چربی دار جگر Fatty liver

🔘 چربی دارجگر كيا ہے؟

جگر میں موجود کچھ چربی تو عام بات ہے۔ اگر یہ چربی آپ کے جگر کے وزن کا 5% یا 10_ حصہ ہے تو یہ چربی دار جگر hepatic steatosis کی علامت ہے۔

چربی دار جگر كا يہ مطلب نہيں كہ ضروري طور پر جگر كی بيماری موجود ہے اس سے محض يہ مراد ہے كہ جگر ميں چربی كی مقدار معمول سے زياده ہے۔

🔘 چربی دار جگر کی اقسام:-

1۔ بغیر الکوحل چربی دار جگر

(non-alcoholic fatty liver disease, NAFLD)

2۔ الکوحل زدہ چربی دار جگر

Alcoholic liver disease (ALD)

🔘 چربي دار جگر كيوں ہوتا ہے؟

مندرجہ ذیل صورتوں ميں چربی كا جمع ہونا بعض دفعہ سوزش كا باعث بنتا ہے۔ جس كو كه بغير الكوحل چربی دار جگر كی سوزش كها جاتا ہے۔

1۔ چربی دار جگر بعض كيميائي مركبات اور خوراک کی وجہ سے پيدا ہونے والی بيماريوں اور غدودوں كی بيماری كي وجہ سے ہو سكتا ہے۔

2۔ وه دوائيں يا سميات جو چربی دار جگر كا باعث بنتی ہيں۔ ان ميں

1۔ الكوحل ،

2۔ ٹيٹرا سائكلين،

3۔ كورٹي سون،

4۔ فاسفورس اور

5۔ كاربن ٹيٹرا كلورائيڈ شامل ہيں۔

دنيا كے بہت سے حصوں ميں الكحل بہت عام وجہ ہے ۔

3۔ خوراک سے متعلق وجوہات ميں فاقه كشي، موٹاپه، خوراك ميں لحميات كي كمي اور موٹاپے كو كم كرنے كے ليے آنت كي تبديلي راه كے آپريشن شامل ہيں۔

4۔ ذيابيطس كي بيماری عموماً چربی دار جگر كا باعث بنتی ہے ۔

5۔ كم عمری كي ذيابيطس ميں چربی سرعت سے جمع ہو سكتی ہے اور پيٹ كے دائيں طرف كے بالائی حصے ميں درد كا باعث بن سكتی ہے ۔

5۔ حمل كے دوران كا چربی دار جگر ايک خطرناک صورت ہے۔ جو كہ حمل كے آخری ايام ميں پيش آ سكتی ہے۔ بعض اوقات ماں كي جان بچانے كے ليے اسقاط حمل كی ضرورت پڑتی ہے۔ بعض دفعہ جان بچانے كے ليے آپريشن كرنا پڑتا ہے۔

6۔ پرانا یرقان

7۔ بہت زیادہ مرغن غذائیں یا بازار کا کھانا۔ فاسٹ فوڈ۔

8۔ گیس والے مشروبات۔

🔘 علامات:-

اگر كوئی پيچيدگی نہ ہو تو چربی دار جگر كي عام طور پر علامات نہيں ہوتيں۔ كيونكه چربی آہسته آہسته جمع ہوتی ہے۔ ڈاكٹر طبي معائنے پر ہاتھ سے محسوس كر كے جگر كے بڑھے ہونے كا اندازه لگا سكتا ہے ۔

اگر جگر كی چربی ضرورت سے زياده ہو توجگر بڑھ جاتا ہے اس كے غلاف پر تنائو پيدا ہوتا ہے اور درد كا باعث بنتا ہے۔

حمل كے دوران كاچربی دار جگر متلی، قے، پيٹ كے درد اور يرقان كا باعث بنتا ہے۔

🔘 چربی جگر ميں كہاں سے آتی ہے؟

چربی جگر ميں انتڑيوں اور دوسری بافتوں سے داخل ہوتی ہے۔

عام حالات ميں خوراک سے حاصل ہونے والی چربی جگر اور دوسری بافتوں ميں استعمال ہوتی ہے۔ اگر يه جسم كی ضرورت سے زياده ہو تو جمع ہونے لگتی ہے ۔

موٹاپے ميں كچھ چربی جگر ميں جمع ہو جاتی ہے۔

🔘 كيا چربي دار جگر دوسری بيماريوں كا باعث بن سكتا ہے؟

چربی دار جگر ركھنے والے ان افراد كو جو كه كثرت سے شراب نوشی كرتے هيں، جگر كو ہونے والی سوزش اور نقصان كا خطره زياده ہے۔

ذيابيطس اور موٹاپے سے متاثره افراد ميں جو شراب نهيں پيتے، جگر كو خطرناک حد تك نقصان پہنچنے كا خطره كم ہے۔

ليكن اگر جگر كي سوزش شروع ہو جائے بعض اوقات داغ زدگی اور حتی كه سروسس بھی ہو سكتا ہے۔

🔘 چربی دار جگر كا علاج كيسے كيا جاتا ہے؟

علاج وجه پر منحصر ہے۔ متعلقہ بيماري مثلاً ذيابيطس كے علاج كے ضرورت پڑتی ہے ۔

اگر كيميائي مركبات يا دوائيں اس كا باعث ہوں تو ان كو روک دينے سے جگر كی چربی كم ہو جاتی ہے۔

خوراك سے متعلق وجوہات كا سد باب كيا جاتا ہے تاكہ چربی كی جگر كو رسائی كم كيا جا سكے۔

اس مقصد كے ليے وه نشاستے دار غذائيں دی جاتی ہيں جن كو جسم استعمال كر سكے۔

اضافي لحميات بھي خوراک ميں شامل كي جاتی هيں تاكہ جگر لحمياتی چربياں بنا سكے۔

🔘 چربی دار جگر سے كيسے بچا جا سكتا ہے؟

موٹاپا كم كرنے كی كوشش كرنی چاهيے۔

موٹاپے ميں چربي دار جگر كے علاوه اور بهت سي زياده خطرناک بيمارياں مثلاً بلند فشار خون، فالج، ذيابيطس اور دل كي بيماری لاحق ہو سكتی ہے ۔

اپنی خوراک كا خيال ركھنا چاهيے۔ فاقه كشی، ضرورت سے زياده كھانے ميں كمي اور لحميات كی كمی بھی چربی دار جگر كا باعث بن سكتی ہے۔

شراب نوشی ہرگز نہيں كرنی چاہیے كيونكه الكحل چربی كے استعمال اور اخراج كم كر ديتی ہے اور يوں چربی دار جگر كا باعث بنتی ہے۔