خواجہ پیر محمد زاہد خان حضور اعلیٰ پیر خان کے نام سے معروف ہیں انھیں غریب النواز موہڑوی کے لقب سے بھی یاد کیا جاتا ہے

ولادت

ترمیم

پیر محمد زاہد خان کی ولادت 1319ھ بمطابق 1901ءموہڑہ شریف میں ہوئی آپ خواجہ محمد قاسم موہڑوی کے7 فرزندوں میں سے تیسرے نمبر کے فرزند ہیں پوری زندگی وہیں پر گزاری

مسند نشینی

ترمیم

آپ 1943ء میں اپنے والد کی وفات کے بعد مسند نشین ہوئے اور 1993ء تک مسلسل 50 سال تک تبلیغ کی شمع فروزاں کرتے رہے۔ آپ کے والد ماجد خواجہ موہڑوی نے بچپن ہی سے یہ پیش گوئی کی تھی کہ آپ روحانیت کے بلند ترین مقام کو حاصل کریں گے، اور اسی وجہ سے وہ آپ کو نام کی بجائے "پیر خان صاحب" کہہ کر مخاطب کرتے تھے۔ خواجہ موہڑوی کے ارشاد پر، آپ نے صوبہ سرحد (خیبرپختونخوا)، سندھ، کراچی، اور جموں و کشمیر کے دورے کیے اور ان علاقوں میں تبلیغِ اسلام کی خدمات سر انجام دیں۔ آپ نے ملک کے کونے کونے میں دعوتِ حق کا فریضہ ادا کیا اور لوگوں کو دینِ اسلام کی طرف بلایا۔

اجازت و خلافت

ترمیم

ان کے والد ماجد، بابا جی سرکار موہڑوی نے اپنی حیات مبارکہ کے آخری ایام میں وصال سے قبل،  اپنے لختِ جگر، خواجہ پیر محمد زاہد خان المعروف پیر خان صاحب کو اہلِ سلوک کی روایات کے عین مطابق ایک روحانی مجلس میں جبہ اور دستارِ فضیلت سے نوازا۔ مزید برآں، وصال سے دس سال قبل ہی خلافت عطا فرمائی۔ جب بھی کوئی شخص بیعت کی غرض سے حضرت بابا جی موہڑوی کی خدمت میں حاضر ہوتا، تو آپ ارشاد فرماتے کہ پیر خان صاحب سے بیعت کر لیں۔

تعلیم و تربیت

ترمیم

آپ کی پرورش اور تعلیم و تربیت کا خاص اہتمام کیا گیا ابتدائی تعلیم اپنے والد سے اس کے بعد نامور علمائے کرام اور خلفائے عظام سے استفادہ کیاجید عالم دین اور فقہی مسائل پر عبور رکھتے بچپن ہی سے سے تمام مروجہ علوم اور روحانیت کے مدارج آدا ب طریق حاصل کر لیے تھے روحانی منزلوں کو مقررہ وقت سے پہلے طے کر لیا اور خواجہ موہڑوی کی زندگی میں ہی معتقدین کی توجہ کا مرکز بن چکے تھے۔

القاب و خطابات

ترمیم

حضور اعلیٰ،مخزن الوجود،مرآۃ الشہود،خلف الرشید،قاسم الولایت اور غریب النواز موہڑوی ہیں[1]

مجاہدانہ زندگی

ترمیم

یہ ولی کامل جید عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ شمشیرزن مجاہد بھی تھے جہا د کشمیر کے تدوران میں چڑی کوٹ کے محاذ پر پر بنفس نفیس شرکت فرمائی مجاہدو ں کو فتح حاصل ہوئی جس پر آپ کو غازی کشمیر کا لقب و اعزاز دیا گیاجہاد کشمیر اور قیام پاکستان کے سلسلے میں موہڑہ شریف کا کردار بہت اہم ہے

وفات

ترمیم

پیر زاہد خان صاحب کی وفات24 جمادی الثانی 1414ھ بمطابق 9 دسمبر بروز جمعرات 1993ء کو موہڑہ شریف میں ہوئی اور یہیں پر مدفون ہوئے شمسی اعتبار سے عمر 92 سال اور قمری اعتبار سے 95 سال بنتی ہے[2]

قطعہ وصال

ترمیم
بے شک پیر قاسم پیر زاہد نامور مردان حقان کا فیض مگر پھیلا جہاں میں ہر طرف
بزمِ فکر و مجلسِ عرفان میں وہ یگا نہ تھا تہ چرخِ کبود
شرق سے تا غرب میں پھیلی ہوئی اس کی اقلیم ولایت کی حدود
ہوگیا واصل بہ بحق وہ مرد حق آہ خالی ہوگی بزم شہود
ازسر ایمان ہے تاریخ وصل پیر زاہد آبشار فیض وجود

1414ھ

حوالہ جات

ترمیم
  1. شاہ فخر الفقر موہڑوی مولف باغ علی زاہدی ،گولڈن ایسوسی ایٹس لمیٹڈ اسلام آباد
  2. شاہ فخر الفقر موہڑوی مولف باغ علی زاہدی صفحہ 104،الکریم پبلی کیشنز اسلام آباد
ماقبل 
محمد قاسم موہڑوی
مسند نشین موہڑہ شریف
1943 – 1993
مابعد 
پیر اولیاء بادشاہ فاروق