پشاوری چپل ایک قسم کی چپل ہے جو زیادہ تر پاکستان کے شمال مغربی اور وسطی علاقوں میں استعمال کی جاتی ہے۔ یہ چپل شلوار قمیض کے ساتھ استعمال کی جاتی ہے۔ شروع میں یہ چپل چمڑے کی مددسے صرف کالے اور براؤن رنگ میں تیارکی جاتی تھی، اب یہ کئی دوسرے رنگوں میں بھی تیار کی جاتی ہے، لوگ چپل سازوں سے اپنے پسندیدہ رنگ کی پشاوری چپل بنواتے ہیں۔

فائل:Peshawarichappal.jpg
ایک روایتی پشاوری چپل

مختلف مذہبی تہواروں اور تقریبات میں بھی پشاوری چپل پہنی جاتی ہے۔ ہر تہوار اور تقریب میں اسے کافی مقبول سمجھا جاتا ہے۔ ان ڈیزائنز میں ڈبل تلوے والی پشاوری چپل تیار کی جاتی ہے۔ مختلف تہواروں کے موقع پر نئے پشاوری چپل پہنا روایت کا حصہ رہتا ہے تاہم عیدین میں اسی خاص اہمیت حاصل ہوتی ہے۔ پشاوری چپل پاکستان کے دیگر علاقوں میں بھی تیزی سے مقبول ہو چکی ہے [1] خاص کر نوجوانوں میں اسے جینز کے ساتھ پہننے کا رجحان بن گیا ہے۔[2]

2014ء میں پشاوری چپل عالمی سطح پر فیشن کی ایک علامت بنی۔ برطانوی فیشن ڈیزائنر پاول سمتھ نے پشاوری چپل کی نقل کر کے چپل بنائے اور 300 پاؤنڈز (50 ہزار پاکستانی روپیہ) پر ایک جوڑہ فروخت کیا، پاول سمتھ نے لوگوں کے سامنے اسے اس انداز میں پیش کیا کہ یہ ڈیزائن اسی نے تیار کیا ہے، اس پر ایک تعداد میں لوگوں نے مختلف جگہوں پر اس کے خلاف شکایت کی کہ پاکستانی ڈیزائنرز کی محنت کو ضائع کراکر سمتھ نے فنکاروں کے اس محنت پر اپنا نام لگایا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ لوگوں نے برطانوی برینڈز مالکان اور برطانوی حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ یہ چپل پاکستان کی ثقافت کا اہم جز ہے، ان کو اپنے اصلی نام سے ہی پکارا جائے اور جو لوگ فنکاروں کے محنت کو ضائع کر رہے ہیں ان کے خلاف قانونی کاراجوئی کی جائے۔ اس احتجاج کے بعد پاول سمتھ نے اپنی ویب سائٹ پر چپلوں کی ڈسکرپشن تبدیل کر کے یہ ٹیگ لگا لیا کہ "یہ چپل پشاوری چپل سے متاثر ہو کر بنائی گئی ہے"۔"[3][4][5][6]

مزید دیکھیے

ترمیم

بیرونی روابط

ترمیم
  • لوا خطا ماڈیول:Citation/CS1 میں 4492 سطر پر: attempt to index field 'url_skip' (a nil value)۔
  • "Peshawari sandals making an International statement"۔ daily.bhaskar.com۔ November 25, 2010۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جولا‎ئی 2016 

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Peshawar News :: Peshawari chappal becoming fade in high society"۔ Frontier Post۔ August 30, 2011۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ October 22, 2011 
  2. "Peshawari Chappal with jeans becomes a youth cult"۔ Thenews.com.pk۔ November 24, 2010۔ 09 جنوری 2019 میں 5, 2011 اصل تحقق من قيمة |url= (معاونت) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ October 22, 2011 
  3. "Paul Smith shoes and cultural appropriation"۔ tribune.com.pk۔ 09 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 جولا‎ئی 2016 
  4. "Outrage erupts over designer's take on classic Pakistani shoe"۔ The Globe and Mail۔ 09 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 جولا‎ئی 2016 
  5. Andrew Buncombe (March 10, 2014)۔ "Pakistan vs Paul Smith: Sandal-wearers bemused by famed British designer's attempts to sell traditional Peshawari chappal-style shoes for the distinctly untraditional sum of £300"۔ The Independent۔ March 10, 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  6. Madeeha Syed (March 18, 2014)۔ "A chappal of two cities: The £300 Paul Smith surprise"۔ Dawn۔ 09 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 جولا‎ئی 2016