ڈنکن دھرم
ڈنکن دھرم، ڈنکوازم یا ڈنکن مت ایک مذہب اور سماجی تحریک ہے جو سماجی نیٹ ورکس پر ابھر کر سامنے آئی اور پھیل گئی۔[1] یہ تحریک بھارتی ریاست کیرالہ کے چند خود مختار رفاہی اداروں کی طرف سے شروع کی گئی۔اگرچہ اس مذہب کے پیروکاروں کا دعوی ہے کہ یہ ایک حقیقی مذہب ہے، تاہم میڈیا پر اسے ایک مزاحیہ چربہ (parody) مذہب کہا گیا۔
صحیفہ | ڈنکا پُران |
---|
تاریخ
ترمیمبھارتی اخبار انڈیا ٹوڈے کے مطابق[1] اس مذہب کی بنیاد سنہ 2008ء میں کیرالہ کے ایک اقلیت پسند گروہ نے رکھی جس کا محرک مذہب میں اندھے اعتقاد کا رد تھا۔[2] اس گروہ نے سیاسی طور پر متحرک ہونے کا فیصلہ کیا۔[3] ایک دوسرے بھارتی اخبار نیو انڈین ایکسپریس کے مطابق ڈنکن دھرم فیس بک کے ذریعے اپنے پیروکار بڑھا رہا ہے۔[1] بی بی سی نے سنہ 2016ء میں ڈنکن دھرم کو سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلتی ایک ملحدانہ تحریک کہا تھا۔[4]
نوعیت و عقائد
ترمیماس دھرم میں کسی کامک کتاب کے ایک کردار ڈنکن کی پوجا پر زور دیا گیا ہے۔[5] اور ڈنکن دھرم کے پیروکار اس کردار کو ایک سپر ہیرو چوہا کے طور پر سراہتے ہیں۔ ڈنکن کا یہ کردار ایک متروک ملیالم زبان کے بچوں کے میگزین بلمناگولم میں 1983 کو ظاہر ہوا تھا اور اس کہانی میں اسے مذہب کی اندھی تقلید اور خامیوں کی نشان دہی کا دیوتا مانا گیا تھا۔[6][7]
تقریبات اور احتجاج
ترمیمڈنکن دھرم کا نظریہ سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلا لیکن تحریک نے کچھ احتجاجی تقریبات کا بھی انعقاد کیا۔ 30 جنوری 2016ء کو ڈنکن دھرم کے پیروکاروں نے مُوشی کا سینا (چوہے کی فوج) کے نام سے معروف اداکار دلیپ کے ریستوران دھی پتو کے باہر، دلیپ کی ایک آنے والی فلم پروفیسر ڈنکن کے خلاف مظاہرہ کیا ان کا کہنا تھا کہ اس فلم سے ان کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ اسی طرح کے مظاہرے دیگر ممالک میں بھی کیے گئے۔[8][9]
اس سے پہلے ڈنکن دھرم اس وقت خبروں میں آیا جب ایک غیر ملکی ڈنکوئسٹ نے کیلی فورنیا میں ڈنکن دھرم سے اپنی چاہت کے اظہار میں اپنی کار کے لیے جو رجسٹریشن پلیٹ حاصل کی اس پر ڈنکن کھدا ہوا تھا۔[10] جے دیویکا نے 2016ء میں ڈنکن دھرم کے نظریے پر ایک مقالہ لکھا تھا۔[11]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ
- ↑ KC Archana (5 اپریل 2016)۔ "What is Dinkoism? Why are many Keralites worshipping a superhero mouse?"۔ انڈیا ٹوڈے۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 اپریل 2016۔
...Dinkoism, a mock religion established by a group of rationalists in Kerela in 2008, aims to ridicule the absurdity of blind religious faith. ... The Dinkoists worship a fictional mouse called Dinkan, ...
- ↑
- ↑ BBC, 11 اپریل 2016, BBC Trending, The mouse messiah bringing salvation to India's atheists، اخذ کردہ بتاریخ اگست 12، 2016ء
- ↑ "They gather in the name of great 'Dinkan': Dinkoists throng Kozhikode to show strength of new 'religion'."۔ دکن کرونیکل۔ 21 مارچ 2016۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 اپریل 2016
- ↑ "The mouse messiah bringing salvation to India's atheists"۔ بی بی سی نیوز۔ 11 اپریل 2016۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اپریل 2016
- ↑ ٹی این این (12 مارچ 2016)۔ "Fans of Mallu comic superhero seek 'minority' tag"۔ ٹائمز آف انڈیا۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 اپریل 2016۔
...The Dinkoists are a group of people that challenge superstition and religious orthodoxy ... popular in social media ... Dinkan is a comic superhero mouse, who first appeared in 1983 in a now-defunct Malayalam children's magazine `Balamangalam'....
- ↑ Protest against upcoming Dileep film named Professor Dinkan
- ↑ "Time to look into Dinkan's ire: A mock protest against a Dileep film takes a potshot at religious groups"۔ دی ہندو۔ 7 فروری 2016۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 اپریل 2016۔
...So, it was refreshing to see a group under the banner of the fake religion called ‘Dinkoism’ holding a mock protest in front of actor Dileep’s restaurant in Kochi this past week, over his new film ‘Professor Dinkan.’ The idea of such a religion was floated online sometime ago as a way to take gentle pot-shots at various religious groups that takes offence at the drop of a hat....
- ↑ "Dinkan" car license plates - I got a special license plate in the name of my God, | കാലിഫോർണിയയിലെ മലയാളിക്കു ഡിങ്കന്റെ നാമത്തിൽ നമ്പർ പ്ലേറ്റ്; ഡിങ്ക ഭഗവാനു സ്തുതി പാടി സോഷ്...
- ↑ جے دیویکا۔ "If You Can't Beat Them, Join 'em – Or, Ente Dinkeswara!"۔ Kafila.org۔ 9 فروری 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 فروری 2016