پیزا کی فراہمی
پیزا کی فراہمی یا پیزا کی ڈیلی ویری (انگریزی: Pizza delivery) ایک خدمت ہے جس کے تحت ایک سلسلہ وار پیزا فراہم کنندہ پیزوں کو کسی گاہک کے حوالے کرتا ہے۔ ایک آڈر عام طور سے فون کے ذریعے یا پھر انٹرنیٹ کے ذریعے کسی پیزا فراہمی خدمت کو پیش کی جا سکتی ہے جس میں پیزا کی قسم، پیزا کا سائز اور اس متعلقہ دیگر مصنوعات جیسے کہ کول ڈرنکس، ان سب کی تفصیلات دی جاتی ہیں۔ پیزا کسی مخصوص پیزا بکسے میں یا فراہمی کے تھیلے میں دیا جا سکتا ہے۔ پیزا خدمت کی مناسبت سے گاہک آن لائن یا شخصی آن لائن ادائیگی، نقد یا کریڈٹ کارڈ، ڈیبٹ کارڈ یا کرپٹو کرنسی کے ذریعے پیسوں کو دے سکتے ہیں۔ فراہمی کا خرچ بھی اکثر گاہکوں دینا پڑتا ہے۔
دنیا کا سب سے بڑا پیزا
ترمیمدنیا کا سب سے بڑا پیزا بنانے کا اعزاز ایک پاکستانی شہری عابد چودھری کو جاتا ہے۔ یہ پیزا سازی اور فراہمی کے کاروبار میں لمبے عرصے سے جڑے ہوئے ہیں۔ وہ بنیادی طور پر پٹرولیم انجینئر ہیں لیکن وہ اٹھارہ سال تک اٹلی میں ایک پیزا ریسٹورنٹ چلاتے اور اس کے ذریعے لوگوں کو پیزے فراہم کرتے رہے ہیں۔ 2010ء میں وہ لاہور میں اطالوی پیزا فروخت کرنے والا ایک ریسٹورنٹ پاستا اینڈ پیزا بنانے کا اعلان کیے۔ ان کے مطابق ہزارمیٹر لمبے دنیا کے اس سب سے بڑے پیزے کو بیس افراد پینتالیس گھنٹوں میں تیار کیے۔اس پیزے کی تیاری میں نو سو کیلوگرام پنیر، پندرہ سو کیلوگرام میدہ، چھ سو کیلوگرام سبزیاں اور ٹماٹر اور سات سو کلوگرام مرغی کا گوشت استعمال کیا گیا۔ ہے۔عابد چودھری کے بقول دنیا کے سب سے لمبے پیزے کی تیاری پر کل لاگت پچاسی لاکھ روپے آئی ہے۔ان میں سے ستر فی صد اخراجات میٹرو کیش اینڈ کیری نے برداشت کیے ہیں۔اس جرمن ادارے نے پیزے کی تیاری کے لیے تمام اجناس کی فراہمی، پیزے کی نمائش کے لیے جگہ کی فراہمی اور بازار کاری میں معاونت سمیت پاستا اینڈ پیزا کو کافی مدد فراہم کی جو لاہور میں ان کی ریستوران رہی ہے۔[1]
پیزا کی فراہمی کو فروغ دینے کی عجیب وغریب کوششیں
ترمیمروس میں ڈومینوز پیزا کی ایک شاخ نے 2018ء میں اعلان کیا تھا کہ ان کا لوگو اپنے جسم پر بنوانے والے پہلے 350 افراد کو 100 سال تک مفت پیزا دیا جائے گا اور ایک شخص سال میں 100 پیزا حاصل کرسکے گا۔اس کے لیے سادہ سی شرط یہ رکھی گئی تھی کہ وہ صارف اپنے بدن کے کسی نمایاں حصے پر کمپنی کا لوگو ٹیٹو کی طرح چسپاں کروائے اور اس کے بعد مفت پیزا کی فراہمی شروع ہوجائے گی۔ انتظامیہ نے اس کا اعلان 31 اگست کو کیا تھا اور کمپنی کا خیال تھا کہ صرف چند لوگ ہی اپنے بدن پر عمر بھر کے لیے ٹیٹو گدوانے پر راضی ہوں گے لیکن پیزا کے دیوانے اس پیشکش پر پاگل ہو گئے اور کئی افراد نے اس سے استفادہ کیا۔[2] پیزا کمپنیاں دنیا بھر میں مقامی ذوق کے پیش نظر اپنی تشہیری اسکیموں کا اعلان کرتی ہیں۔