ڈرگھ بالا
ڈرگھ بالا (انگریزی: Drigh Bala) پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع دادو کی تحصیل جوہی میں گاج نئہ کے کنارے قدیم شہر ہے جسے تالپروں نے قائم کیا تھا۔
تاریخ
ترمیممیاں نصیر محمد کلہوڑو کے دور میں میر صوبدار خان اول اور میر سلیمان خان المعروف میر ککو نے یہ شہر قائم کیا تھا۔ میر سلیمان خان کے بیٹے میر مانک خان کے بعد یہ میر مانکانی کہلوانے لگے۔ بعد میں میر مانک کا خاندان ڈرگھ بالا شہر چھوڑ کرمیرپور خاص اور شہدادپور میں آباد ہوئا۔
میروں کا کوٹ
ترمیمڈرگھ بالا شہر میں میروں نے کوٹ تعمیر کروایا تھا جو آج بھی خستہ حالی میں موجود ہے۔ اس کوٹ میں میروں کی رہائش اور دربار بھی تھی۔ کوٹ کے ہر کونے پر برج ہیں
مولوی سالار کی مسجد
ترمیممولوی سالا ڈاہری (پیدائش: 1890ء – وفات: 1982ء) اپنے دور کے جيّد عالم اور فاضل تھے۔ انھیں عربی اور فارسی کے علوم پر عبور حاصل تھا۔ انھوں نے بیسویں صدی عیسوی کی ابتدا میں یہ شاندار مسجد تعمیر کروائی تھی جو آج بھی صفحہ ہستی پر موجود ہے۔ اس مسجد میں مدرسہ بھی قائم تھا اور کئی طلبہ عربی، فارسی اور دینی علوم سے مستفیض ہوئے۔ کئی طلبہ نے قرآن شریف حفظ کیا۔
ڈرگھ بالا شہر کے کاریگر
ترمیمپرانے زمانے میں میان نصیر محمد کے دور سے لے کر تالپوروں کے دور تک ڈرگھ بالا شہر فن تعمیر اور دیوارو پر نقش نگاری کے فن کے ماہروں کا شہر بھی رہا ہے۔ یہ شاہ کاریگر مقابر، قبور بھی تعمیر کرتے تھے اور ان کی دیواروں پر نقش نگاری بھی مہارت سے کرتے تھے۔ یہ سندھی ماہر نقش نگار اسلامی، مغل، راجپوتانہ اور برطانوی ہندوستان کے دوسرے اسکول آف آرٹ سے بھی واقف تھے۔ مقامی طور پودوں اور پتھروں سے رنگ بناتے تھے۔ دادو سے لے کر شہدادکوٹ تک مقابر، قبور تعمیر کرنے اور نقش نگاری میں مشہور تھے۔[1]
چرخیوں پر زراعت
ترمیمڈرگھ بالا شہر پرانے دور میں کنوں کے پانی پر چرخی کے نظام کی مدد سے زراعت میں مشہور تھا۔ یہاں سبزیاں وافر مقدار میں اگتی تھیں اور پوری جوہی تحصیل میں فروخت ہوتی تھیں۔[2]