1863)۔ The House of Scindea — A Sketch by John Hope۔ Longman, Green, Longman, Roberts & Green, London۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مئی 2018
- Neelesh Ishwarchandra Karkare (2017)۔ Tawaareekh-E-ShindeShahi۔ ISBN 978-93-5267-241-7